بہار لیجسلیٹیو اسمبلی اور لیجسلیٹیو کونسل کے مانسون سیشن کا آغاز بالترتیب 26جولائی اور 2اگست سے ہوگا۔ یاد رہے کہ 19 جولائی کو بھی اسمبلی کے ایک خصوصی اجلاس کا انعقاد ہوا تھا جس میں وزیراعلیٰ نتیش کمار نے اعتماد کا ووٹ حاصل کیا تھا۔ جے ڈی (یو) نے بی جے پی سے اپنا سیاسی ناطہ توڑ لیا ہے اور آر جے ڈی ان کی قدیم ترین حریف جماعت ہے لہذا علیحدگی کے بعد مانسون سیشن میں دونوں پارٹیوں کی جانب سے حکمراں جماعت کو مختلف معاملات پر شدید چیلنج کا سامنا ہوسکتا ہے۔ بودھ گیا میں سلسلہ وار بم دھماکہ اور مڈ ڈے سانحہ جس میں 23اسکولی بچے ہلاک ہوگئے تھے، نے اپوزیشن کو حکمراں جماعت پر حملہ کرنے کا اچھا موقع فراہم کیا ہے اور اپوزیشن اس کا پورا فائدہ اٹھانے کی کوشش کرے گا۔ سابق نائب وزیر اعلیٰ اور بی جے پی کے سینئر لیڈر سشیل کمار مودی نے اشارہ دیا ہے کہ ان کی پارٹی سیشن کے دوران سانحہ پر تحریک التوا پیش کرے گی۔ دوسری طرف وزیراعلیٰ نتیش کمار نے کل اخباری نمائندوں کو بتایا تھا کہ اپوزیشن پارٹی کو پورا حق ہے کہ وہ کسی متنازعہ معاملہ پر حکمراں جماعت سے جواب طلب کرے اور میری حکومت مانسون سیشن کے دوران کسی بھی مباحثہ یا تحریک التوا کا سامنا کرنے تیار ہے۔ آر جے ڈی نے بھی لاء اینڈ آرڈر کی صورتحال پر حکمراں جماعت کو آڑے ہاتھوں لینے کا ذہن بنالیا ہے۔
--
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں