17/جولائی نئی دہلی ایس۔این۔بی (سلیم صدیقی)
وقف ترمیمی بل سے وقف بورڈ کی زمین کو فروحت کرنے کی تجویز کو بالکل نکال دیا جائے اور اس سلسلے میں کوئی بھی حتمی فیصلہ تمام مسالک کے علماء دین اور اہم تنظیموں کے ذمہ داران سے صلاح و مشورہ کے بعد اتفاق رائے سے ہی لیا جائے تاکہ وقف املاک کو خرد برد ہونے سے بچایا جاسکے۔ یہ مطالبہ آج اہم مسلم رہنماوں کے ایک وفد نے مرکزی وزیر برائے اقلیتی امور کے رحمن خان سے ملاقات کے دوران کیا۔ وفد میں شاہی مسجد فتح پوری کے امام ڈاکٹر مفتی محمد مکرم احمد، آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کے ڈاکٹر ظفر الاسلام اور مسلم پرسنل لاء بورڈ کے رکن مفتی عطاء الرحمن قاسمی شامل تھے۔ مفتی عطاء الرحمن قاسمی نے کے رحمن خان سے کہاکہ وقت ترمیمی بل سے زمین کو فروخت کرنے کی تجویز کو قطعی نکالا جائے کیونکہ ان جگہوں کو فروخت کرنے کے بعد اسی قیمت میں بڑے شہروں کے اندر دوبارہ جگہ کا ملنا مشکل ہی نہیں ناممکن ہے۔ اس طرح تو ایک ایک کرکے غیر مسلم علاقوں کے درمیان موجود یا غیر استعمال شدہ وقف املاک فروخت ہوکر ختم ہوتی جائیں گی۔ مسلم پرسنل لاء بورڈ کے ذریعہ وقف زمین کی فروخت کی تجویز پیش کئے جانے پر مولانا عطا الرحمن قاسمی نے کہاکہ بورڈ نے یہ فیصلہ کب لے لیا انہیں پتہ نہیں۔ انہوں نے کہاکہ اجین میں بورڈ کے اجلاس میں ایسا کوئی فیصلہ نہیں ہوا تھا۔ انہوں نے کہاکہ یہ پوری ملت کا معاملہ ہے اس لئے صرف مسلم پرسنل لاء بورڈ ہی اس معاملے میں کوئی فیصلہ کیسے لے لے گا۔ انہوں نے بتایاکہ فقہ میں وقف زمین فروخت کرنے پر 9 سخت شرائط رکھی گئی ہیں، جن میں زمین فروخت کرنے کی نہیں زمین کے بدلے زمنے کی بات ہے۔ انہوں نے کے رحمن خان سے کہاکہ اس معاملے میں تمام مسالک کے علمائے دین سے صلاح مشورہ بے حد ضروری ہے۔ اس معاملے میں ڈاکٹر ظفر الاسلام نے آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے صدر مولانا رابع حسن ندوی کا ان کے نام لکھا ایک خط بھی دکھایا جس میں انہوں نے لکھا ہے کہ اس معاملے پر فیصلہ کرنے کیلئے ایک مشاورتی اجلاس طلب کیا جائے گا۔ مسجد فتح پوری کے امام ڈاکٹر مفتی مکرم احمد نے کے رحمن خان سے کہاکہ اس سلسلے میں کوئی بھی حتمی فیصلہ لینے کا مسلم پرسنل لاء بورڈ کو کوئی حق نہیں ہے۔ اس معاملے میں تمام مسالک کے علماء، مفتیان اور ملت کے دیگر ذمہ داران کے ساتھ صلاح و مشورہ کرکے ہی کوئی فیصلہ لیا جاناچاہئے۔ مفتی مکرم نے کہاکہ اگر وقف املاک کو فروحت کرنے کی اجازت دے دی گئی تو تمام املاک خرد برد کردئے جانے کا خدشہ ہے کیونکہ آج کے حالات میں وقف بورڈ کے جیسے ممبر اور عہدیداران بنائے جاتے ہیں ان پر اعتماد نہیں کیا جاسکتا۔ انہوں نے کے رحمن خان سے مطالبہ کیا کہا ساہم ایشو پر حکومت کو ایک مشاورتی میٹنگ طلب کرنی چاہئے۔ وفد کے اراکین کے بات کو بغور سننے کے بعد کے رحمن خان نے کہاکہ حکومت نے اس سلسلہ میں جو کمیٹی بنائی تھی اس کا بھی یہی کہنا تھا کہ زمین فروخت کرنے کی تجویز نہ رکھی جائے۔ یہ تجویز تو آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کی جانب سے آئی ہے۔ انہوں نے کہاکہ وہ بذات خود نہیں چاہتے کہ کسی بھی طرح کی وقف املاک کو فروخت کرنے کا اختیار وقف بورڈ کو دیا جائے۔ انہوں نے کہاکہ ہم بھی یہی چاہتے ہیں کہ جو بھی فیصلہ ہو وہ اتفاق رائے سے ہو۔ انہوں نے اس ایشو پر مشاورتی میٹنگ کے انعقاد کی حمایت کی اوراس بات کی وضاحت کی کہ اس ایشو پر حکومت کی اپنی کوئی رائے نہیں ہے اور نہ ہی کسی طرح کی مداخلت کا ہی کوئی ارادہ ہے۔Wakf Amendment Bill - Leading figures asked from Minister of Minority Affairs
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں