Obama calls Saudi king, emphasizes US commitment to Syrian rebels
صدر بارک اوباما نے سعودی شاہ عبداﷲ بن عبدالعزیز کے ساتھ ٹیلی فون پر بات چیت کے دوران سیرین اپوزیشن فورسس کو امداد کی فراہمی پر تبادلہ خیال کیا۔ وائٹ ہاوز نے یہ اطلاع دیتے ہوئے بتایاکہ شاہ عبداﷲ کو فون کرنے اوباما کا اصل مقصد مصر میں بغاوت اور شامی باغیوں کو مدد کی فراہمی پر تبادلہ خیال کرنا تھا۔ وائٹ ہاوز سے جاری بیان میں وضاحت کی گئی کہ صدر اور شاہ نے اپنے اپنے نظریات سے ایک دوسرے کو آگاہ کیا۔ انہوں نے خطہ کے دیگر ممالک پر شام کی صورتحال کے اثرات مرتب ہونے سے متعلق تشویش کا اظہار کیا۔ صدر اوباما نے اپنے موقف کا اعادہ کرتے ہوئے یقین دہانی کرائی کہ امریکہ، سپریم ملٹری کونسل اور سیرین اپوزیشن کولیشن کو مضبوط اور مستحکم بنانے کیلئلے انہیں امداد فراہم کرتا رہے گا۔ اوباما نے سعودی شاہ عبداﷲ بن عبدالعزیز کے ساتھ مصر کی تازہ ترین صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ دونوں قائدین اس بات پر متفق ہوئے کہ مصر میں استحکام سعودی عرب اور امریکہ کیلئے مساوی طورپر اہم ہیں۔ مصری افواج کی جانب سے منتخب صدر محمد مرسی کو اقتدار سے بے دخل کئے جانے کے بعد مصر میں تشدد پر بھی انہوں نے سخت تشویش ظاہر کی۔ انہوں نے جمہوری طورپر منتخب عوامی حکومت کے جلد ازجلد قیام پر بھی زوردیا۔ بیان میں تاہم یہ وضاحت نہیں کی گئی کہ فوجی امداد میں اضافہ کی حقیقی نوعیت کیا ہوگی۔ یہاں یہ تذکرہ ضروری ہوگا کہ مصر میں کارگذار صدر کی حیثیت سے منتخب ہونے پر عدلی منصور کو سب سے پہلے مبارکباد سعودی عرب نے ہی دی تھی۔ علاوہ ازیں منگل کو سلطنت نے مصر کو 5 بلین ڈالر امداد فراہم کرنے کا عہد کیا تھا۔ سعودی عرب کے علاوہ امارات نے بھی 3 بلین ڈالر کی امداد کی پیشکش کی ہے۔ واشنگٹن ہر سال مصر کو 1.5 بلین ڈالر کی فوجی امداد فراہم کرتا ہے۔




کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں