ملک کو مذہبی خطوط پر تقسیم نہ کرنے کا مشورہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-07-14

ملک کو مذہبی خطوط پر تقسیم نہ کرنے کا مشورہ

نئی دہلی۔
کانگریس قائد ڈگ وجئے سنگھ نے آج چیف منسٹر گجرات نریندر مودی کے ان ریمارکس پر تنقید کی جس میں انہوں نے خود کو ہندو قوم پرست قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ کیا ہم سب کو قوم پرست ہندوستانی نہیں ہونا چاہئے اور بی جے پی لیڈر سے کہاکہ وہ مذہب کی اساس پر ملک کو تقسیم نہ کریں۔ مودی کے تبصرہ پر سیاسی ہنگامہ کھڑا ہونے کے ایک دن بعد ڈگ وجئے سنگھ نے ٹوئٹر پر کہا کہ ہم سب کو ہندو‘ مسلم‘ سکھ یا عیسائی قوم پرست ہونے کے بجائے ہندوستانی قوم پرست نہیں ہونا چاہئے۔ انہوں نے ایک اور ٹوئٹر پیام میں سنگھ پریوار کو طعنہ دیا اورکہاکہ اس عظیم ملک کو مذہب کی بنیاد پر تقسیم نہ کریں جیسا کہ ساورکر اور جناح نے کیا تھا۔ وہ دو قومی نظریہ کے اصل مصنفین تھے۔ ہر شکل میں بنیاد پرستی پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ انہوں نے ملالہ یوسف زئی کو اقوام متحدہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سنا ہے جو لڑکیوں کی تعلیم کی حمایت کرنے پر طالبان کی جانب سے گولی مارنے کے بعد زندہ بچ گئی ہیں۔ ڈگ وجئے نے ملالہ کی ستائش کرتے ہوئے کہاکہ یہ طالبان اور ہر قسم کی بنیاد پرستی کی سخت مذمت ہے۔ وہ اب ساری دنیا میں خواندگی کی علامت اور ایک مثالی شخصیت بن گئی ہیں۔ انہوں نے مزید کہاکہ ہم انہیں مبارکباد دیتے ہیں اور عہد کرتے ہیں کہ ان تمام امور کی حمایت کریں گے جن کیلئے وہ کھڑی ہوئی ہیں۔ خدا ان کی عمر دراز کرے اور انہیں طاقت دے جس کی وہ مستحق ہیں۔ یہاں یہ تذکرہ مناسب ہوگا کہ مودی نے کل گجرات میں 2002 میں ہوئے فرقہ وارانہ فسادا کے دوران اپنی بے عملی کے الزامات پر صفائی پیش کرنے کی کوشش کی تھی جس کے ایک دن بعد ڈگ وجئے سنگھ نے جو چیف منسٹر گجرات کے مشہور ناقد ہیں‘ انہیں ایک بار نشانہ تنقید بنایا۔ مودی نے کہا تھا کہ اگر میں کسی کار کی پچھلی سیٹ پر بیٹھا ہوا ہوں اور کوئی کتے کا بچہ کار کے نیچے آجاتا ہے تو کیا افسوسناک نہیں ہوگا۔ یقیناًیہ افسوسناک ہوگا۔ اگر میں چیف منسٹر ہوں یا نہیں لیکن میں ایک انسان ہوں۔ اگر کہیں کچھ خراب ہوتا ہے تو مجھے اس افسوس ہوتا ہے۔

بنگلور۔
گجرات کے فسادات پر نریندر مودی کے ریمارکس پر کڑی تنقید کرتے ہوئے مرکزی وزیر اقلیتی امور رحمن خان نے آج چیف منسٹر گجرات کو ایک غیر مستحکم اور مایوس شخص قرار دیا۔ انہوں نے یہاں ایک پروگرام کے موقع پر صحافیوں کو بتایاکہ نریندر مودی ایک مستحکم شخص نہیں۔ وہ اس بات سے واقف نہیں کہ عوام سے کیا کہا جائے۔ بعض اوقات وہ ہندو قوم پرست اور بعض اوقات قوم پرست بن جاتے ہیں۔ گجرات کے مرد آہن کا تبصرہ کہ اگر ’’ایک کتے کا بچہ بھی گاڑی کے پہیے کے نیچے آجائے تو انسان افسوس محسوس کرتا ہے‘‘۔ اس پر کانگریس اور ایس پی کے بشمول حلیف سیاسی جماعتوں نے کڑی تنقید کرتے ہوئے ان کے اس بیان کو 2012ء مابعد گودھرا فسادات میں مسلمانوں کی ہلاکتوں پر ان کی بے حسی اور ان کی ذہنیت کا آئینہ دار قرار دیا۔ اپنے اس اقدام پر کوئی نقصان کی تلافی کیلئے مودی نے ٹوئٹر پر بتایا تھا کہ ہر قسم کی زندگی قابل قدر اور ہندوستانی ثقافت میں اس کی پوجا کی جاتی ہے جبکہ بی جے پی نے یہ کہتے ہوئے مودی کی مدافعت کی کہ ایک تنازعہ ایسے مقام پر پیدا کردیا گیا ہے جہاں اس کا وجود نہیں تھا۔ اس سے شخصی فکر کا اظہار ہوتا ہے۔ علاوہ ازیں اس سے پتہ چلتا ہے کہ مودی ایک مایوس شخص ہیں۔ رحمن نے یہ بات بتائی۔ رحمن خان نے بتایاکہ کوئی بھی سیاستداں اس قسم کے بیان جاری نہیں کرسکتا لہذا جتنا بھی کم کہا جائے اتنا ہی بہتر ہوگا۔

Don't 'divide the nation' on the basis of religion: Digvijaya

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں