Malaysia withdraws controversial one-parent conversion law
ملایشیاء نے آج متنازعہ قانون واپس لے لیا جس کے تحت والدین میں سے کسی ایک کی بچوں کے تبدیلی مذہب کیلئے اجازت کا لزوم عائد کیا گیا تھا۔ اس قانون کے خلاف 2نابالغ ہندوستانی نژاد ہندو بچوں کے قبول اسلام کے بعد جو ماں کی اجازت کے بغیر کیا گیا تھا زبردست احتجاج شروع ہوگیا تھا۔ پارلیمنٹ سے یہ قانون واپس لے لیا گیا جس کی تحریک ایک وزیر نے وزیراعظم کے محکمہ کو پیش کی تھی۔ بہاروم نے ایک قرارپیش کی تھی کہ قانون کی دفعہ 2،3 اور 4کو حذف کردیا جائے۔ یہ مسودہ قانون 26 جون کو پارلیمنٹ میں پیش کیا گیا تھا مختلف گروپس نے اس کی مخالفت کی تھی جن میں متنازعہ دفعہ بھی شامل تھی جس کے تحت کسی بھی بچے کو والدین میں سے کسی ایک کی اجازت سے تبدیلی مذہب کرنے کی آزادی حاصل تھی۔ جمعہ کو نائب وزیراعظم محی الدین یسین نے کہاتھا کہ قانون سے دستبرداری اختیار کرلی جائے گی اور جب تک اس کے بارے میں اتفاق رائے پیدا نہ ہوجائے قانون منظوری کیلئے پارلیمنٹ میں پیش نہیں کیا جائے گا۔ کابینہ پہلے ہی اس قانون سے دستبرداری کا فیصلہ کرچکی تھی کیونکہ پارلیمنٹ کے اجلاس میں مختلف گوشوں سے اس کے بارے میں اندیشے ظاہر کئے گئے تھے۔ اندیشے ظاہر کرنے والوں میں ملایشیائی چینی اسوسی ایشن اور ملایشیائی ہندوستانی کانگریس شامل تھے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں