جھارکھنڈ - ہیمنت سورین حکومت نے اعتماد کا ووٹ جیت لیا - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-07-19

جھارکھنڈ - ہیمنت سورین حکومت نے اعتماد کا ووٹ جیت لیا

چیف منسٹر جھارکھنڈ مسٹر ہیمنت سورین نے آج ریاستی اسمبلی میں اعتماد کا ووٹ حاصل کرلیا۔ 6دن قبل انہوں نے ریاست میں جے ایم ایم۔ کانگریس۔ آر جے ڈی اتحادی حکومت کے سربراہ کی حیثیت سے حلف لیا۔ جے ایم ایم اتحاد کو 82 رکنی اسمبلی میں 43 ووٹ حاصل ہوئے جبکہ اپوزیشن کے حق میں27 ووٹ گئے۔ مسٹر سورین نے 13جولائی کو ریاست کے چیف منسٹر کی حیثیت سے حلف لیا۔ انہوں نے آج اعتماد کا ووٹ جیتنے کے بعد کہاکہ انہوں نے گورنر سید احمد کو ان کے حامی 43ارکان اسمبلی کی فہرست پیش کردی ہے۔ جھارکھنڈ وکاس مورچہ (پرجا تانترک) کے رکن اسمبلی نظام الدین انصاری رائے دہی کے وقت غیر حاضر رہے۔ پارٹی کے رکن اسمبلی نربھئے سہا بدی نے یہ بات بتائی۔ اسپیکر مسٹرسی پی سنگھ نے اپنے ووٹ کا استعمال نہیں کیا کیونکہ اس کی ضرورت باقی نہیں رہ گئی تھی۔ کانگریس کے رکن اسمبلی مسٹر ساؤنالاکر ا نے بھی جے ایم ایم حکومت کے حق میں ووٹ کا استعمال کیا جبکہ اسپیکر نے اس بات کا فیصلہ کرنے کا انہیں اختیار دیا تھا۔ مسٹر لاکرا قتل کے ایک مقدمہ میں جیل میں ہیں۔ اپوزیشن نے ایوان میں ایک تحریک پیش کرتے ہوئے کہا کہ کسی بھی ایسے شخص کو کسی بھی انتحاب میں ووٹ کا حق نہیں دیاجانا چاہئے جب وہ جیل میں یا پولیس تحویل میں ہو۔ جے ایم ایم کے رکن اسمبلی نلن سورین اور سیتا سورین نے بھی حکومت کے حق میں ووٹ دیا جو فی الحال فرار ہیں۔ نلن سورین سپریم کورٹ سے ضمانت حاصل کرنے کے بعد ایوان میں پہونچے جبکہ سیتا سورین صبح ہی ایوان میں پہنچ گئی تھیں۔ جے ایم ایم کے ذرائع نے بتایاکہ انہوں نے ایک اغوا کے واقعہ سے متعلق کیس میں سپریم کورٹ سے ضمانت حاصل کرلی تھی۔ دونوں ہی ارکان اسمبلی کا کل تک کوئی پتہ نہیں تھا تاہم وہ آج ایوان میں حاضر ہوئے اور حکومت کے حق میں ووٹ کا استعمال کیا۔ جھارکھنڈ کے سابق وزیراعلیٰ اور بی جے پی قائد ارجن منڈا نے آج ایک اہم بیان دیتے ہوئے کہاکہ جھارکھنڈ ریاست "سیاست تجربہ گاہ" بن چکی ہے جس سے ریاست کی شبیہ متاثر ہورہی ہے۔ ریاستی وزیراعلیٰ ہیمنت سورین نے ریاستی اسمبلی میں خط اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے تحریک پیش کی تھی جس کے خلاف بیان دیتے ہوئے مسٹر منڈا نے کہاکہ ریاست میں سیاست کا وقار انحطاط پذیر ہے کیونکہ ریاست کو ایک "سیاسی تجربہ گاہ" بنادیا گیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ریاست کے اسی ایوان میں خط اعتماد کا یہ تیسرا ووٹ ہوگا۔ انہوں نے اس وقت کو یاد کیا کہ کس طرح انہوں نے جاریہ سال 8جنوری کو اپنے عہدہ سے استعفیٰ دیدیا تھا کیونکہ ان کی حکومت کے اقلیت میں آجانے کے بعد ان کی کابینہ نے ایوان کو تحلیل کرنے کی سفارش کی تھی تاکہ وقار مجروح نہ ہو لیکن اسمبلی تحلیل کرنے کے بجائے راج بھون میں 6مہینوں تک حکومت کی تشکیل کا انتظارکیا۔ یہ شاید جھارکھنڈ کی تاریخ کا پہلا واقعہ ہے جہاں کچھ سیاسی جماعتوں نے گورنر کو یہ کہہہ کر طویل انتظار کروایا کہ آپ صبر سے کام لیں اور ا س وقت تک انتظار کریں جب تک ہم اپنے حامیوں کی فہرست تیار کرکے آپ کو نہیں دے دیتے اور اس طرح ان سیاسی جماعتوں کو ایک دو روز نہیں بلکہ پورے 6ماہ مل گئے۔ یہاں اس بات کا تذکرہ ضروری ہے کہ 11ستمبر2010ء سے اپنے استعفیٰ تک بی جے پی؍ جے ایم ایم؍ اے جے ایس یو؍ جے ڈی یو کے ساتھ مخلوط حکومت بنائی تھی۔ منڈا کا کہنا ہے کہ جے ایم ایم قیادت کا گورنر سید احمد سے رجوع ہوکر یہ کہنا کہ ہم جلد ہی اپنے حامی ایم ایل ایز کے ساتھ واپس ہوں گے اور نئی حکومت تشکیل دیں گے اسمبلی کا وقار مجروح کرنے کے مترادف ہے۔ انہوں نے کہاکہ جس وقت وہ وزیراعلیٰ تھے انہوں نے خواتین کی فلاح و بہبود کیلئے لاڈلی لکشمی یوجنا متعارف کروائیا تھی لیکن ریاست میں صدر راج کے دوران اس کو ختم کردیاگیا جو عوامی مفاد کا ایک پروگرام تھا۔ اس نوعیت کے غیر ضروری اقدامات کی وجہہ سے خواتین کے خلاف جرائم میں اضافہ ہوگا اور ان کے مصائب بڑھ جائیں گے۔

Hemant Soren wins vote of confidence in Jharkhand

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں