نریندر مودی کے خلاف مقدمہ کے لیے کافی ثبوت موجود - ذکیہ جعفری - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-07-19

نریندر مودی کے خلاف مقدمہ کے لیے کافی ثبوت موجود - ذکیہ جعفری

ذکیہ جعفری نے آج رفیق عدالت راجو رامچندرن کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ ایس آئی ٹی کی جابن سے کلین چٹ دئیے جانے کے باوجود 2002ء کے فسادات کے سلسلہ میں چیف منسٹر گجرات نریندر مودی اور دوسروں کے خلاف تحقیقات اور مقدمہ کیلئے کافی ثبوت موجود ہیں۔ ذکیہ جعفری کے وکیل مہر دیسائی نے رامچندرن کی رپورٹ کے حوالہ سے کہاکہ مقدمہ چلانے کیلئے کافی ثبوت موجود ہیں۔ ذکیہ جعفری نے جن کے شوہر اور کانگریس لیڈر احسان جعفری کو فسادات کے دوران ہلاک کردیا گیا تھا ایک مجسٹریٹ کی عدالت میں ایس آئی ٹی رپورٹ کو چیالنج کیا ہے۔ ذکیہ جعفری نے سپریم کورٹ میں داخل کردہ اپنی شکایت میں نریندر مودی اور دوسروں پر فرقہ وارانہ تشدد کی سازش میں شامل ہونے کا الزام لگایا ہے۔ دیسائی نے میٹرو پولٹین مجسٹریٹ بی جے گناترا کی عدالت میں اپنے دلائل کے دوران کہاکہ 27فروری 2002 کو گودھرا ٹرین واقعہ کے بعد نریندر مودی کی جانب سے طلب کردہ اجلاس میں اعلیٰ سیول و پولیس عہدیداروں نے شرکت کی تھی جنہوں نے ایس آئی ٹی کو میٹنگ کی روداد کے بارے میں مختلف بیانات دئیے۔ اس وقت کی کارگذار چیف سکریٹری سورنا کالتاورما ٹھیک طورپر یاد نہیں کرپائیں کہ نظم و قانون کے بارے میں ہوئی اس میٹنگ میں کیا ہوا تھا۔ انہوں نے ایس آئی ٹی کو بتایاکہ انہیں یہ بات یاد نہیں ہے کہ آیا چیف منسٹر نے پولیس سے کہا تھا کہ وہ ہندو فسادیوں کے تعلق سے نرم رویہ اختیار کریں۔ ایک اور عہدیدار انیل مکیم نے ایس آئی ٹی کو بتایاکہ وہ میٹنگ سے جلد روانہ ہوگئے تھے لیکن وزراء آتے جاتے رہے جبکہ اجلاس میں شرکت کرنے والے دوسرے عہدیداروں بشمول اس وقت کے احمد آباد کے پولیس کمشنر پی سی پانڈے نے ایس آئی ٹی کو بتایاکہ کوئی وزیر موجود نہیں تھا۔ دیسائینے کہاکہ ورما اور مکیم نے جن پر ذکیہ جعفری نے کسی ملی بھگت کا الزام نہیں لگایا ہے سچ بول رہے ہیں جب کہ دوسرے ملزمین حکومت کو بچانے کیلئے جھوٹ بول رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہاکہ ایس آئی ٹی نے آئی پی ایس آفیسرس ونود مال، ہمانشو بھٹ اور سمیع اﷲ انصاری کے بیانات ریکارڈ نہیں کئے جنہوں نے سپریم کورٹ کے ایک ریٹائرڈ جج اور بمبئی ہائی کورٹ کے ایک جج پر مشتمل ایک سٹیزن ٹریبونل میں بیان دیتے ہوئے کہا تھا کہ مودی نے پولیس عہدیداروں کو ہدایت دی تھی کہ ہندؤں کے تعلق سے نرم رویہ اختیار کریں۔ مودی نے 28 مارچ 2010 کو ایس آئی ٹی کی جانب سے پوچھ تاچھ کے دوران اعتراف کیا تھا کہ انہوں نے اپنی قیامگاہ پر اجلاس کی صدارت کی تھی۔ انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ آئی پی ایس آفیسر سنجیو بھٹ وہاں نہیں تھے۔ بھٹ نے ایس آئی ٹی کو بتایاکہ تھا کہ مودی نے اس اجلاس میں پولیس سے کہا تھا کہ وہ ہندوؤں کو اپنے غصہ کا اظہار کا موقع دیں۔ دیسائی نے کہاکہ ایس آئی ٹی کی تحقیقات راز دارانہ انداز ہیں پھر مودی نے کیوں ایس آئی ٹی کی جانب سے سوال نہ کئے جانے کے باوجود سنجیو بھٹ کے بارے میں اطلاع دی۔ انہوں نے کہاکہ اس اجلاس کی رواداد دستیاب نہیں ہے۔ سابق وزیر ہرین پانڈیا نے جن کا بعد میں قتل کردیاگیا تھا، سٹیزنس ٹریبونل کو بتایا تھا کہ مودی نے پولیس آفیسرس سے کہا تھا کہ ہندوؤں کے تعلق سے نرم رویہ اختیار کریں۔ ذکیہ جعفری کی اس درخواست پر سماعت 24جولائی کو جاری رہے گی۔ ذکیہ نے ایک آزاد ادارہ کی جانب سے مزید تحقیقات کی درخواست کی ہے۔

Enough evidence to conduct trial against Narendra Modi: Zakia Jafri's lawyer

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں