Congress hiding behind veil of secularism: Narendra Modi
بی جے پی میں ترقی ملنے کے بعد نریندر مودی نے انتخابی مہم عملاً چھیڑ دی اور آج وزیراعظم منموہن سنگھ کو گرتی معیشت، روپے کی قدر میں گراوٹ اور کرپشن پر شدید تنقیدوں کا نشانہ بنایا۔ اس کے علاوہ کانگریس پر اپنی ناکامیوں کی پردہ پوشی کیلئے سیکولرازم کے لبادہ کے پیچھے چھپنے کا الزام عائد کیا۔ چیف منسٹر گجرات نے کہاکہ کانگریس نے غربت کے خاتمہ کا وعدہ کیا تھا اسے پورا کرنے میں ناکام رہی۔ اس کے برعکس قانون اور غذائی سلامتی پر اس نے صرف برائے نام کاغذی امور کی تکمیل کی ہے۔ نریندر مودی نے آج شام جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم پر شدید تنقید کی اور کہا کہ وہ ایک ماہر معاشیات ہونے کے باوجود تباہی کی راہ پر چل رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ روپئے کی قدر میں مسلسل گراوٹ ہورہی ہے کیونکہ دہلی میں بیٹھے لوگ عوامی دولت لوٹنے میں مصروف ہیں۔ کانگریس ایک ایسی راہ پر چل رہی ہے جہاں ماہرین معاشیات بھی تباہی کی راہ اختیار کیا کرتے ہیں۔ انہوں نے راہول گاندھی کو کانگریس پارٹی میں نمایاں رول دئیے جانے پر تنقید کرتے ہوئے کہاکہ کانگریس کی خاندانی سیاست دراصل ہمارے ملک کو درپیش مسائل کی جڑ ہے۔ اس خاندانی سیاست نے عوامی توقعات کو کچل ڈالا ہے۔ کانگریس عوام کو کوئی اہمیت نہیں دیتی۔ انہوں نے راہول گاندھی کا نام لئے بغیر ان کا مذاق اڑایا اور کہا کہ کانگریس شہزادے غریب عوام کے گھر کو جایا کرتے ہیں۔ میڈیا کو طلب کرتے ہیں تاکہ ان کی بدحالی کا سب کے سامنے اظہار ہو۔ وہ یہ بتانا چاہتے ہیں کہ ہمارے آباد واجداد جو کبھی محلوں میں رہتے تھے ہمارے لئے کیا چھوڑا۔ مودی نے کہاکہ جب کبھی کانگریس کو کسی چیلنج کا سامنا کرنا پڑا خواہ وہ کرپشن کی صورت میں ہو یا مہنگائی، سپریم کورٹ کی ہدایت یا کسی وزیر کو جیل یا لڑکیوں کی عصمت ریزی یا عدم تحفظ کا ماحول ہو، اس نے کبھی عوام کو ان کا موثر جواب نہیں دیا۔ جس لمحہ ایسا بحران درپیش ہوتا ہے تو کانگریس سیکولرازم کا "برقعہ "پہن لیتی ہے اور خود کو چھپالیتی ہے۔ بی جے پی نے اکثر کانگریس پر ووٹ بینک سیاست کیلئے مسلمانوں کی خوشامد کا الزام عائد کیا تھا۔ نریندر مودی نے کہاکہ کانگریس ایسی حرکت اس لئے کرتی ہے کہ کوئی غربت یا کرپشن یا مہنگائی کی بات ہی نہ کرسکے کیونکہ سیکولرازم خطرے میں ہوتا ہے۔ مودی نے حکومت کو فوڈ سکیورٹی آرڈنینس پر بھی تنقید کی اور اسے انتحابی حربہ قرار دیا۔ انہوں نے کہاکہ حکومت نے اقتدار سنبھالنے کے اندرون 100 دن قیمتوں میں کمی کا وعدہ کیا تھا لیکن یہ قیمتیں مسلسل بڑھ رہی ہیں۔ آج تک کسی کانگریس لیڈر یا صدر کانگریس یا وزیراعظم نے یہ نہیں کہا کہ وہ قیمت میں کمی لانے کی کوشش کررہے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی نہیں کہا کہ ہمیں اس مقصد میں کامیابی نہیں ملی لیکن ہم کوشش ضرور کررہے ہیں۔ مودی نے کہاکہ موجودہ حکومت مفلوج پالیسی کا شکار ہے اور ہر محاذ پر ناکامی سے اس کا واضح اظہار ہوتا ہے۔ ملک میں پاور پلانٹس بند ہورہے ہیں کیونکہ کوئلہ سربراہ نہیں کیا جارہا ہے۔ وزیراعظم فائلوں کے ڈھیر پر بیٹھے ہوئے ہیں اور کوئی فیصلہ سازی نہیں ہورہی ہے۔ ملک تاریکی میں ڈوبا ہوا ہے۔ مودی نے کہاکہ بی عملی کی وجہہ سے بیرون ممالک جو کالا دھن جمع تھا وہ واپس ملک میں پہونچ گیا ہے اور اس سے ان شبہات کو تقویت مل رہی ہے کہ بعض افراد اور ان کی دولت کے تحفظ کی کوشش کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ جب ملک آزاد ہوا روپئے کی قدر ڈالر کے تقریباً مساوی تھی اور اب اس میں گراوٹ آرہی ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ امریکی ڈالر کے مقابلے اس کی قدر وزیر فینانس کی عمر کے لگ بھگ پہونچ جائے گی۔ واضح رہے کہ حالیہ دنوں میں روپئے کی قدر میں ڈالر کے مقابلے 61روپئے سے زائد کی گراوٹ آئی تھی۔ انہوں نے کہاکہ جب تک ہندوستان کانگریس سے آزاد نہیں ہوتا جب تک وہ مسائل سے بھی آزاد نہیں ہوگا۔ مودی نے جنہوں نے حال ہی میں بی جے پی انتخابی کمیٹی کا سربراہ مقرر کیاگیا ہے کہا کہ پڑوسی ممالک جیسے پاکستان اور بنگلہ دیش کی کرنسی کی قدر میں عالمی کساد بازاری کے باوجود گراوٹ نہیں آئی۔ اس کی وجہہ یہ ہے کہ دہلی میں بیٹھے لوگ صرف کھانے اور لوٹ مچانے میں مصروف ہیں۔ انہیں روپئے سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں