اسرائیلی صدر کے بیان پر مسلم رہنماؤں کا شدید ردعمل - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-06-20

اسرائیلی صدر کے بیان پر مسلم رہنماؤں کا شدید ردعمل

ہندوستان کے مسلم لیڈروں نے اسرائیل کے صدر کے اس بیان کی شدید مذمت کی ہے جس میں انہوں نے ہندوستانی مسلمانوں کو نظر اندآز کرکے اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو مستحکم کرنے کی بات کہی ہے۔ آج یہاں جاری ایک مشترکہ بیان میں اسرائیلی صدر کے اس بیان کو ہندوستان کے داخلی امور میں مداخلت قرار دیا گیا ہے۔ خیال رہے کہ ذرائع ابلاغ میں اسرائیل کے صدر شمعون پیرس کے حوالہ سے شائع بیان میں کہا گیا ہے کہ ہندوستان اسرائیل کے ساتھ تعلقات استوار کرے اور اس ضمن میں مسلمانوں کی ناراضگی کو نظر انداز کردے۔ آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کے ذریعہ جاری اس مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ہم اسرائیلی صدر کے اس بیان کی پوری طاقت کے اور بغیر کسی تحفظ کے مذمت کرتے ہیں۔ یہ بیان ہندوستان جیسے خود مختار اور آزاد ملک کے داخلی امور میں مداخلت ہے۔ مزید براں یہ بیان جمہوری اصولوں کی صریح خلاف ورزی ہے۔ انتہائی مغرور اسرائیل کو جاننا چاہئے کہ اس طرح کا بیان دے کر وہ جمہوری اصولوں کا مذاق اڑا رہا ہے، بالخصوص اس لئے کہ وہ جس ملک کو نصیحت کررہا ہے وہ آبادی کے لحاظ سے اس سے 200 گنا بڑا ہے اور جس فرقہ کے جذبات کو نظر انداز کرنے کا وہ مشورے دے رہا ہے وہ اسرائیل کی یہودی آبادی سے 30 گنا بڑا ہے۔ ہم اسرائیل کو مشورہ دینا چاہتے ہیں کہ وہ اپنے پڑوسیوں سے امن و سلامتی کے تعلقات بنائے، فلسطینوں کو ان کے اٹوٹ حقوق دے، مقبوضہ علاقوں کو واپس کرے اور غزہ پٹی پر اپنا مجرمانہ حصار اور مغربی کنارے میں غیر قانونی بستیاں ختم کرے۔ شرق اوسط کی ریت بہت تیزی سے متحرک ہے اور اب خود اسرائیل کے امریکی حلیف کہہ رہے ہیں کہ ایک عشرہ کے بعد اسرائیل کا وجود ختم ہوسکتا ہے۔ ہم اسرائیلی صدر کو مشورہ دینا چاہتے ہیں کہ وہ اسرائیلی نوآبادکاروں کو صلاح دیں کہ وہ اپنے اصلی وطنوں کو واپس لوٹ جائیں۔ اس کے بعد جو یہودی فلسطین میں بچ جائیں گے انہیں ایک آزاد اور جمہوری فلسطین میں رہناہوگا۔ مزید براں ہم اسرائیلی صدر کو مشورہ دینا چاہتے ہیں کہ ہندوستان کے بارے میں سوچنا بند کردیں کیونکہ یہاں ہر فرقہ و مذہب کے لوگ اسرائیل کی حقیقت کو جانتے ہیں اور وہ اس بات سے اچھی طرح واقف ہیں کہ اسرائیل دھوکہ اور جارحیت سے مسروقہ زمین پر بنایاگیا ہے جو یورپ اور امریکہ کی اندھی تائید کی وجہہ سے ممکن ہوسکا۔ ہندوستان میں ہم اچھی طرح جانتے ہیں کہ اسرائیل آج کی دنیا میں نسلی تعصب کے نظریہ پر قائم واحد ملک ہے جو جلد یا بدیر دنیا کے نقشے سے غائب ہوگا، بالکل اسی طرح جس طرح جنوبی افریقہ کی نسلی تعصب پر قائم حکومت غائب ہوچکی ہے۔ بیان پر دستخط کرنے والوں میں ڈاکٹر ظفر الاسلام خان، صدر آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت، مجتبی فاروق صدر ویلفیر پارٹی آف انڈیا، محمد احمد نیشنل سکریٹری جماعت اسلامی ہند، مولانا عبدالحمید نعمانی نیشنل سکریٹری جمعیت علماء ہند، مولانا عبدالوہاب خلجی صدر اصلاحی مومنٹ آف انڈیا، ڈاکٹر سید قاسم رسول الیاس ممبر ورکننگ کمیٹی مسلم پرسنل لاء بورڈ، ڈاکٹر سلیم رحمانی صدر مسلم پولٹیکل کونسل آف انڈیا، پروفیسر م ھ جواہر اﷲ ایم ایل اے، صدر منیتھنیا مکال کاتشی(تاملناڈو)، مولانا عطا الرحمن قاسمی صدر شاہ ولی اﷲ انسٹی ٹیوٹ، لطیف محمد خان جنرل سکریٹری سول لبرٹیز کمیٹی (حیدرآباد) شامل ہیں۔


--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں