کویت سے ہندوستانیوں کے اخراج پر ریاست کیرالہ کا اظہار تشویش - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-06-15

کویت سے ہندوستانیوں کے اخراج پر ریاست کیرالہ کا اظہار تشویش

سیاسی اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے کانگریس زیر قیادت یوڈی ایف حکومت اور سی پی آئی ایم زیر قیادت ایل ڈی ایف اپوزیشن نے کیرالا میں بڑے پیمانے پر کویت سے تارکین وطن کارکنوں کے اخراج پر شدید تشویش ظاہر کی اور مرکز سے خواہش کی کہ وہ اس صورتحال میں مداخلت کریں۔ اسمبلی میں ڈی ایل ایف کی تحریک التواء کا جواب دیتے ہوئے چیف منسٹر اومین چانڈی نے کہاکہ کویت کی صورتحال اس کی پالیسی کا نتیجہ ہے جو اس نے مزدوروں کے شعبہ میں اختیار کی ہے۔ اس کے نتائج اس سے بھی زیادہ سنگیں ہوں گے جتنے سنگین سعودی عرب میں ہوگئے ہیں۔ چیف منسٹر کیرالا نے کہاکہ جب سعودی عرب نے اسی قسم کی پالیسی کا آغاز کیا تو حکومت نے موثر دخل اندازی کی اور خلیجی ریاست نے متاثرہ کارکنوں کو بلارکاوٹ وطن واپسی کیلئے 3جولائی تک مہلت دی۔ انہوں نے کہاکہ ہمیں توقع ہے کہ کویت کے معاملہ میں بھی مرکزی حکومت اسی طرح دخل اندازی کرے گی انہوں نے کہاکہ غیر قانونی تارکین وطن کو سعودی عرب میں مسائل کا سامنا درپیش ہیں لیکن کویت میں ایسے افراد کو بھی مشکلات درپیش ہیں جن کے پاس کارآمد ویزا ہے انہیں بھی ملک سے اخراج کا خطرہ لاحق ہے۔ ریاستی حکومت مرکزی وزارت برائے بیرونی ہندوستانی امور اور وزارت خارجہ سے ربط رکھے ہوئے ہیں اور توقع کرتی ہے کہ اس مسئلہ پر سفارتی ذرائع سے کارروائی کی جائے گی۔ اسی طرح کے جذبات ظاہر کرتے ہوئے ریاستی وزیر برائے غیر مقیم کیرالا کے شہری کے سی جوزف نے کہاکہ کیرالا "سعودی نمونہ" کی کارروائی کویت کے مسئلہ کی یکسوئی کے سلسلہ میں بھی چاہتا ہے۔ قبل ازیں تحریک التواء سے دستبرداری کی خواہش کرتے ہوئے سی پی آئی ایم کے ، کے وی عبدالقادر نے کہاکہ بڑے پیمانے پر ہندوستانی کارکن خاص طورپر کیرالا کے شہری کویت میں بے چینی کا شکار ہیں کیونکہ کارکنوں کے کیمپوں پر وقفہ وقفہ سے دھاوے کئے جارہے ہیں تاکہ تارکین وطن کی شناخت کرکے انہیں ملک سے خارج کیا جاسکے۔ حالانکہ مرکز میں این آر آئیز کی فلاح وبہبود کیلئے ایک علیحدہ وزارت قائم ہیں لیکن کویت میں ہندوستانی کارکنوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کوئی موثر اقدام نہیں کیا گیا ہے۔

Kerala voices concern over deportations from Kuwait

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں