14/جون احمدآباد پی۔ٹی۔آئی/ایجنسیاں
گجرات ہائیکورٹ نے عشرت جہاں فرضی انکاؤنٹرکیس پرسی بی آئی اورمودی حکومت کی سرزنش کرتے ہوئے کہاکہ اس کیس پرچارج شیٹ پیش کرنے میں اتنی تاخیرکیوں کی گئی۔سی بی آئی کی اس لاپرواہی سے 5ملزمین ضمانت پررہاہوگئے۔یہ تاخیرناقابل معافی ہے۔ہائیکورٹ نے کہاکہ کسی بھی شہری کوخواہ وہ کوئی خطرناک دہشت گردہی کیونہ ہوپولیس کواس بات کااختیارنہیں کہ وہ اندھادھندطریقے سے گولیاں برساتے ہوئے اسے ہلاک کریں۔ہائیکورٹ نے سی بی آئی کوجولائی کے دوسرے ہفتہ تک چارج شیٹ پیش کرنے کی مہلت دے دی ہے۔اس کیس میں انٹلیجنس بیوروکاوقارداؤپرلگ گیاہے۔انٹلیجنس بیوروکے اسپیشل ڈائرکٹرراجندرکمارنے ہی یہ سازش رچی تھی کے عشرت اورانکے تین ساتھی نریندرمودی کوہلاک کرنے کے مشن پرروانہ ہوئے ہیں۔یہ اطلاع فراہم کرتے ہوئے عشرت کوانکاؤنٹرکے ذریعہ ہلاک کیاگیا۔سی بی آئی کی حالیہ تحقیقات پربرہمی کااظہارکرتے ہوئے ہائیکورٹ نے یہ تبصرہ کیاکہ ایسامحسوس ہوتاہے کہ تقریباًایک ماہ سے تحقیقات کنندگان یہ ثابت کرنے پراپنی توجہ مرکوزکئے ہوئے تھے کہ انکاؤنٹرکئے گئے افراددہشت گردہیں یانہیں۔عدالت کواس بات سے دلچسپی نہیں کہ وہ دہشت گردہیں یاعام شہری۔مہلوکین خواہ کوئی بھی ہوں انہیں اس طرح ہلاک نہیں کیا جاسکتا۔ سی بی آئی کو اپنی تحقیقات اس بات پر مرکوز کرنی چاہئے کہ انکاونٹر فرضی تھا یا نہیں۔ انٹلیجنس بیورو کی اطلاع صحیح ہے یا غلط سی بی آئی کو اس کی تحقیقات کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ ہائیکورٹ کی ہدایت پر سی بی آئی نے انکاونٹر کیس کی تحقیقات کا آغاز کردیاتھا۔ 15 جون 2004ء کو احمد آباد کے مضافات میں19سالہ عشرت جہاں، جاوید شیخ عرف پرنیش پلے، امجد علی رانا اور ذیشان جوہر کو فرضی انکاونٹر کے ذریعہ ہلاک کیا گیا تھا۔ جسٹس جین پٹیل اور ابھیلا شا کماری پر مشتمل بینچ نے چارج شیٹ پیش کرنے پر تاخیر پی سی بی آئی کو آڑے ہاتھوں لیا۔ عدالت نے تحقیقاتی ایجنسی سے استفسار کیا کہ ملزمین کی گرفتاری کے اندرون 90 یوم چارج شیٹ پیش کیوں نہیں کی گئی۔ اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ آئی پی ایس جی ایس سنگھل کے بشمول 5 پولیس عہدیدار ضمانت پر رہا ہوگئے۔ سی بی آئی نے ہائیکورٹ کو بتایاکہ جولائی کے پہلے ہفتہ میں چارج شیخ پیش کی جائے گی۔ اسی دوران حکومت گجرات کی پیروی کرتے ہوئے ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل تشار مہتا نے ہائیکورٹ سے درخواست کی کہ وہ ان سی ڈیز کا مشاہدہ کریں جس سے ثابت ہوتا ہے کہ عشرت جہاں اور ان کے ساتھی دہشت گرد تھے جو مودی کو ہلاک کرنے کے مشن پر روانہ ہوئے تھے۔ تاہم گجرات حکومت کے ایڈوکیٹ جنرل کوجھڑکتے ہوئے ہائیکورٹ نے سی ڈی قبول کرنے سے انکارکردیا اور ان کی درخواست ٹھکرادی۔ انہوں نے کہا کہ سی ڈی حقیقی ہے یانہیں اس کی جانچ کیلئے یہ مناسب موقع ہے اور نہ ہی محل ہے۔ اگر آپ سمجھتے ہیں کہ یہ ایک اہم دستاویز ہیں تو آپ اسے سی بی آئی کے حوالہ کردیجئے یا پھر تحت کی عدالت سے رجوع ہوجائیے۔ اسی دوران میڈیائی اطلاعات پر فیصلہ کرتے ہوئے سی بی آئی نے گجرات کے آئی پی ایس عہدیدار ستیش ورما کی خدمات سے دستبرداری اختیار کرنے کا فیصلہ کیا ہے جو اس کیس میں تعاون کررہے تھے۔ سی بی آئی کے وکیل اعجاز خان نے بتایاکہ جب بھی ضرورت پڑے گی ستیش ورما کی خدمات حاصل کی جائیں گی۔ Ishrat Jahan case: No one has license to kill, says Gujarat High Court
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں