عشرت جہاں فرضی انکاؤنٹر - گجرات پولیس کی حقیقت واضح - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-06-19

عشرت جہاں فرضی انکاؤنٹر - گجرات پولیس کی حقیقت واضح

احمد آباد
فرضی انکاونٹر میں ہلاک عشرت جہاں کی والدہ شمیما کوثر نے طویل عرصہ کے بعد آج پہلی مرتبہ منظر عام پر آتے ہوئے کہاکہ ان کی دختر بے قصورتھیں۔ نہایت گہری سازش کے تحت ان کی معصوم بچی کو گجرات کے درندہ صفت پولیس عہدیداروں نے ہلاک کردیا ہے۔ ان کی گرفتاری اس بات کا ٹھوس ثبوت ہے۔ شمیما کوثر نے کہاکہ وہ گذشتہ 9سال سے انصاف کی لڑائی لڑرہی ہے اور مسلسل ہر ایک کو یہی بات کہہ رہی ہیں کہ عشرت بے قصور تھیں۔ بڑے بڑے پولیس عہدیدار آج قانون کے شکنجہ میں پھنس گئے ہیں اور سلاخوں کے پیچھے بہت جلد مزید اعلیٰ پولیس عہدیدار گرفتار ہوجائیں گے۔ "جس دن عشرت کا قتل کیا گیا اسی دن سے میں بار بار کہہ رہی ہوں کہ میری بیٹی بے قصور تھی۔ اس کا کسی بھی مجرم یا کسی بھی دہشت گرد سے کوئی تعلق نہیں تھا۔ گجرات ہائیکورٹ کے سامنے میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے شمیما کوثر نے انتہائی جذباتی انداز میں اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہاکہ 2004ء میں ہائیکورٹ میں ہی انہوں نے درخواست پیش کرتے ہوئے اس کیس کی سی بی آئی تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا۔ ان کی ہمیشہ سے یہی کوشش رہی ہے کہ اصل قاتلوں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔ شمیما کوثر کا تحریری بیان ان کی وکیل رندا گروور نے میڈیا کے لئے جاری کیا۔ انہوں نے کہاکہ مسلسل 9سال تک گجرات حکومت نے اپنے اقتدار و اختیار کا بیجا استعمال کرتے ہوئے تحقیقات میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کی تاکہ عشرت کے قاتلوں کو تحفظ فراہم کیا جائے۔ انہیں قانونی شکنجہ سے بچایا جائے۔ حکومت گجرات اور سینئر آئی پی ایس عہدیداروں نے سپریم کورٹ میں گمراہ کن مقدمات دائر کئے۔ گواہوں کو ڈرایا، دھمکایا۔ ان سے غلط بیانات قلمبند کروائے گئے۔ تمام غیر قانونی ہتھکنڈے استعمال کئے گئے۔ میرے وفادار اور دیانتدار وکیلوں نے ہر رکاوٹ کا مقابلہ کیا اور حقیقت کو بے نقاب کرنے کی کامیاب کوشش کی۔ مودی حکومت کا ہمیشہ سے یہی دعوی رہا کہ 19 سالہ عشرت چیف منسٹر کو قتل کرنے کے مشن پر روانہ ہوئی تھیں۔ شمیما کوثر نے کہاکہ ستمبر 2009ء میں مجسٹریٹ ایس پی تمنگ نے اپنی عدالتی تحقیقات کے ذریعہ ثابت کردیا کہ عشرت بے قصور تھیں۔ گجرات پولیس عہدیداروں اور اس کے غنڈوں نے عشرت اور اس کے ساتھیوں کا قتل کردیاتھا۔ ہائیکورٹ کی تشکیل کردہ ایس آئی ٹی نے 2011ء میں یہ ثابت کردیا کہ یہ انکاونٹر فرضی تھا۔ ایک کالج کی طالبہ کو پولیس تحویل میں ہلاک کیاگیا۔ شمیما کوثر نے یہ تمام حقائق ایسے وقت سامنے لائے ہیں جبکہ ہائیکورٹ نے آج ہی سی بی آئی کو 4جولائی تک چارج شیٹ پیش کرنے کی ہدایت دی ہے۔

گاندھی نگر
عشرت جہاں فرضی انکاونٹر کیس کے سلسلہ میں سی بی آئی نے آج یہاں اپنے دفتر میں انٹلیجنس بیورو کے اسپیشل ڈائرکٹر راجندر کمار سے پوچھ گچھ کی۔ سی بی آئی عہدیداروں نے دوسری مرتبہ آئی بی عہدیدار سے پوچھ گچھ کی ہے اور 19سالہ عشرت اور دیگر 4افراد کے فرضی انکاونٹر میں ان کے مبینہ رول کے بارے میں تحقیقات کی ہیں۔ یہ انکاونٹر 15جون 2004ء کو آحمدآباد کے مضافاتی علاقہ میں کرائم برانچ عہدیداروں کی ایک ٹیم نے کیا تھا۔ تحقیقات کے دوران سی بی آئی کو یہ اشارے ملے تھے کہ کمار کا رول محض خفیہ اطلاعات فراہم کرنے تک نہیں تھا بلکہ اس نے اس انکاونٹر کیلئے جسے سپریم کورٹ کی تشکیل کردہ خصوصی تحقیقات کمیٹی نے فرضی قراردیا ہے ہتھیار بھی فراہم کئے تھے۔ ذرائع نے بتایاکہ اس عہدیدار نے اپنے دفاع میں کہاکہ انہوں نے جو انٹلیجنس معلومات فراہم کی تھیں وہ حقیقی تھیں۔ معلومات فراہم کرنے کا مطلب یہ نہیں کہ پولیس کو انکاونٹر کرنے کی ہدایت دی جائے۔ گجرات پولیس نے الزام عائد کیا تھا کہ عشرت جہاں، لشکر طیبہ ماڈیول کا حصہ تھی جو مودی کو نشانہ بنانے جارہا تھا۔ ذرائع نے بتایاکہ ایجنسی کی تحقیقات اس نکتہ پر مرکوز ہیں کہ آیا انٹلیجنس عہدیداروں نے اس انکاونٹر میں سرگرم حصہ لیا تھا۔ ذرائع نے بتایا کہ راجندر کمار سے پوچھ گچھ کرنے سی بی آئی کے اقدام سے انٹلیجنس بیورو کے ساتھ اس کے تعلقات کشیدہ ہوگئے اور مرکزی معتمد داخلہ آر کے سنگھ کو سی بی آئی کے ڈائرکٹر رنجیت سنہا اور انٹلیجنس بیورو کے سربراہ آصف ابراہیم کی ایک میٹنگ طلب کرنی پڑی تاکہ اس مسئلہ پر تبادلہ خیال کیا جاسکے۔ سی بی آئی نے ضابطہ فوجداری کی مختلف دفعات کے تحت راجندر کمار کو نوسیں جاری کی تھیں۔ اس سے پہلے ان سے جو پوچھ گچھ کی گئی تھی اس کے نتائج اطمینان بخش نہیں تھے۔ ایجنسی کے مطابق انہوں نے توجہ مبذول کرانے والے وجوہات دئیے تھے۔

Ishrat has become pawn in the political game: Mother

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں