ممبئی کا مسلمان آئی ٹی انجینئر پاکستان میں لاپتہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-06-19

ممبئی کا مسلمان آئی ٹی انجینئر پاکستان میں لاپتہ

ممبئی کا ایک نوجوان آئی ٹی انجینئر حامد نہال انصاری (27 سالہ) جو ایک جاب انٹرویو کیلئے گذشتہ 4نومبر کو دہلی سے ایریا انا ایر لائنز، ٹورسٹ ویزا پر طیرانگاہ کابل پہنچا تھا، چند ہی روزبعد لاپتہ ہوگیا ہے۔ یہ واقعہ، کسی افسانے کی طرح لگتا ہے۔ بتایا جاتاہے کہ فیس بک پر بات چیت کے بعد اس نوجوان نے ایک لڑکی کو اس کی ناپسند کی شادی سے بچانے کیلئے غالباً ایک دلیرانہ منصوبہ پر عمل کیا اور اُس نے طور خم سرحد پر سرحد پاکستان کو عبور کیا اور جلال آباد(افغانستان) میں داخل ہوا۔ یہ نوجوان، ممبئی کے علاقہ یاری روڈ میں اپنے والدین کے ساتھ رہتا تھا۔ اب یہ والدین غم سے انتہائی نڈھال ہیں۔ حامد نہال انصاری کی ماں فوزیہ نے جو ایک ٹیچر ہیں"گلف نیوز کو بتایاکہ "ہم نے گذشتہ 10نومبر کو اس سے (حامد نہال) سے بات کی تھی اور ہمیں معلوم ہوا تھا کہ وہ کابل میں تھا۔ اس کے بعد 2روز تک اس کا پتہ نہیں چلا اور گذشتہ 12نومبر کو پشاورکے قریب کوہٹ میں، عطا الرحمن اعوان نامی ایک شخص کے مکان میں پایا گیا اور وہاں وہ 2 یا 3دن رہا۔ فوزیہ نے اپنے آنسوؤں کو روکنے کی کوشش کرتے ہوئے گلوگیر آواز میں یہ بات بتائی اور کہاکہ اعوان نے حامد نہال کو کوہٹ میں، ایک چھوٹے سے ہوٹل روم میں رکھا۔ بس یہی وہ آخری موقع تھا جبکہ ان کے فرزند کو دیکھا یا سنا گیا تھا۔ فوزیہ کے شوہر نہال احمد انصاری ایک بینک میں کام کرتے ہیں۔ انہوں نے بتایاکہ حامد کے لاپتہ ہوجانے کے بعد سے ان کے ارکان خاندان نہ تو کچھ کھانے پینے کے موقف میں ہیں اور نہ انہیں نیند آر ہی ہیں۔ وہ روزہ مرہ کے امور بھی انجام نہیں دے پارہے ہیں۔ انہیں اندیشہ لاحق ہورہا ہے کہ حامد کے ساتھ کیا ہوا ہوگا۔ سارا خاندان گویا ایک مصیبت سے دوچار ہے۔ احمد نے اپنے فرزند حامد کو ایک پابند ڈسپلن اور ہمدرد نوجوان قرار دیا اور کہاکہ ان کا خیال ہے کہ ان کے لڑکے کو گمراہ کیا گیا اور خطرناک افغان۔ پاکستان سرحد عبور کرنے کیلئے اکسایا گیا۔ بالخصوص ایک فیس بک دوست صباحان نے اس اقدام پر اکسایا۔ صبا خان ہنوز ایک پراسرار معمہ بنی ہوئی ہے کیونکہ اس وقت سے ہم صبا خان سے قطعی طورپر کوئی رابطہ قائم نہیں کرسکے۔ جب 15 نومبر تک حامد واپس نہیں آیا اور فون پر بھی اس سے رابطہ قائم نہیں ہوسکا تو ہم نے’ مایوسی کے عالم میں اس کا پتہ لگانے کی کوشش شروع کردیں۔ فیس بک پر بات چیت کی جانچ پر ہمیں یہ معلوم ہوسکا کہ وہ (حامد) لڑکی کو مدد دینے کا خواہاں تھا اور اس لڑکی کی شادی، اس کی مرضی کے خلاف کسی شخص سے ہونے والی تھی"۔ صباخان کو چھوڑ کر فیس بک کے دیگر دوستوں سے رابطہ قائم ہوا لیکن یہ پتہ نہیں چلا کہ حامد کہاں ہے۔ ہم اپنے فرزند کیلئے زمین آسمان ایک کررہے ہیں اور ہندوستان و پاکستا نکے ہر حاکم کا دروازہ کھٹکھٹا رہے ہیں۔ ہم امید رکھتے ہیں کہ اپنے فرزند کو جلد دیکھ سکیں گے۔ خبر ملی ہے کہ ان دنوں ممبئی کے علاقے ولے پارلے کے رکن اسمبلی کرشنا ہیگڈے، حامد کے والدین کی مدد کررہے ہیں۔ انہوں نے بتایاکہ "حامد کے خاندان نے وزیر خارجہ سلمان خورشید کو ایک مکتوب لکھا ہے۔ پاکستان میں ہندوستانی ہائی کمیشن کے عہدیدار نے بھی ہمیں اطلاع دی ہے کہ ان عہدیداروں نے تفصیلات کا جائزہ لیا ہے لیکن تاحال حامد کا کوئی پتہ نہیں چل سکا۔ پاکستان کی تمام جیلوں میں بھی حامد کو تلاش کیا جارہا ہے"۔ ہیگڈے نے بتایاکہ حامد کے ماں باپ نے مرکزی وزیر داخلہ سشیل کمار شنڈے کو مکتوب روانہ کرتے ہوئے خواہش کی ہے کہ اس کیس کو سی بی آئی یا انٹرپول کے حوالہ کیا جائے۔ ہیگڈے نے مزید کہاکہ "ہم نے ایڈیشنل کمشنر آف پولیس ویسٹ ریجن(ممبئی) وشواس این پاٹل سے خواہش کی ہے کہ وہ، اوشی واڑہ پولیس اسٹیشن سے متعلقہ کاغذات حاصل کریں"۔ اسی دوران فوزیہ نے جو اپنے فرزند سے ملاقات کی امید میں جی رہی ہیں اور دعائیں کررہی ہیں، بتایا کہ "طیران گاہ کابل پر بھی تحقیقات کی گئیں لیکن طیران گاہ کے حکام نے بتایاکہ ان کے پاس ایسے افراد کا ریکارڈ نہیں ہے جو انٹرویو دینے کیلئے آتے ہیں"۔

India family desperate to find missing son who crossed into Pakistan to rescue a girl from an unwanted marriage

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں