مہارشٹرا اے۔ٹی۔ایس اور سی۔بی۔آئی عملہ کے خلاف تحقیقات کا امکان - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-05-25

مہارشٹرا اے۔ٹی۔ایس اور سی۔بی۔آئی عملہ کے خلاف تحقیقات کا امکان

مہاراشٹرا کے انسداد دہشت گردی دستہ ٹیم (اے ٹی ایس) اور سی بی آئی کے عہدیداروں کو امکان ہے کہ تحقیقات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے کیونکہ مرکزی حکومت نے ان الزامات کا سخت نوٹ لیا ہے جن میں کہا گیا ہے کہ اے ٹی ایس اور سی بی آئی کے عہدیداروں نے مالیگاؤں میں 2006ء میں ہوئے بم دھماکوں میں 9مسلم نوجوانوں کو غلط ارادوں سے پھانسا تھا۔ نیشنل انوسٹیگیشن ایجنسی( این آئی اے) کی جانب سے اس کیس میں جاریہ ہفتے کے اوائل میں پیش کردہ چارج شیٹ میں ہندو تنظیموں کے 4کارکنوں کو ملزم بنایا گیا ہے۔ اس چارچ شیٹ کا نوٹ لیتے ہوئے وزارت داخلہ کے عہدیداروں نے بتایاکہ حکومت مہاراشٹرا سے کہا جاسکتا ہے کہ اے ٹی ایس کے اس وقت کے عہدیداروں کے رول کی تحقیقات کی جائیں جنہوں نے مبینہ طورپر مسلم نوجوانوں کو غلط انداز میں اس کیس میں پھانسا تھا۔ مہاراشٹرا اے ٹی ایس اس وقت یہ مقدمہ ایڈیشنل سپرنٹنڈنٹ پولیس ناسک( رورل) راجووردھن کے پاس درج کروایا تھا۔ اے ٹی ایس کی جانب سے ملزم بنائے گئے ایک شخص ابرار احمد نے اپنے حلفنامہ میں الزام عائد کیا تھا کہ اس وقت اے ٹی ایس کے ڈی آئی جی مسٹر سبودھ جیسوال نے (جو فی الحال Raw میں برسر کار ہیں) اور اس وقت کے اے ٹی ایس کے سربراہ کے پی رگھوونشی نے ان کے ایک اقبالیا بیان میں تبدیلیاں کی تھیں۔ بعدازاں یہ کیس سی بی آئی کے جوائنٹ ڈائرکٹر ارون کمار کے سپرد کیا گیا تھا جو فی الحال اترپردیش کے ایڈیشنل ڈی جی پی ہیں۔ تاہم ملزم کے افراد خاندان نے عدالتوں سے رجوع ہوتے ہوئے بتایاکہ سی بی آئی کی کسی ٹیم نے نہ ان سے ملاقات کی اور نہ ان کے بیانات لئے تھے۔ سی بی آئی نے اس کیس میں جو ضمنی چارچ شیٹ پیش کی تھی اس میں اس نے ٹیلیفون پر ہوئی بات چیت کے اقتباسات پیش کئے تھے جن میں کہا گیا تھا کہ ابرار احمد دھماکوں کی سازش رچ رہے ہیں تاہم یہ فون اقتباسات بھی جھوٹے ثابت ہوئے ہیں۔ گرفتار شدہ9مسلم نوجوانوں کے افراد خاندان نے اپنی درخواست میں عدالت میں یہ بات کہی تھی۔

Probe against ATS and CBI officials for framing Muslim youth in Malegaon blasts likely

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں