India Saudi Arabia to deepen counter terror cooperation
ہندوستان اور سعودی عرب نے دہشت گردی کے خلاف باہمی تعاون کو مزید مستحکم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ ایک سال قبل ریاض نے 26/11 ممبئی حملوں کے الزام میں ہندوستان کو مطلوب ابو جندل کو حوالہ کیا تھا۔ ہندوستان اور سعودی عرب کے درمیان باہمی تعاون کے شعبوں میں انسداد دہشت گردی ایک اہم موضوع بن کر سامنے آیا۔ ریاض نے علاقہ بشمول پاکستان میں انتہا پسندی میں اضافہ پر تشویش کا اظہار کیا۔ وزیر خارجہ سلمان خورشید نے اپنے سعودی ہم منصب پرنس سعود الفیصل کے ساتھ کل طویل مذاکرات کے بعد کہاکہ 2010ء میں جس ریاض اعلامیہ پر دستخط کئے گئے تھے اس کا اہم حصہ انسداد دہشت گردی پر باہمی تعاون کو مزید مستحکم کرنا ہے، جس سے ہم نے اتفاق کیا ہے۔ سعودی وزیر خارجہ نے کہا ’’ہمارا باہمی تعاون نہ صرف ہم 2ممالک کو فائدہ پہنچائے گا بلکہ پورے علاقہ اور اس کے اطراف کی سلامتی اور استحکام کیلئے اہم وسیلہ بنے گا،،۔ دونوں وزرائے خارجہ کے درمیان تبادلہ خیال تقریباً 3گھنٹے جاری رہا جس کے بعد پرنس فیصل نے کہاکہ دہشت گردی کے خلاف لڑائی میں دونوں ممالک کے درمیان تعمیری اور سود مند باہمی تعاون کی وہ ستائش کرتے ہیں۔ جس سے بلاشبہ اس لعنت کا مقابلہ کرنے اور اس کے خاتمہ کیلئے عالمی کوششوں میں بڑی مدد مل رہی ہے۔ سلمان خورشید نے جو سعودی عرب کے 3روزہ دورہ پر ہیں کہاکہ عرب خطہ کی سلامتی و استحکام کا جنوبی ایشیاء میں سلامتی سے قریبی تعلق ہے۔ سرکاری ذرائع نے بتایاکہ انسداد دہشت گردی اور سکیورٹی وہ اہم شعبے ہیں جن میں 2006ء کے بعد سے باہمی تعاون فروغ پارہا ہے۔ سکیورٹی ایجنسیوں کے ذرائع کے بموجب بعض گوشوں سے تحفظات کے باوجود سعودی عرب دہشت گردی اور انتہا پسندی میں اضافہ پر برابر کی تشویش رکھتا ہے۔ پاکستان کے ساتھ قریبی دوستانہ تعلقات رکھنے والے سعودی عرب کے ہندوستان کے ساتھ تعلقات بھی تجارت، معیشت، سیاسی تبادلوں اور سکیورٹی کے شعبہ میں مسلسل فروغ پاتے رہے ہیں۔ سعودی عرب نے گذشتہ سال دہشت گردی کے الزام میں ملوث ذبیح الدین انصاری عرف ابوجندل کے بشمول 2افراد کو ہندوستانی حکام کے حوالہ کیا۔ اس کے علاوہ سعودی حکام نے فصیح محمد کو بھی گرفتارکرکے ملک سے اخراج کیا۔ فصیح محمد پر 2010ء میں بنگلور میں بم دھماکوں میں ملوث ہونے اور انڈین مجاہدین گرپو کا تاسیسی رکن ہونے کا الزام ہے۔ گذشتہ 8برسوں میں انسداد دہشت گردی محاذ پر دونوں ملکوں میں تعاون مسلسل بڑھتا رہا ہے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں