سپریم کورٹ کے مشاہدات پر ڈگ وجئے سنگھ کی نکتہ چینی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-05-14

سپریم کورٹ کے مشاہدات پر ڈگ وجئے سنگھ کی نکتہ چینی

کانگریس کے جنرل سکریٹری ڈگ وجئے سنگھ نے کہا ہے کہ اگر سپریم کورٹ کا یہ خیال تھا کہ کول گیٹ رپورٹ کی اہم باتوں کو وزیر قانون نے بدل دیا تھا تو اسے اس سلسلے میں اپنا حکم صادر کرنا چاہئے تھا۔ مسٹر سنگھ نے "آج تک "ٹی وی چینل کے پروگرام "سیدھی بات" میں انٹرویو دیتے ہوئے دریافت کیا کہ عدالت نے سابق وزیر قانون اشونی کمار کے خلاف فرد جرم عائد کرنے کا حکم دے کر انہیں جیل کیوں نہیں بھیجوایا، عدالت کو ان قانونی دفعات کی بھی وضاحت کرنی چاہئے جن کے تحت وزیر موصوف پرمقدمہ دائر کیا جاتا اور انہیں جیل بھیجا جانا چاہئے تھا۔ انہوں نے کہاکہ محض مشاہدات کی بنا پر کسی کو مورد الزام نہیں ٹھہرایا جاسکتا ہے۔ کانگریس رہنما نے کہاکہ سپریم کورٹ کا اپنا دائرہ کار ہے۔ جمہوریت کے ستونوں کو ایک دوسرے کے امور میں مداخلت نہیں کرنی چاہئے۔ انہوں نے دریافت کیا کہ کیا سپریم کورٹ چھان بین کرسکتا ہے عاملہ عوام کے سامنے ذمہ دار ہے یا عدالت کے سامنے انہوں نے مزید کہاکہ عوام ہمیں منتخب کرتے ہیں اور ہم عوام ہی کے سامنے جوابدہ ہیں۔

سابق وزیر قانون کا دفاع کرتے ہوئے مسٹر سنگھ نے کہاکہ مسٹر کمار کو سی بی آئی کو صلاح دینے کا حق حاصل تھا اور یہ بات ایجنسی کے مینول میں تحریر ہے۔ اشونی کمار وکیل ہیں اور وہ اپنے کام کو جانتے ہیں۔ کوئلہ بلاکوں کے الاٹمنٹ کے سلسلے میں وزیراعظم منموہن سنگھ کے استعفیٰ کے اپوزیشن کے مطالبہ پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ اپوزیشن کی حکومت والی ریاستوں نے کوئلہ بلاکوں کی نیلامی رکوائی تھی۔ کانگریس کے جنرل سکریٹری نے کہاکہ وزیراعظم نے نیلامی چاہی تھی چونکہ زیادہ تر کوئلہ کے بلاک غیر کانگریسی حکومتوں والی ریاستوں میں تھے ان ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ نے زبردست مزاحمت کی۔ انہوں نے کہاکہ جہاں تک مسٹر اشونی کمار کے استعفیٰ کا سوال ہے تو استعفیٰ طلب کرنے کا استحقاق وزیراعلیٰ کو حاصل تھا تاہم مسٹر کمار قصور وار نہیں ہیں۔ ریلوے کے سابق وزیر پون کمار بنسل کا دفاع کرتے ہوئے مسٹر سنگھ نے میڈیا پرمقدمہ چلانے کاالزام لگایا۔ انہوں نے کہاکہ ایسا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ بنسل نے رشوت لی ہو۔ ان کے بھانجے پر الزام ہے اور وہ جیل میں ہے۔

SC’s remark on CBI destroys institution’s importance: Digvijay

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں