کل ہند تعلیمی کانفرنس - رہنمائے سول سروسیز کتا ب کا اجرا - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-02-27

کل ہند تعلیمی کانفرنس - رہنمائے سول سروسیز کتا ب کا اجرا


کل ہند تعلیمی کانفرنس بعنوان سول سرسیز امتحان اور اردو زبان و رہنمائے سول سروسیز کتا ب کا اجرا
" انقلاب لانے کے لیے تھوڑے لوگ بھی کافی ہوتے ہیں ۔ ہمیں سماج میں بیداری لانے کی ضرورت ہے ۔ "
- مفتی محمد اسمٰعیل قاسمی MLA

24/فروری 2013ء بروز اتوار کو وِژن سول سروسیز کے تحت "سول سروسیز امتحان اور اردو زبان" کے عنوان پر مہاراشٹر کے شہر مالیگاؤں میں کل ہند تعلیمی کانفرنس کا انعقاد عمل میں آیا ۔ یہ کانفرنس محمد عمر ایجوکیشنل ریسرچ سینٹر، مالیگاؤں اورمہاراشٹر ساہتیہ پریشد، شاخ مالیگاؤں (رجسٹرڈ) کے اشتراک سے منعقد کی گئی تھی۔ قاری خلیل احمد کی تلاوتِ کلامِ پاک سے کانفرنس کا آغا ز ہوا۔ ابتدا میں وِژن سول سروسیز اورکانفرنس کے اغراض و مقاصد بیان کرتے ہوئے اشفاق عمر نے وِژن سول سروسیز سے متعلق تفاصیل پیش کیں اور واضح انداز میں کہا کہ سماج کے اشتراک سے ہی وِژن سول سروسیز کی عمل آوری ممکن ہے اور اہل اور قابل بچوں کی ہمہ جہت ترقی میں معاونت کرنے کے لیے سماج کو اب متحرک اور باعمل ہونا پڑے گا۔ ایڈوکیٹ خلیل احمد انصاری نے کانفرنس کے مقاصدپر روشنی ڈالی اور زور دے کر کہا کہ کسی بھی قوم کی ترقی اس کے نوجوانوں پر منحصر ہوتی ہے ۔ انہوں نے شہر مالیگاؤں میں ای۔ لرننگ سینٹر کے قیام کا ارادہ ظاہر کیا۔
اشفاق عمر نے سول سروسیز کے موضوع پر ایک ضخیم کتاب تیار کی ہے ۔ ہندوستان کی اس اولین جامع رہنما کتاب " رہنمائے سول سروسیز " کامحترم سلیم انور کے دستِ مبارک سے اجراء عمل میں آیا۔ مس شاہین قادری صاحبہ، (ریٹائرڈ جوائنٹ سکریٹری، مائناریٹی ڈپارٹمنٹ، گورنمنٹ آف مہاراشٹر) نے سول سروسیز امتحان میں خواتین کی کم شمولیت، کے عنوان پر اپنا پرمغز مقالہ پیش کیا۔ انہوں نے خواتین کی کم شمولیت کی تفاصیل بتاتے ہوئے صاف الفاظ میں کہا کہ اب ہمیں اپنے دائرے سے نکلنا ہو گا اور خواتین کو چاہیے کہ وہ تمام اقسام کی سرکاری اسکیموں سے فائدہ اٹھائیں ۔ محترم یو گیش چوہان صاحب (DYSP،مالیگاؤں ) نے اپنی مخاطبت میں واضح طور پر کہا کہ ہمیں ان باتوں پر دھیان دینا چاہیے کہ ہم سماج کے لیے کون سی اچھی باتیں کر سکتے ہیں ۔ اور بتایا کہ مادری زبان کے ساتھ ساتھ ریاستی زبان اور انگریزی زبان پر عبور ہونا بھی ضروری ہے ۔ پروفیسر سجاد حسین جعفری(کھرگون، مدھیہ پردیش) نے "حکومتی سطح کے روزگار مرکوز مقابلہ جاتی امتحانات " کے عنوان پر اپنا مقالہ پیش کرتے ہوئے طلبا کی شخصیت سازی میں والدین اور اساتذہ کے کردار کی اہمیت بتاتے ہوئے کہا کہ SSCکے بعد سے ہی مقابلہ جاتی امتحانات کی تیاری شروع کر دینا چاہیے ۔ انہوں نے تقریبا250ویب سائٹس کی فہرست پیش کی جن سے ہمیں حکومتی سطح کے روزگار مرکوز امتحانات کی مکمل معلومات مل سکتی ہے ۔ معروف سماجی و تعلیمی خدمتگارسلیم الوارے (ممبئی) نے ستائشی انداز میں کہا کہ رہنمائے سول سروسیز نامی اس کتاب میں سول سروسیز سے متعلق مکمل معلومات موجودہے اورہمیں اشفاق عمر کا ساتھ دینا چاہیے ۔ انہوں سول سروسیز اور دیگر محکموں میں مسلمانوں کو آگے آنے کی ضرورت ہے ۔ شمشیر خان پٹھان (ریٹائرڈ اسسٹنٹ پولس کمشنر،ممبئی)نے کہا کہ سول سروسیز میں مسلمانوں کی نمائندگی بڑھانے کے لیے ہمیں طویل منصوبہ بندی کرنا ہو گی۔ مشاعرے بہت ہو چکے، اب والدین اور سرپرستوں کو ان سمتوں میں دھیان دینا ہو گاکیوں کہ قوم کی بربادی کی وجہ لوگوں کی تعمیری باتوں سے عدم دلچسپی ہے ضرورت ہے کہ ہم ذہین بچوں کو تلاش کریں اور پھر ان پر محنت کریں ۔ انہوں نے "رہنمائے سول سروسیز " کی 100جلدوں کی خریداری کا اعلان کیا۔ خطبۂ صدارت پیش کرتے ہوئے الحاج افتخار احمد سیٹھ صاحب نے کہایہ ہماری لاپرواہی ہے جو آج ہم پیچھے ہیں ۔ اب قوم کی پستی پر رونے اور سچر کمیٹی کی رپورٹ پر ماتم کرنے کی بجائے ہمیں خود کی حالت کو بدلنے کی کوشش کرنا چاہیے ۔ انہوں نے محنت کرنے اور ترقی کرنے کی صلاح بھی دی۔ کانفرنس کے پہلے سیشن کا اختتام ہوا۔
کانفرنس کے دوسرے سیشن، اجلاسِ عام کی صدارت کے فرائض محمد خورشید صدیقی صاحب(کارگذار چیئرمن، مہاراشٹر اسٹیٹ اردو ساہتیہ اکیڈمی، ممبئی) نے انجام دیے ۔ اجلاس میں اپنی باتیں پیش کرتے ہوئے محترم امداد حسین صاحب ( ریسرچ اسکالر،مغربی بنگال) نے واضح الفاظ میں کہا کہ نئی نسل کو جدید طریقوں اور وسائل سے واقف کراتے ہوئے انہیں مستقبل کے لیے تیار کرنا ہماری ذمہ داری ہے اور ہمیں چاہیے کہ ہم اپنے بچوں کو ایک اچھا انسان بنائیں ۔ ممبئی سے تشریف فرما محترم جاوید حمیدنے واضح انداز میں ہمیں ہماری ذمہ داریاں بتاتے ہوئے کہا کہ ہمیں سب سے پہلے سماج میں بیداری پیدا کرنے کی ضرورت ہے،اس کے بعد کا دوسرا کام ہمارے بچوں میں عزم پیدا کرنے اور منصوبہ بند طریقے سے کام کرنے کا ہے ۔ ممبئی سے ہی تشریف لائے اخلاق احمد ناگھوٹنوی نے تعلیم کے تئیں سماج کے سرد روّیے کی بابت بتاتے ہوئے حوصلہ مند ی کی ضرورت پر زور دیا اور طلبا کی فلاح کے لیے زمینی سطح پر کام کرنے کی اہمیت بتائی۔ ممتاز ڈرامہ نگار اور ماہرِ تعلیم اقبال نیازی نے دوٹوک انداز میں کہا کہ ہمارے بچوں کو اب سول سروسیز میں آنا چاہیے تاکہ ہماری محتاجیاں ختم ہو سکیں ۔ انہوں نے رہنمائے سول سروسیز کی اہمیت کو تسلیم کرتے ہوئے اسے طلبا کے لیے فائدہ مند کتاب قرار دیا۔ مفتی محمد اسمٰعیل قاسمی صاحب نے کہا کہ انقلاب لانے کے لیے تھوڑے لوگ بھی کافی ہوتے ہیں ۔ انہوں نے بتایا کہ ضروری ہے کہ ہم صحیح رخ پر محنت کرنا سیکھیں ۔ ہمیں منصوبہ بندی اور عزم و محنت کی ضرورت ہے ۔ صدرِ اجلاس محمد خورشید صدیقی نے اردو اکیڈمی کی سرگرمیوں بالخصوص اسکالرشپ امتحانات سے متعلق سرگرمیوں کو بالتفصیل پیش کرتے ہوئے اس کے متحرک کردار پر روشنی ڈالی۔ اشفاق عمر کے شکریہ کے ساتھ کانفرنس کے اختتام کا اعلان کیا گیا۔ کانفرنس کے دونوں ہی سیشن کی نظامت کے فرائض احمد برکتی صاحب نے انجام دیے اور عبدالحفیظ انصاری صاحب نے ان کا بھرپورساتھ دیا۔ مہمانان میں محمد خورشید صدیقی، مفتی محمد اسمعٰیل قاسمی،شمشیر خان پٹھان(ممبئی)، شاہین سیّد قادری(ممبئی)، سلیم انور(الرضا ہاسپٹل)، الحاج افتخار سیٹھ، اقبال نیازی(ممبئی)، یو گیش چوہان(DYSP مالیگاؤں )،ڈاکٹر محمدخلیل صدیقی (لاتور)،پروفیسر سجاد حسین جعفری(کھرگون)، امداد حسین(مغربی بنگال)،جاوید حمید (ممبئی)، اخلاق احمد ناگھوٹنوی(ممبئی)،منور سلطانہ ( ممبئی)،سلیم خان پٹھان ( شری رام پور)فیروز حسین بادشاہ،ڈاکٹر سیف قاضی( منماڑ)، الحاج الدین فاروقی(اورنگ آباد)، شیخ معین (اورنگ آباد)،حنیف شوال،محمد یوسف محمد الیاس،مشک کامل صاحب،شبیر احمد لالو،اسرار انصاری (کھنڈوہ)، خالد قتیل(برہانپور)،پروفیسر نسیم قریشی، عثمان سیٹھ چمڑے والے ،ڈاکٹر فخرالہدیٰ شیخ،پروفیسر عبدالمجید صدیقی،نعیم زاہد(بیڑ)، رضوان عبدالمطلب،ڈاکٹر احتشام دانش،عتیق شعبان،خان انعام الرحمن،کلیم دانش، ابوذرانصاری،،ڈاکٹر عبداللہ سمیت کثیرتعداد میں سرکردہ افراد موجود تھے ۔

urdu book guide to civil services released

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں