Why was Asaduddin Owaisi not allowed to hold rally at Aurangabad: Mumbai High Court
بمبئی ہائیکورٹ نے آج اورنگ آباد پولیس کمشنر کو ان وجوہات کی وضاحت کرتے ہوئے حلف نامہ داخل کرنے کی ہدایت دی ہے جن کے تحت مجلس اتحادالملسمین کے رکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی کو یہاں ایک جلسہ عام سے خطاب کرنے سے روک دیا گیا۔ جسٹس پی وی ہرداس اور بی وی دیشمکھ پر مشتمل ڈویژن بنچ نے معاملہ کی سماعت ایک ہفتہ کیلئے ملتوی کر دی۔ بیرسٹر اسد الدین اویسی یہاں آج اور کل ریالیوں سے خطاب کرنے والے تھے ۔ حکومت مہاراشٹرا کی جانب سے بیرسٹر اسد الدین اویسی کو جلسہ عام سے خطاب کرنے سے روکتے ہوئے نوٹسیں دی گئی تھیں ۔ مقامی مجلسی قائدین اس حرکت کے خلاف ہائیکورٹ سے رجوع ہوئے تھے جس پر عدالت نے پولیس کمشنر سے دریافت کیا کہ بیرسٹر اویسی کو اورنگ آباد میں ریالی منعقد کرنے سے کیوں روکا گیا ہے ۔ مجلس اتحادالمسلمین کی جانب سے دو عرضیاں داخل کی گئی ہیں جس میں ایک عرضی کے ذریعہ شہر اورنگ آباد میں جلسہ عام کے انعقاد کی اجازت طلب کی گئی ہے اور دوسری عرضی کے ذریعہ کمشنر اورنگ آباد پولیس کی جانب سے دفعہ 144(1) کے تحت صدر مجلس اور رکن پارلیمنٹ بیرسٹر اسد الدین اویسی کی اورنگ آباد آمد پر پابندی سے متعلق تعمیل کردہ نوٹس کو چیلنج کیا گیا ہے ۔ پہلی عرضی پر ہائی کورٹ نے کمشنر پولیس کو یکم فروری تک جواب داخل کرنے کی ہدایت دی ہے ۔ ان دونوں مقدمات کی پیروی مجلس کی جانب سے ایس ایس قاضی ایڈوکیٹ کر رہے ہیں ۔ مجلس کے جلسہ کی اجازت نہ دئیے جانے اور صدرمجلس کی اورنگ آباد پر پابندی لگانے کمشنر پولیس کے فیصلہ کے خلاف شہریان اورنگ آباد میں کافی ناراضگی دیکھی گئی ہے ۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں