اس پروگرام میں سوال کیا گیا کہ "اکبر اویسی کیلئے ایک قانون اور تو گاڈیہ کیلئے ایک قانون ہے ؟" اکبر اویسی جیل میں ہے تو پھر تو گاڈیہ کیوں نہیں ہے ؟ حیرت انگیز بات یہ ہے کہ گذشتہ دو سالوں کے دوران پروین تو گاڈیہ نے آندھراپردیش کا تقریباً 10مرتبہ دورہ کیا ہے ۔ ان کے دورہ کے بعد 2010-11 میں فسادات بھی ہوئے تھے لیکن چیف منسٹر کرن کمار ریڈی کی حکومت تو گاڈیہ کے مسلسل دوروں پر خاموشی اختیار کئے ہوئے ہے ۔ حیدرآباد کے گذشتہ دورہ میں پروین تو گاڈیہ نے حیدرآباد کو ایودھیا بنانے کی دھمکی دی تھی۔ مسلمانوں کے احجاج اور سیکولر پسند افراد کی جانب سے اس بیان کی شدت سے مخالفت کئے جانے کے بعد پولیس نے چیتنیہ پوری پولیس اسٹیشن میں تعزیرات ہند کی دفعات 153 اور 295A کے تحت مقدمہ درج کیا تھا۔
چینل پر مباحثہ کے دوران حصہ لینے والے شرکاء نے کہاکہ پروین تو گاڈیہ 20 سال سے اسی طرح کی زہر افشانی کر رہے ہیں لیکن ان کے خلاف کوئی سخت کار روائی ابھی تک نہیں کی گئی جس سے قانون کی حکمرانی پر کئی سوالات اٹھ رہے ہیں ۔
After Owaisi, it's Togadia's turn to make hate speech
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں