حکومت مہاراشٹرا نے جس سے اس مسئلہ پر وضاحت طلب کی گئی تھی کہا کہ ضلع تھانے نے دو لڑکیوں کو شیوسینا کے سربراہ بال ٹھاکرے کی ارتھی جلوس کے موقع پر ممبئی بند کے بارے میں تبصرے کئے جانے پر گرفتار کیا گیاتھا۔ ان دونوں لڑکیوں کی فوری طورپر گرفتاری غیر ضروری اور عجلت پسندی پر مبنی تھی۔ جس کو حق بجانب قراردنہیں دیا جاسکتا۔ حکومت نے مزید کہاکہ ’’ضابطہ فوجداری دفعات 41اور41(A) کے تحت فوری گرفتاری درکار نہیں ہوتی۔ ملزمین کی گرفتاری جلد بازی پر مبنی تھی جس کو حق بجانب قرار نہیں دیا جاسکتا۔
اس کے ساتھ دونوں لڑکیوں نے کسی غلط ارادوں کے تحت اپنے تبصرے پوسٹ نہیں کئے تھے،،۔ وزارت مواصلات و انفارمیشن ٹکنالوجی نے اپنے حلف نامہ میں انفارمیشن ٹکنالوجی کی دفعہ 66(A) کی مدافعت کی ہے۔ جس کے تحت دونوں لڑکیوں کو تھانہ پولیس نے بال گڑھ سے گرفتار کیاتھا۔ تاہم کہاکہ ’’بعض عہدیداروں کی زبردستی یا زیادتی کا مطلب ہرگز یہ نہیں ہوسکتا کہ اس قانون کی دفاع 66(A) کوئی برا قانون ہے۔ حکومت نے مزید کہاکہ قانون کی اس دفعہ نے اظہار خیال کی آزادی کو پامال نہیں کیا اور جس کی ضمانت دستور کی دفعہ 19(1) دی گئی ہے۔ کیونکہ اس قانون کے تحت قطعی آزادی نہیں دی گئی ہے بلکہ اس کے ساتھ چند واجبی پابندیاں بھی عائد ہے۔
IT Act does not curb freedom of expression: Centre tells supreme court
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں