آئین میں تبدیلی - امبیڈکر اور سیکولرازم پر مرکزی وزیر کا متنازعہ تبصرہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2017-12-28

آئین میں تبدیلی - امبیڈکر اور سیکولرازم پر مرکزی وزیر کا متنازعہ تبصرہ

نئی دہلی
پی ٹی آئی
دستور اور سیکولرازم کے بارے میں مرکزی مملکتی وزیر اننت کمار ہیکڈے کے متنازعہ تبصرہ پر آج لوک سبھا میں اپوزیشن نے شدت کے ساتھ یہ مسئلہ اٹھایا اور ہنگامہ آرائی کرتے ہوئے کارروائی کو دوسری مرتبہ ملتوی کرنے پر مجبور کردیا۔ ادھر ٹی آر ایس ارکان، تلنگانہ کے لئے علیحدہ ہائی کورٹ کا مطالبہ کرتے ہوئے ایوان کے وسط میں پہنچ گئے ۔ کانگریس ارکان نے ہیگڈے کا مسئلہ اٹھاتے ہوئے ان کی تقلید کی۔ بعض دیگر ارکان نے کلبھوشن جادھو کی ماں اور بیوی کے ساتھ پاکستان کے خراب سلوک پر اظہار تشویش کیا۔ اسپیکر سمترا مہاجن کی بارہا درخواستوں کے باوجود تقریبا بیس ارکان ایوان کے وسط میں احتجاج کرتے رہے ۔ احتجاج کا سلسلہ مسلسل جاری رہنے پر مہاجن نے ارکان سے کہا کہ وہ اپنی نشستوں پر لوٹ جائیں ۔ انہوں نے کہا کہ اگر آپ چاہتے ہیں کہ حکومت اس مسئلہ پر کچھ نہ کہے تو پھر جانے دیں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ انہیں بولنے کی اجازت نہیں دیں گی کیونکہ وہ ایوان کے وسط میں کھڑے ہوئے ہیں۔ اس شوروغل کے دوران دستاویزات پیش کئے گئے اور چند ارکان نے وقفہ صفر کے دوران بیان دیا لیکن افرا تفری کے مناظر جاری رہنے پر سمترا مہاجن نے تقریبا بیس منٹ کی کارروائی کے بعد ایوان کو دو بجے دن تک ملتوی کردیا۔ قبل ازیں ایوان کی کارروائی وقفہ صفر کے آغاز کے فوری بعد تقریبا پچاس منٹ تک ملتوی کی گئی ۔ کانگریس ارکان نے ہیگڈرے کے کابینہ سے اخراج کا مطالبہ کرتے ہوئے نعرہ بازی کی ۔ ٹی آر ایس کے ارکان بھی ان کے ساتھ شامل ہوگئے اور علیحدہ تلنگانہ کا مطالبہ کرتے ہوئے پلے کارڈس دکھائے۔ ایوان کی کارروائی کے آغاز کے ساتھ ہی بعض شیو سینا ارکان نے پاکستان کے خلاف نعرہ بازی کی ۔ وہ بظاہر جادھو کے ارکان خاندان کے ساتھ خراب سلوک پر احتجاج کررہے تھے ۔ بعض بی جے پی ارکان بھی ان کے ساتھ شامل ہوگئے اور پاکستان مردہ باد کے نعرے لگائے۔ وقفہ سوالات کے دوران لوک سبھا میں کانگریس قائد ملیکار جن کھڑگے نے ہیگڈے کے ریمارکس کا مسئلہ اٹھایا جس کے بعد ان کی پارٹی کے ارکان نعرے لگاتے ہوئے ایوان کے وسط میں پہنچ گئے ۔ وہ امبیڈ کر کا اپمان نہیں چلے گا ۔ جیسے نعرے لگارہے تھے ۔ یہاں یہ تذکرہ مناسب ہوگا کہ مرکزی مملکتی وزیر برائے فروغ ہنر مندی ہیگڈے نے اتوار کے روز کرناٹک میں منعقدہ ایک تقریب میں مبینہ طور پر کہا تھا کہ لوگوں کو چاہئے کہ وہ اپنے مذہب کو اپنی شناخت بنائیں۔ جو لوگ یہ نہیں جانتے کہ ان کی رگوں میں کن والدین کا خون دوڑ رہا ہے وہ اپنے آپ کو سیکولر کہتے ہیں ۔ ان کے پاس اپنی کوئی شناخت نہیں ہے ۔ انہیں اپنے والدین کے بارے میں پتہ نہیں ہے ۔ انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ ہم دستور تبدیل کرنے یہاں آئے ہیں اور اسے تبدیل کرکے رہیں گے ۔ وزیر اعظم نریندر مودی، جئے رام ٹھاکر کی بحیثیت چیف منسٹر ہماچل پردیش حلف برداری کے سلسلہ میں وہاں گئے ہوئے ہیں اور وہ ایوان میں موجود نہیں تھے ۔ وہ عموماً چہار شنبہ کے روز ایوان میں موجود ہوتے ہیں ۔ کیونکہ وزیر اعظم کے دفتر پی ایم او سے متعلق سوالات اسی دن اٹھائے جاتے ہیں۔ یو این آئی کے بموجب راجیہ سبھا میں آج کانگریس سمیت تمام اپوزیشن ارکان نے مرکزی مملکتی وزیر برائے فروغ ہنر مندی اننت کمار ہیگڈے کے آئین میں تبدیلی سے متعلق تبصرہ پر احتجاج کرتے ہوئے ان کے استعفیٰ کا مطالبہ کیا جس کے نتیجہ میں ایوان کی کارروائی دوپہر بارہ بجے اور پھر اس کے بعد دو بجے دن تک کے لئے ملتوی کردی گئی ۔ صدر نشین ایم وینکیا نائیڈو نے صبح جیسے ہی ایوان کی کارروائی شروع کی تو کانگریس، سماج وادی پارٹی ، بہوجن سماج پارٹی اور ترنمول کانگریس کے ارکان اپنی نشستوں سے اٹھ ھڑ ہوئے ۔ اس پر وینکیا نائیڈو نے کہا کہ پہلے ضروری قانون سازی کے کام نمٹا لینے کے بعد سب کی بات سنی جائے گی ۔ بعد ازاں صدر نشین نے ضروری قانون سازی دستاویزات ایوان میں پیش کروائے اور اپوزیشن قائد غلام نبی آزاد سے اپنی بات پیش کرنے کے لئے کہا ۔ قبل ازیں جب ہیگڈے کی وزارت سے متعلق دستاویزات ایوان کی میز پر رکھے جارہے تھے تو کانگریس سمیت دیگر اپوزیشن جماعتوں کے ارکان نے شرم کرو، شرم کرو کے نعرے لگائے ۔ آزاد نے کہا کہ ہیگڈے حکومت میں وزیر ہیں اور انہیں آئین پر اعتماد نہیں لہذا انہیں عہدہ وزارت پر فائز رہنے کا کوئی حق نہیں ۔ انہیں فوری طور پر استعفی دے دینا چاہئے ۔ کانگریس قائد نے کہا کہ انہوں نے آئین میں تبدیلی کی بات کی ہے ، یہ کوئی چھوٹی بات نہیں بلکہ بہت سنگین مسئلہ ہے ۔ انہیں فوری طور پر مستعفی ہوجانا چاہئے اور اس مسئلہ پر بحث ہونی چاہئے ۔
نئی دہلی
یو این آئی
سیکولر ازم، ڈاکٹر بی آرامبیڈ کر اور دستور کی تبدیلی سے متعلق مرکزی مملکتی وزیر اننت کمار ہیگڈے کے متنازعہ تبصرہ پر لوک سبھا میں ہنگامہ آرائی کے بعد حکومت نے آج کہا کہ وہ دستور ، اس کے اقدار اور اس کے معمار کے ویژن کی پابند عہد ہے ۔ وزیر پارلیمانی امور اننت کمار نے حکومت کی جانب سے یہ جواب اس وقت دیا جب قائدا پوزیشن ملیکار جن کھرگے نے دوبارہ یہ مسئلہ اٹھایا ۔ کھڑگے نے کہا کہ وہ مرکزی وزیر کے ریمارکس کو ایوان کے علم میں لاتے ہوئے سارے ملک کو یہ بتانا چاہتے ہیں کہ ہیگڈے نے کہا ہے کہ منوسمرتی اب قصہ پارینہ بن چکی ہے اور اب ایک نئی امبیڈکر سمرتی پر عمل کیاجارہا ہے ۔ انہوں نے سیکولر افراد کو بھی یہ کہتے ہوئے گالی دی ہے کہ انہیں اپنے ماں باپ کا پتہ نہیں ہے ۔ کانگریس قائد نے اس مسئلہ پر اور بھی کچھ کہا لیکن اسپیکر نے یہ کہتے ہوئے ان کے الفاظ حذف کردئیے کہ یہ غیر پارلیمانی ہیں۔ وزیر پارلیمانی امور نے کھڑگے کی جانب سے ایک مخصوص لفظ کے استعمال پر شدید احتجاج بھی کیا۔ کمار نے کہا کہ کھڑگے ہیگڈے کے بیان کو توڑ مروڑ کر پیش کررہے ہیں ۔ انہوں نے ایسا لفظ استعمال نہیں کیا ہوگا۔ کمار نے کہا کہ بی جے پی اور نریندر مودی حکومت ، ڈاکٹر امبیڈکر اور دستور کے سیکولر ویژن کے مکمل طور پرپابند عہد ہیں۔ انہوں نے اسپیکر سمترا مہاجن سے کہا کہ وہ کھڑگے سے ایوان کو چلانے کی اجازت دینے کی درخواست کریں ۔ مہاجن نے کھڑگے سے کہا کہ حکومت کی وضاحت کے بعد وہ اس معاملہ کو ختم کردیں ۔ بہر حال کانگریس ارکان نے ایوان میں نعرہ بازی جاری رکھی۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں