ملک کو 2022ء تک دہشت گردی و فرقہ پرستی سے نجات دلانا ہے ۔ وزیر اعظم مودی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2017-07-31

ملک کو 2022ء تک دہشت گردی و فرقہ پرستی سے نجات دلانا ہے ۔ وزیر اعظم مودی

ملک کو 2022ء تک دہشت گردی و فرقہ پرستی سے نجات دلانا ہے ۔ وزیر اعظم مودی
نئی دہلی
آئی اے این ایس
وزیر اعظم نریندر مودی نے عوام سے اپیل کی کہ وہ انگریزوں کے خلاف گاندھی جی کی تحریک کے75سال بعد ایک اور ہندوستان چھوڑدو تحریک کے لئے تیار رہیں ۔ یہ تحریک، ملک سے غریبی ، کرپشن ، دہشت گردی ، ذات پات کے بھید بھاؤ اور فرقہ پرستی کے2022ء تک خاتمہ کے لئے چلائی جائے گی۔ اپنے ماہانہ ریڈیو خطاب من کی بات میں وزیر اعظم مودی نے کہا کہ پانچ سال فیصلہ کن ثابت ہوسکتے ہیں ، جیسا کہ1942ء سے5سال فیصلہ کن رہے تھے۔1942ء میں گاندھی جی نے ہندوستان چھوڑ دو اپیل کی تھی اور1947ء میں ہندوستان کو آزادی ملی تھی ۔ وزیر اعظم نے عوام سے خواہش کی کہ وہ عہد کریں اور نئے ہندوستان کی تعمیر میں اپنا حصہ ادا کریں ۔ انہوں نے کہا1942ء سے 1947ء تک صرف پانچ سال کی آزادی کے لئے فیصلہ کن تھے ۔2017ء سے2022ء تک یہ پانچ سال ہندوستان کی مستقبل کے لئے فیصلہ کن رو ل ادا کرسکتے ہیں۔ اب سے پانچ سال ہم ہندوستان کی آزادی کے75سال منائیں گے ۔ وزیر اعظم نے30جون کو شروع کردی جی ایس ٹی کا بھی خیر مقدم کیا ۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک ٹیکس اصلاح سے کہیں بڑھ کر ہے اور بتایا کہ اس سے ایمانداری کی نئی تہذیب آئے گی ۔ انہوںنے کہا کہ ان کو ہم وطنوں کی جانب سے خطوط موصول ہوئے ہیں اور کہا کافی خوشی ہوتی ہے اور اطمینان ہوتا ہے جب ایک غریب یہ تحریر کرتا ہے کہ اس کے لئے جی ایس ٹی کے باعث مختلف اشیائے ضروریہ کی قیمتیں کم ہوگئی ہی ں اور اشیائے ما یحتاج سستی ہوگئی ہیں ۔ انہوں نے کہا جی ایس ٹی ہندوستان کے عوام کی اجتماعی طاقت کی ایک بہترین مثال ہے ۔ یہ ایک تاریخی کارنامہ ہیا ور یہ محض ایک سلسلہ نہیں ہے، یہ ایک نیا معاشی نظام ہے ،جس سے ایمانداری کی نئی تہذیب کا فروغ ہوگا ۔ مودی نے ہندوستان کی ویمنس کرکٹ ٹیم کی ورلڈ کپ کے فائنل تک رسائی میں بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا اور کہا ہماری بیٹیوں نے تمام شعبوں ، تعلیم، معاشی سر گرمیوں، سماجی سر گرمیوں اور اسپورٹس میں ملک کا نام روشن کیا ہے ۔ ہماری بیٹیوں نے ویمنس کرکٹ ورلڈ کپ میں بہت ہی اچھے کھیل کا مظاہرہ کیا ہے ۔ اس ہفتہ مجھے ہماری بیٹیوں، ہماری ویمنس کرکٹ ٹیم کے ارکان سے ملاقات کا موقع ملا تھا ۔ مجھے ان سے بات کرتے ہوئے خوشی محسوس ہوئی ۔
With Quit India spirit, expel communalism, casteism by 2022: PM Modi

شردیادو ، بی جے پی اور کمار کے خلاف جدو جہد کی قیادت کریں: لالو پرساد
جے ڈی یو کی این ڈی اے میں واپسی پر علی انور اور وریندر کمار کا اظہا ر ناراضگی
بہار
پی ٹی آئی
راشٹری جنتادل (آر جے ڈی) کے سربراہ لالو پرساد یادو جنہیں الگ تھلگ چھوڑ دیا گیا ہے وہ اس وقت بھی برہم ہیں اور اس بات کا جائزہ لے رہے ہیں کہ آیا چیف منسٹر بہار نتیش کمار سے دوبارہ رجوع ہوں جن کا بی جے پی کی رفاقت کے فیصلہ نے مبینہ طور پر سینئر پارٹی قائد شرد یادو کو برہم کردیا ہے ۔ پرساد نے جنتادل متحدہ کے معاون بانی یادو کو مدعو کیا ہے کہ وہ بی جے پی اور کمار کے خلاف لڑائی کی قیادت کریں۔ جنہوں نے مبینہ طور پر فرقہ پرست اور فاشسٹ طاقتوں سے ہاتھ ملاتے ہوئے عوامی خط اعتماد سے دغا بازی کی ہے۔ نتیش نے امبیڈکر کی شبیہ کو دھکہ پہنچایا ہے ۔ انہوں نے یہ کہتے ہوئے کہ شرد یادو جنہیں وہ سچا قائد سمجھتے ہیں ، ان پر زور دیا کہ وہ ملک کے گوشے گوشے کا سفر کریں اور بہار آئیں اور بعد ازاں بی جے پی اور نتیش کمار کے خلاف ہماری لڑائی میں شامل ہوجائیں ۔ پرساد نے اے این آئی کو یہ بات بتائی۔26جولائی کو چیف منسٹر کی حیثیت سے نتیش کمار نے استعفیٰ دے دیا تھا جس کے نتیجہ میں ان کی پارٹی کے نائب اور پرساد کے لڑکے تیجاسوی یاد و کے خلاف کرپشن الزامات پر کانگریس کے ساتھ دو سالہ اتحاد ختم ہوگیا۔66سالہ قائد بی جے پی کی تائی دکے ساتھ18گھنٹوں سے بھی کم وقت میں چھٹویں مرتبہ چیف منسٹر کی حیثیت سے عہدہ پر دوبارہ فائز ہوئے ہیں جب کہ انہوں نے پارٹی سے2013ء میں تعلقات منقطع کرلئے تھے جب کہ قبل ازیں پارٹی نے وزارت عظیمیٰ کے امید وار کی حیثیت سے مودی کا انتخاب کیا تھا۔ پرساد نے بتایا کہ انہو ںن نے فون پر یادو سے بات چیت کی اور ان سے اپیل کی کہ وہ ملک کے گوشہ گوشہ کا سفر کریں اور اس جنگ کی کمان سنبھال لیں ۔ یادو وہ واحد قائد نہیں جو کمار کے فیصلہ سے ناخوش ہیں۔ ارکان پارلیمنٹ بشمول علی انور، وریندر کمار نے جے ڈی یو کی این ڈی اے واپسی پر بر سر عام بھی اپنی خفگی کا اظہار کیا ہے۔ یادو نے اگرچہ کہ میڈیات سے بات چیت نہیں کیا تاہم انہوں نے پارٹی قائدین کے ذریعہ اپنی رنجش ظاہر کردی ہے ۔کمار اور وزیر فینانس ارون جیٹلی نے یادو سے بات چیت کرتے ہوئے ان کی تشفی کی کوشش کی تھی ۔ آر جے ڈی کے سربراہ نے بتایا کہ وہ دیش بچاؤ، بی جے پی بھگاؤ، تحریک کا آغاز کریں گے۔ نام نہاد اتحاد کے خاتمہ پر کمار کے فیصلے نہ صرف ہندوستان کی تیسری انتہائی کثیر الآباد ریاست کے سیاسی حالات میں ڈرامہ تبدیلی ہوئی بلکہ ساتھ ہی ساتھ اس اقدام سے اپوزیشن پارٹیوں کو دھکہ پہنچا ہے جو2019ء لوک سبھا انتخابات میں بی جے پی سے مقابلہ کے لئے بہار ماڈل کی تقلید کا جائزہ لے رہے تھے۔ جمعہ کے دن کمار کو اعتماد رائے دہی کا سامنا رہا جب کہ انہیں243ء رکنی بہار اسمبلی میں131ارکان کی تائید حاصل ہوئی۔27رکن کابینہ جس میں جے ڈی یو کے چودہ، بی جے پی کے بارہ اور لوک جن شکتی پارٹی کا ایک رکن شامل ہے، انہیں دوسرے دن حلف دلایا گیا ۔ سینئر بی جے پی قائد سشیل کمار مودی نے جمعہ کو کمار کے ہمراہ ڈپٹی چیف منسٹر کی حیثیت سے عہدہ کا حلف لیا ۔ قبل از چیف منسٹر جتن رام مانجھی نے اس بات پر مایوسی کا اظہار کیا کہ ہندوستانی عوامی مورچہ(سیکولر) کے نامزد کردہ امید واروں کو شامل نہیں کیا گیا ہے ۔ اگرچہ کہ وہ اس پارٹی کے واحد ایم ایل اے ہیں تاہم وہ تین کابینی نشستوں کا مطالبہ کررہے تھے جب کہ جے ڈی یو اور بی جے پی نے اس مطالبہ کی پذیرائی نہیں کی ۔ مانجھی اس بات پر برہم ہے کہ ان کے دعوے کو نظر انداز کردیا گیا اور این ڈی اے کے وسرے حلیف ایل جے پی کو کابینہ میں مقام حاصل ہوا ہے ۔

مسلمان اپنی قیادت خود پیدا کریں: اسد اویسی
نئی دہلی
یو این آئی
مسلمانوں کی اپنی قیاد ت اور لیڈر شپ ابھارنے پرزور دیتے ہوئے آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے صدر بیرسٹر اسد الدین اویسی نے کہا کہ قیادت کے فقدان کی وجہ سے مسلمانوں کی حیثیت بے جڑ کے پورے کی ہوگئی ہے ۔ سیمانچل میڈیا منچ کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کی پسماندگی کی واحد وجہ قیادت کا فقدان ہے اور آج صورتحال یہ ہوگئی ہے کہ ان کی آواز بلند کرنے والے کم ہی لوگ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس لئے مسلم مجلس اتحاد المسلمین مسلم قیادت کے ابھارنے پر زور دے رہی ہے اور یہ کوئی بری بات نہیں ہے ۔ مسٹر اویسی نے کہا کہ ایم آئی ایم مسلم قیادت کے ذریعہ مسلمانوں سمیت دلتوں ، کمزور طبقوں اور محروم طبقات کے حقوق کی حفاظت کرنا چاہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم صرف مسلمانوں کی بات نہیں کرتے بلکہ ملک کے ہر کمزور طبقے کی بات کرتے ہیں اور ان کی فلاح و بہبود چاہتے ہیں ۔ سیمانچل کی تعلیمی، سیاسی، سماجی اور معاشی پسماندگی کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سیمانچل ڈیولپمنٹ کونسل بل کا مسودہ پارلیمنٹ میں پیش کیا گیا ہے جو پارلیمنٹ کے زیر غور ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ سیمانچل کی ہمہ جہت ترقی کے لئے اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے اور وہاں کے مظلوموں کی آواز بھی اٹھاتے رہیں گے ۔ انہوں نے مسلمانوں سے نام نہاد سیکولر پارٹیوں کی قصیدہ خوانی ترک کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ مسلمان کبھی نتیش کمار تو کبھی لالو یادو کی مدح سرائی میں مست رہتے ہیں جس کی وجہ سے ان کا ایجنڈہ کہیں دب جاتا ہے انہوں نے سیکولر پارٹیوں کی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ سیکولر ازم کی بقا کی ذمہ داری صرف مسلمانوں کی نہیں ہے۔ انہوں نے بہار میں بی جے پی کے پھلنے پھولنے کے لئے نتیش کمار کو ذمہ دار قرار دیا۔ بیرسٹر اویسی نے دہلی میں جلد سیمانچل کانفرنس منعقد کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اس میں سیمانچل کے لوگوں کے مسائل کے حل کا ایجنڈا تیار کیاجائے گا۔ انہوں نے سیمانچل میں بد عنوانی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اس کے سد باب کے لئے وہاں کے عوام کو ہی آگے آنا ہوگا۔بہار مجلس اتحاد المسلمی کے صدر اختر الایمان نے اس موقع پر کہا کہ بہار کے عوام نے بی جے پی کو روکنے کے لئے عظیم اتحاد کو قیادت سونپی تھی مگر جنتادل متحدہ بی جے پی کے گود مین چلی گئی اب لوگوں کو اندازہ ہوگیا ہے کہ بی جے پی کا ایجنٹ ایم آئی ایم ہے یا نتیش کمار؟ انہوں نے مطالبہ کیا کہ سیمانچل کی ترقی کے لئے دفعہ371کی مراعات نافذ کی جائیں تاکہ وہاں کے لوگوں کو بھی قومی دھارے میں شامل ہونے کا موقع مل سکے ۔ انہوں نے371کے تحت کئی ریاستوں کو حاصل مراعات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اگر یہ مراعات سیمانچل کے لوگوں کو مل جائے تو وہاں بھی تعلیمی، سماجی اور سیاسی سطح پر انقلاب آسکتا ہے ۔ انہوںنے کہا کہ سیمانچل میں سیلاب ہر سال قہر برپا کرتا ہے مگر اب تک اس کے روک تھام کے لئے کوئی قدم نہیں اٹھایا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اب وہاں کے عوام کو دھکہ نہیں دیاجاسکتا۔ پروگرام کے اہم شرکاء میں بہار ایم آئی ایم یوتھ ونگ کے صدر ایڈوکیٹ عادل حسن آزاد ، صحافی تسنیم کوثر ، محبوب الٰہی، صحافی افسر عالم اور آئی ایم آئی دیگر عہدے دار شامل تھے۔

آئندہ لوک سبھا انتخابات میں بی جے پی کو نشستوں کی کمی کا اندیشہ
نئی دہلی
پی ٹی آئی
بہار میں نتیش کمار اور گجرات میں کانگریسی ارکان اسمبلی کو حاصل کرنے بی جے پی کی جارحانہ مہم کے نتیجہ میں سیاست زمینی حقائق پر مزید پیچیدگیاں پیدا کردی ہیں۔ نئے دوست بنانے کی بی جے پی کی مہم سے سال2019ء میں منعقد شدنی پارلیمانی انتخابات میں بی جے پی کی نشستوں کی تعداد میں کمی آسکتی ہے ۔ جنتادل بی جے پی جارحانہ سیاسی مہم چلائے گی، بی جے پی کو لوک سبھا کی پچاس تا ساٹھ نشستوں کے نقصان کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے ۔ بی جے پی کے ایک اندرونی ذرائع نے اپنا نام مخفی رکھنے کی شر ط پر بتایا کہ یہ تمام جو کچھ بھی ہورہا ہے وہ صرف بہتر طریقہ سے سونچے سمجھے منصوبے کے تحت ہورہا ہے ، اس لئے کہ اس خیال کے ساتھ کی گئی تھی کہ بہتر منصوبہ، کسی امتحان یا جنگ کے لئے نصف کامیابی ہوتا ہے ۔ بی جے پی حکمت عملی تیار کرنے والوں نے مدھیہ پردیش ، راجستھان اور چھتیس گڑھ جہاں نومبر، دسمبر2018ء کے انتخابات منعقد شدنی ہیں ، میں کامیابی کے لئے لائحہ عمل تیار کیا ہے ۔ بی جے پی ذرائع نے بتایا کہ ہم مدھیہ پردیش میں پندرہ برسوں سے بر سراقتدار ہیں ، چونکہ ریاست میں مخالف حکومت لہر طاقتور ہے ، اسی طرح راجستھان میں بھی سب چیز بی جے پی کے لئے آسان نہیں رہی ہے ۔ یہاں بی جے پی کو سخت محنت کرنے کی ضرورت ہے ۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ پارٹی کی حکمت عملی تیار کرنے والوں کے ایک گوشہ کا یہ عمومی خیال ہے کہ شدت پسندی بہتر کام کررہی ہے ۔ روایتی گڑھ اتر پردیش، گجرات، راجستھان مدھیہ پردیش اور بہار میں پارٹی اتنی نشستیں حاصل کرنے کے موقف میں نہیں ہے جتنی کہ اس نے2014ء میں حاصل کی تھیں۔ یہ حقیقت ہے کہ2015ء کے بہار اسمبلی انتخابات جس میں ذات پات کا عنصر کام کر گیات ھا، بی جے پی کے لئے ایک سبق ہیں تاہم اس سے بی جے پی کے ووٹ حاصل کرنے کی صلاحیت میں کمی آئی ہے ۔ ذرائع نے بتایا کہ یہاں ہم نے آستینیں چڑھالی ہیں ۔ بہار کی تبدیل شدہ صورتحال جس میں نتیش کمار نے کامیابی حاصل کی ہے سیاسی زور آوری کامنظر پیش کرتی ہے ۔ نہ کہ منصوبہ بندی کا۔ اس کے لئے کوئی بہتر منصوبہ بندی نہیں کی گئی تھی ۔ جب نتیش کمار نے بی جے پی سے قربت کا سونچا تھا، اس وقت ہی ہم متحرک ہوئے ۔ ہم نے2013ء کے حالات کو ہمارے وقار کا مسئلہ نہیں بنایا۔ ذرائع نے نشاندہی کی امیت شاہ اور نریندر مودی دونوں بہت تیز سیکھنے والے ہیں اور وہ شخصی مفادات کے مقابلہ میں پارٹی کے مفاد میں بہتر فیصلہ کرتے ہیں۔ بی جے پی لیڈر نے کہا کہ نتیش کمار کی ای ڈی اے کیمپ میں داخلہ سے محرومی کے احساس کے ساتھ اپوزیشن جماعتوں کو مزید ذمہ دار بنادیا ہے۔ بی جے پی ذرائع نے بتایا کہ گجرات میں تک کانگریس میں داخلی انتشار کی وجہ سے کانگریسی میں اپنی قیادت سے بھروسہ اٹھ رہا ہے ۔ بی جے پی قائد نے کہا کہ یہاں ہم نے بہت زیادہ کچھ نہیں کیا ہے۔ در حقیقت اتر پردیش اسمبلی انتخابات کے نتائج کانگریس کے مایوس قائدین کی قسمت پر مہر لگا دی۔ تاہم بی جے پی کے انتخابی حکمت عملی طے کرنے والوں کا احساس ہے کہ آنے والے لوک سبھا انتخابات میں بی جے پی کو اتر پردیش میں حاصل73نشستوں پر بھی دوبارہ کامیابی مشکل ہے۔ اسی طرح کی صورتحال گجرات میں126اسمبلی نشستوں اور راجستھان کی لوک سبھا کی کل29میں سے26نشستوں پر کامیابی مشکل ہے اس کے علاوہ دہلی، ہریانہ، اتر کھنڈ ، چھتیس گڑھ، میں بھی جہاں بی جے پی کی کارکردگی کبھی بہتر رہی ہے ، چند داخلی اطلاعات کے بموجب ان ریاستوں میں مخالف حکومت سخت لہر پائی جاتی ہے ۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں