بلقیس بانو عصمت ریزی کیس - 11 مجرموں کی عمرقید سزا برقرار - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2017-05-05

بلقیس بانو عصمت ریزی کیس - 11 مجرموں کی عمرقید سزا برقرار

4/مئی
ممبئی
پی ٹی آئی
بمبئی ہائی کورٹ نے آج بلقیس بانو اجتماعی عصمت ریزی معاملہ میں ملوث بارہ ملزمین کو دی گئی عمر قید کی سزا برقرار رکھی ہے جب کہ سات افراد بشمول پانچ پولیس جوان اور دو ڈاکٹرس کی برات کو کالعدم قرار دیا جب کہ سی بی آئی کی جانب سے تین ملزمین کو سزائے موت دینے کی خواہش کرتے ہوئے داخل کی گئی درخواست کو مسترد کردیا ہے ۔ بلقیس بانو کی مارچ2002ء گجرات فسادات کے دوران اس وقت اجتماعی عصمت ریزی کی گئی جب وہ حاملہ تھیں۔ گودھرا واقعہ کے بعد ریاست بھر میں پھوٹ پڑنے والے فسادات میں اس کے خاندان کے سات افراد کو بھی ہلاک کردیا گیا تھا۔جسٹس وی کے تاہل رمنی، مردولا بھٹکر پر مشتمل بنچ نے کہا کہ بارہ ملزمین کی جانب سے سزا کے خلاف دائر کی گئی اپیل مسترد کی جاتی ہے ۔ استغاثہ کی جانب سے اس کیس میں سات افراد کی برات کے خلاف جو درخواست داخل کی گئی ہے اسے قبول کیاجاتا ہے اور برا ت کوکالعدم قرار دیاجاتا ہے ۔ سات افراد میں پانچ پولیس جوان اور دو ڈاکٹر شامل ہیں۔ انہیں تعزیرات ہند کی دفعہ218اور201کے تحت ملزم قرار دیاگیا تھا۔ عدالت نے کہا کہ اگرچہ ہم جیل میں گزاری گئی ان کی مدت کو سزا تصور کرتے ہیں لیکن ہم ان پر جرمانے عائد کریں گے۔ سات افراد میں سے ہر ایک کو جنہیں سزا سنائی گئی ہے آٹھ ہفتوں کے اندر بیس ہزار روپے جرمانہ ادا کرنے کی ہدایت دی گئی ہے ۔ملزم پولیس جوانوں اور ڈاکٹرس میں نرپت سنگھ، ادریس عبدالسعید، بکا بھائی پٹیل،رمیش سنگھ بھابور، سمبائی گوری ، ارون کمار، پرساد ، سنگیت کمار پرساد ڈاکٹر شامل ہیں۔اس طرح مقدمہ میںٰ سزا پانے افراد کی تعداد18ہوگئی ہے ۔3مارچ2002ء کو گودھرا معاملہ کے بعد پھوٹ پڑے گجرات فسادات کے دوران داہود کے نزدیک دیو گڑھ، باریا روڈ پر مشتعل افراد نے بلقیس بانو کے اہل خانہ پر حملہ کیا اور19سالہ بلقیس بانو کی اجتماعی عصمت ریزی کی تھی۔ اس وقت وہ پانچ ماہ کی حاملہ تھی۔ مجرموں نے بلقیس بانو کے خاندان کے چودہ افراد کو قتل کیا تھا اور فسادات کے دوران وہ نیم کھیڑا میں رہتی تھی ۔ وہ حالات خراب ہونے کے بعد اہل خانہ کے ساتھ وہاں سے جارہی تھی، جب فسادیوں نے انہیں پکڑ لیا۔ بلقیس بانو کا الزام ہے کہ وہ سب کو ماررہے تھے ، مجھے بھی مارا اور کچھ دیر بعد میں بے ہوش ہوگئی ۔ جب میں ہوش میں آئی تو عریاں تھی اور جتنے لوگ تھے وہ مرچکے تھے ۔ فسادیوں نے انہیں بھی شاید اس لئے چھوڑ دیا کہ وہ مر گئی ہیں۔
ممبئی
پی ٹی آئی
بلقیس بانو نے کہا کہ میرے حقوق کو بہ حیثیت ایک انسان،ایک شہری، خاتون اور ماں بہیمانہ طریقے سے پامال کیا گیا ، لیکن میرا ملک کے جمہوری اداروں پر پورا یقین تھا اب میں اور میرا خاندان محسوس کرتے ہیں کہ ہم آزاد اور بلا خوف و خطر زندگی گزا ر سکتے ہیں۔ مجھے خوشی ہے کہ مملکت اور اس کے عہدیدار جنہوں نے ان مجرموں کو جنہوںنے پوری ایک برادری کی زندگی تباہ کردی تھی ترغیب دی اور تحفظ فراہم کیا اب الزامات سے مبرا نہیں ہوسکتے بلکہ آج وہ ثبوت کو مٹانے کے ملزم ٹھہرائے گئے ہیں۔ ریاست کے عہدیداروں کے لئے جنہوں نے شہریوں کے تحفظ اور انہیں انصاف دلانے کے نام پر عہدہ کا حلف لیا تھا۔ یہ انتہائی اخلاقی شرمندگی کا باعث ہے اور انہیں یہ ہمیشہ برداشت کرنا ہوگا۔ دریں اثناء ا پوزیشن کانگریس اور انسانی حقوق کارکنوں نے بمبئی ہائی کورٹ کے فیصلہ کا خیر مقدم کیا ہے اور کہا ہے کہ گجرات فساد کے تمام متاثرین کو انصاف ملنا چاہئے۔ سماجی کارکن تیستا سیتلواد نے جو مابعد گودھرا فساد متاثرین کے لئے لڑ رہی ہیں کہا کہ عدالت زیزیں کی جانب سے بارہ افراد کو سزا کو برقراررکھنے کے علاوہ عدالت نے پانچ پولیس عہدیداروں کی برات کوکالعدم قرار دیا۔ تاہم انہوں نے کہا کہ وہ تین ملزمین کو سزائے موت کے لئے کبھی سی بی آئی کی درخواست سے اتفاق نہیں رکھتی تھیں۔ اس درخواست کو بھی مسترد کرنے کا انہوں نے خیرمقدم کیا۔

Bombay High Court upholds lifer for 11 convicts in Bilkis case

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں