مالی رکاوٹیں انصاف رسائی کی راہ میں حائل نہیں ہوں گی - چیف جسٹس آف انڈیا - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2016-11-01

مالی رکاوٹیں انصاف رسائی کی راہ میں حائل نہیں ہوں گی - چیف جسٹس آف انڈیا

1/نومبر
مالی رکاوٹیں انصاف رسائی کی راہ میں حائل نہیں ہوں گی - چیف جسٹس آف انڈیا
نئی دہلی
پی ٹی آئی
چیف جسٹس آف انڈیا جسٹس ٹی ایس ٹھاکر نے آج کہا کہ مالی رکاوٹیں عوام کو انصاف رسائی کی راہ میں حائل نہیں ہوسکتی تاہم ا سکے باعث انفراسٹرکچر اور ججوں کمی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ مالیاتی رکاوٹیں انصاف کو حقیقت میں بدلنے میں رکاوٹ نہیں بنیں گی ۔ دہلی ہائی کورٹ کے قیام کے پچاس سال کی تکمیل کے موقع پر وگیان بھون میں منعقدہ گولڈن جوبلی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس آف انڈیا نے کہا کہ یہ ہمارے دستور کی فکر کے عین مطابق ہے انصاف رسانی کو حقیقی ہونا چاہئے اور انصاف کی فراہمی اس وقت تک حقیقی نہیں ہوسکتا جب تک عوام ا پنے مقدمات کے فیصلوں میں برسوں تک انتظار کرتے ہیں ۔ اس تقریب میں چیف جسٹس دہلی اروند کجریوال نے تقریر کرتے ہوئے تیقن دلایا کہ دہلی کی عدالتوں میں انفراسٹرکچر کو بہتر بنایاجائے گا اور ججوں کے تقررات میں مدد دی جائے گی ۔ وزیرا عظم نریندر مودی اس تقریب کے مہمان خصوصی تھے۔ جب کہ دیگر شرکاء میں دہلی کے لفٹننٹ گورنر نجیب جنگ، مرکزی وزیر قانون روی شنکر پرساد دہلی ہائی کورٹ کے چیف جسٹس جی رہوہنی اور جسٹس بی ڈی احمد نے بھی موجود تھے ۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس آف انڈیا نے کہا کہ چندسطحوں پر یہ مغالطہ کی وجہ سے سارے عدالتی نظام کے تئیں عدم توقیری پائی جاتی ہے ۔ میں سمجھتا ہوں کہ دہلی ہائی کورٹ نے بہت زیادہ حصولیابی کی ہے لیکن مغالطہ کے چند واقعات کے تدارک کے لئے دہلی ہائی کورٹ کو مزید کام کرنا ہوگا ۔ میں صرف اپ نے جج برادری سے اس بات کی توقع رکھتا ہوں کہ تمام سطحوں پر زیادہ توجہ دیتے ہوئے شک و شبہ کی کسی شائبہ کوبھی باقی نہ رکھیں ۔ یا ایسا کوئی بات کو ہونے نہ دیں جس سے عدالتی رواج اور ججوں کے پیشہ پر حرف آسکے۔
نئی دہلی
یو این آئی
وزیر اعظم نریندر مودی نے آج کہا کہ عدلیہ کو جو چیالنجس در پیش ہیں انہیں مل جل کر کام کرتے ہوئے دور کیاجائے گا اور اس سے فرار اختیار نہیں کیا جائے گا ۔ وزیر اعظم نے انصا ف کے تقاضوں کی تکمیل کے لئے حکومت کی جانب سے معیاری قانون سازی کے رول پر بھی زور دیا۔ وزیر اعظم نے دہلی ہائی کورٹ کی پچاس ویں سالگرہ کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہ اکہ یقینا چیالنجس ہیں لیکن آپ اس سے فرار اختیار نہیں کرسکتے ۔ آپ کو راستے تلاش کرنا ہوگا۔ آپ کوٹکنالوجی سے مربوط ہونا پڑے گا ۔ انہوں نے کہا کہ دور حاضر میں عدلیہ کے امکانات نئے شعبوں تک پھیل گئے ہیں اور عدالتوں کو نئے قسم کے مقدمات سے نمٹنا پڑتا ہے۔ انہوںنے قوانین کے بارے میں عام آدمی میں بیداری پیدا کرنے اور عوام کو نظم و ضبط کا پابند بنانے کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ قانون وضع کرتے وقت مقننہ کے غیر جانبداری اہم ہوتی ہے ۔ اس لحاظ سے حکومت کا رول نہایت اہم ہے ۔ ہم جتنے اچھے قوانین بنائیں گے اتنا ہی انصاف کے تقاضوں کی تکمیل کرپائیں گے۔
Constraints can't stand in way of access to justice: Chief Justice

کیا سیمی کارکن مسلح تھے ، ڈگ وجئے سنگھ کا سوال
نئی دہلی
پی ٹی آئی
کانگریس قائد ڈگ وجئے سنگھ نے آج الزام عائد کیا کہ مدھیہ پردیش کی پولیس نے سیمی کے 8سرگرم کارکنوں کو جو سخت ترین سیکوریٹی کی حامل بھوپال سنٹرل جیل سے فرار ہوگئے تھے ، انکاؤنٹر میں اس لئے ہلاک کردیا کہ کیونکہ اسے یہ خدشہ پیدا ہوگیا تھا کہ وہ کچھ انکشافات کریں گے ۔ ہندی میں سلسلہ وار ٹوئٹس میں کانگریس جنرل سکریٹری نے زور دیا کہ اس واقعہ کے بارے میں عدالت کی زیر نگرانی این آئی اے تحقیقات کروائیں جائیں ۔ علاوہ ازیں جیل کی کارکردگی کے سلسلہ میں عدالتی تحقیقات کا حکم دیاجائے ۔ سابق چیف منسٹر مدھیہ پردیش نے حیرت کا اظہار کیا کہ جیل کے صرف وہ قیدی فرار ہوگئے جن کا سیمی سے تعلق تھا اور الزام عائد کیا کہ ان8افراد کو مدھیہ پردیش پولیس نے گولی مار کر ہلا ک کردیا ہے ۔ انہوں نے یہ جاننا چاہا کہ کیا سیمی سر گرم کارکن اسلحہ سے لیس تھے ۔ ڈگ وجئے سنگھ نے دعویٰ کیا اگر ان سب کو زندہ پکڑا جاتا وہ سارے واقعہ کے بارے میں معلومات فراہم کرسکتے تھے ۔ علاوہ ازیں وہ سلسلہ وار واقعات کا انکشاف کرسکتے تھے ۔ غالبا اسی وجہ سے ان کو گورلی مار کر ہلاک کردیا گیا۔
نئی دہلی
یو این آئی
چیف منسٹردہلی اروند کجریوا نے آ یہ مطالبہ کیا کہ ممنوعہ اسٹوڈنٹس اسلامک موومنٹ آف انڈیا کے 8مشتبہ سرگرم کارکنوں کو جو صبح کی اولین ساعتوں میں بھوپال کی سنٹرل جیل سے فرار ہوگئے تھے، انکاؤنٹر میں ہلا ک کردئیے جانے کے بارے میں سپریم کورٹ کی نگرانی میں تحقیقات کروائی جائیں ۔ چیف منسٹر نے ایک صحیفہ نگار کے سوا ل کے جواب میں کہا یہ ایک کافی سنجیدہ بات ہے ، ہم یہ زور دیتے ہیں کہ سپریم کورٹ کی نگرانی میں تحقیقات کا حکم دیاجائے اور تحقیقات پر سپریم کورٹ کی جانب سے نظر رکھی جائے ۔
نئی دہلی
پی ٹی آئی
یہ دعوی کرتے ہوئے کہ بھوپا ل میں8سیمی سرگرم کارکنوں کو ہلا ک کردینے کے بارے میں مدھیہ پردیش حکومت او ر اسٹیٹ پولیس کے بیانات مین تضاد ہے ، سی پی آئی ایم نے آ ج یہ مطالبہ کیا کہ مبینہ انکاؤنٹر کے بارے میں مقررہ وقت پر مبنی عدالتی تحقیقات کرروائی جائیں ۔ جنرل سکریٹری سی پی آئی ایم سیتا رام یچوری نے ساتھ ہی ساتھ یہ سوا ل کیا کہ سرگرم کارکن ہلا ک کردئیے جانے سے قبل واقعی بھوپال سنٹرل جیل سے فرار ہوگئے تھے۔
نئی دہلی
یو این آئی
مرکزی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے آن انکاؤنٹر کے بارے میں تفصیل طلب کی جس میں ممنوعہ تنظیم سیمی کے8مشتبہ سرگرم کارکن کو آج صبح کی اولین ساعتوں میں بھوپال جیل سے فرار ہونے کی کوشش کے دوران ہلا ک کردیا گیا ۔ وزارت داخلہ کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے بتایا : این آئی اے کی ٹیم پہلے ہی بھوپال بھجوادی گئی ہے جو معاملہ کی تحقیقات کرے گی۔ جب کہ اس واقعہ کے پیش نظر جیل کے چار عہدیداروں کومعطل کردیا گیا ہے، معاملہ کی تحقیقات شروع کردی گئی ہیں تاکہ یہ معلوم کیاجاسکے وہ کیا کوتاہیاں تھیں جس کی وجہ سے سیمی سر گرم کارکن جیل سے فرار ہوجانے میں کامیاب ہوگئے ۔ یہ ملک میں پیش آنے والا بہت بڑا واقعہ ہے جس میں اس قدر زیادہ تعداد میں قیدی انکاؤنٹر میں ہلا ک ہوگئے ۔ انکاؤنٹر کے بعد چیف منسٹر مدھیہ پردیش شیو راج سنگھ چوہان نے پولیس کو مبارکباد پیش کی ہے اور مرکزی وزیر داخلہ کو اس واقعہ سے واقف کرایا ہے ۔

ججوں کے فون ٹیپ کئے جارہے ہیں: کجریوال
نئی دہلی
پی ٹی آئی
چیف منسٹر دہلی اروند کجریوا نے آج یہ کہتے ہوئے ہلچل مچادی کہ ہر طرف یہ اندیشے پائے جاتے ہیں کہ چند ججس کے فونس ٹیاپ کئے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ اگر یہ سچ ہے تو عدلیہ کی آزادی پر سب سے بڑا حملہ ہوگا۔ مرکزی وزیر قانون روی شنکر پرسد نے فوری ان الزامات کی تردید کردی اور کہا کہ نریندر مودی حکومت کے لئے عدلیہ کی آزادی بنیاد اہمیت کی حامل ہے اور اس پرکوئی سمجھتہ نہیں کیاجاسکتا۔ کجریوال نے دعویٰ کیاکہ ججوں سے ملاقات کے دوران انہوں نے ججوں کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ انہیں ایک دوسرے کے ساتھ فون پر بات چیت نہیں کرنی چاہئے ، کیونکہ ان کے فونس ٹیاپ کیئے جاسکتے ہیں۔ چیف منسٹر نے کہا کہ جب انہیں یہ بتایا گیا کہ ججوں کے فون ٹیاپ نہیں کئے جاسکتے تو ان کا یہ کہنا تھا کہ کسی کا بھی فون ٹیاپ کیاجاسکتا ہے ۔ کجریوا ل نے کہا مجھے نہیں معلوم کہ یہ صحیح ہے یا غلط ، لیکن ہر طرف یہ اندیشے پائے جاتے ہیں۔ اگر یہ سچ ہے کہ فونس ٹیاپ ہورہے ہین تو ججوں پر اثر انداز ہواجاسکتا ہے ۔ انہوںنے یہاں دہلی ہائی کورٹ کی گولڈن جوبلی تقاریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جس میں وزیر اعظم نریندر مودی اور چیف جسٹس آف انڈیا ٹی ایس ٹھاکر نے بھی شرکت کی ، کہا کہ اگر کسی جج سے کوئی غلطی بھی ہوجاتی ہے تب بھی فون ٹیاپ کرنے کی اجازت نہیں دی جانی چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ غلطیوں کے بارے میں ثبوت اکٹھا کرنے کے دیگر کئی طریقے ہوسکتے ہیں ، وگرنہ عدلیہ کی آزادی پر سب سے بڑا حملہ ہوگا۔ روی شنکر پرساد جنہوں نے کجریوا ل کے بعد خطاب کیا، کہا کہ میں مکمل اختیار کے ساتھ ان الزامات کی تردید کرتا ہوں کہ ججوں کے فون ٹیاپ کئے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے لے کر دیگر وزراء اور حکومت نے ایمر جنسی کے دوران عدلیہ اور عوام کی انفرادی آزادی کے لئے جدوجہد کی ہے ۔ میڈیا کی آزادی کو بھی یقینی بنایا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ عدلیہ کی آزادی حکومت کے لئے بنیادی ، ناقابل خلاف ورزی اور ناقابل سمجھوتہ ہے۔ کجریوا نے عدلیہ اور عاملہ کے اقدامات کا بھی حواہ دیا، جن کی وجہ سے عوام کے حقوق سلب ہوسکتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ اگر عاملہ کے کسی اقدام سے عوام کی طاقت سلب ہوسکتی ہے ، اگر عدلیہ کی جانب سے دستور کی تشریح سے عوام کے اختیارات سلب ہوتے ہیں تو یہ جمہوریت کے لئے اچھا نہیں ہے ۔ آئی اے این ایس کے بموجب کجریوا نے کہا کہ چند مواقع پر آپ کو ججس سے بات چیت کا موقع ملتا ہے اور ایسے ہی ایک موع پر میں نے دو ججس کو ایک دوسرے سے یہ کہتے ہوئے سنا کہ انہیں فون پر بات نہیں کرنا چاہئے ۔ کیوں کہ ان کے فون ٹیاپ کئے جارہے ہیں ۔ جب میں نے انہیں یہ بتایا کہ یہ ممکن نہیں تو انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ سے لے کر ہائی کورٹ اور ڈسٹرکٹ کورٹ کے ججوں کے فون ٹیاپ کئے جارہے ہیں ۔ کجریوا نے کہا کہ اگر یہ سچ ہے تو انتہائی خطرناک صورتحا ل ہے جس میں تمام ججوں پر اثر انداز ہواجاسکتا ہے ۔ اگر کسی جج نے کوئی غلطی بھی کی ہو تو اس صورت میں بھی اس کے فون کی ٹیاپنگ کو حق بجانب قرار نہیں دیاجاسکتا ۔ ایسے ججس کے خلاف دیگر ذرائع سے ثبوت اکٹھا کئے جاسکتے ہیں۔ مجھے نہیں معلوم کہ مرکزی حکومت کن وجوہات کی بنا پر عدلیہ میں جائیدادوں کو پر کرنے سپریم کورٹ کے کالجیم کی سفارشات کو روبہ عمل نہیں لارہی ہے ، تاہم اس عمل کی وجہ سے افواہوں میں اضافہ ہورہا ہے۔ یہ افواہیں گشت کررہی ہیں کہ کسی مخصوص وزیر کے پسندیدہ افراد کو موقع نہیں دیاجارہا ہے ، اس لیے مرکز ان سفارشات پر عمل نہیں کررہا ہے ۔ ایسی افواہیں جمہوریت کے لئے خطرنا ہیں ۔ کجریوال نے کہا کہ عاملہ کی 0.1فیصدمداخلت بھی عدلیہ کے بہتر نہیں ہے ۔ چونکہ عاملہ بے حد طاقتور ہے ، اس لئے توازن برقرار رکھنے آزاد عدلیہ بھی بے حد اہم ہے۔ انہوں نے ایک ایسا قانون وضع کرنے کی اپیل کی جس کے تحت مرکز کو روانہ کئے جانے کے اندرون48گھنٹے کالجیم کی سفارشات کو روبہ عمل لایاجائے ۔

اساتذہ کو غیر تعلیمی سر گرمیوں میں شامل نہ کیاجائے
سی اے بی ای کی اسکولوں کے سربراہان کو ہدایت
نئی دہلی
پی ٹی آئی
اساتذہ کو تعلیمی سر گرمیوں کے علاوہ کسی اور سر گرمی میں شمولیت نہ کریں۔ اسی بی ایس ای( سنٹرل بورڈ آف سکنڈری ایجوکیشن ) نے آ بورڈ سے ملحقہ تمام اسکولوں کو مکتوب جاری کرتے ہوئے کہا کہ اساتذہ کو تعلیمی سر گرمیوں ، پرچہ جات امتحان کی جانچ یا امتحانات کی ڈیوٹی کے علاوہ کسی اور سر گرمیوں میں ملوث نہیں ہونا چاہئے ۔ بورڈ کا یہ مکتوب ان اطلاعات کے تناظر میں آیا ہے کہ اسکولوں میں ٹیچرس کے تعلیمی سر گرمیوں کے علاوہ دیگر سر گرمیوں میں بھی مصروف رکھا جارہا ہے ۔ مرکزی وزیر فروغ انسانی وسائل پرکاش جاؤڈیکر کی زیر صدارت سنٹرل اڈوائزری بورڈ آف ایجوکیشن کے اجلاس میں جس کے تمام ریاستوں اور مرکزی زیر انتظام علاقوں کے نمائندہ بھی شریک تھے، یہ فیصلہ کیا گیا۔ سی اے بی ایس تعلیم کے میدان میں ملک کا سب سے اعلیٰ ادارہ ہے۔ سی بی ایس ای کے سکریتری جوزف انتا نیول نے کہا کہ قشانون حق تعلیم کے رو سے کسی بھی ٹیچر کو سوائے مردم شماری ، ڈیزاسٹر ریلیف کاموں اور الیکشن ڈیوٹی کے دیگر غیر تعلیمی سر گرمیوں میں شرکت سے روک دیا گیا ہے ۔ جب کہ دیگر تعلیمی پیشہ وارانہ سر گرمیاں جیسے راست، ٹیچنگ، پیشہ وارانہ صلاحیتوں کو اضافہ ، امتحانی ڈیوٹی وغیرہ میں مشغول ہوسکتے ہیں ۔ اسکول کے دیگر کاموں جیسے محکمہ جاتی نوعیت کے کاموں، کنٹین، ٹیچرس کو علیحدہ سے ٹریننگ دینے وغیرہ کے لئے علیحدہ اسٹاف کا انتظام کیا جانا چاہئے ۔ سی بی ایس ای کے سرکیولر میں کہا گیا ہے کہ اسکول کے پرنسپال اور جس سوسائٹی یا ٹرسٹ کے ذریعہ اسکول چلایاجارہا ہے اس کی ذمہ دار ہوگی اور وہ ان قواعد کی عمل آوری کو یقینی بنائے ۔

آنجہانی وزیر اعظم اندرا گاندھی کی 32 ویں برسی
نئی دہلی
یو این آئی
وزیر اعظم نریندر مودی نے آنجہانی وزیر اعظم اندرا گاندھی کو آج ان کے32ویں برسی پر خراج عقیدت پیش کیا۔ مودی نے ٹوئٹ پیام میں لکھا کہ اندرا گاندھی کو ان کی برسی پر خراج عقیدت پیش کرتا ہوں ۔ سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ، کانگریس کی مدر سونیا گاندھی اور پارٹی کے نائب صدر راہول گاندھی نے آج ملک کی اولین خاتون وزیر اعظم اندرا گاندھی کی برسی پر آج انہیں خراج عقیدت پیش کیا۔ راہول گاندھی نے اندرا گاندھی کو خرا ج عقیدت پیش کرنے کے لئے پارٹی ہیڈ کوارٹر سے اندرا گاندھی میموریل میوزیم تک مارچ نکالا۔ راہول گاندھی نے پارٹی کے سینئر قائدین غلام نبی آزاد ، آنند شرما اور دیگر کے ساتھ کانگریس ہیڈ کوارٹر 24، اکبر روڈ سے اندرا گاندھی میموریل میوزیم، صدر جنگ روڈ تک پیدل پہنچے اور اندرا گاندھی کو خرا ج عقیدت پیش کیا۔ دہلی حکومت نے برڈ فلو کے خوف سے گزشتہ منگل سے اندرا گاندھی کی سمادھی شکتی استھل، کو بندکردیا تھا ۔ واضح رہے کہ 31اکتوبر1984ء اس وقت کی وزیر اعظم اندرا گاندھی کو ان کے سیکوریٹی گارڈز نے گولی مار کر قتل کردیا تھا۔ ملک کی پہلی خاتون وزیر اعظم اندرا گاندھی کا19نومبر1917ء کو جنم ہوا تھا ۔ وہ ملک کے اولین پنڈت جواہر لا نہرو کے بعد طویل عرصہ تک وزارت عظمیٰ پر فائز رہنے والی دوسری وزیر اعظم تھیں، جو جنوری1966سے مارچ1977اور اس کے بعد جنوری1980سے اپنی زندگی کے آخری وقت تک اس عہدے پر فائز رہیں ۔ آنجہانی وزیر اعظم اندرا گاندھی کی 32ویں برسی کے موقع پر پوڈیچری میں گلہائے عقیدت پیش کیا گیا تھا۔ پوڈیچری اسمبلی کے اسپیکر، وی سبھا پتی، ریاستی وزیرپی ڈبلیو ڈی و صدر پردیش کانگریس کے صدر اے نمی سوا ایم، ارکان مقننہ اور سرکاری حکام نے حکومت کی جانب سے اندرا گاندھی کے مجسمہ پر گلہائے عقیدت پیش کیا۔ کانگریس کے کارکنوں نے بھی علیحدہ طور پر اندرا گاندھی کے مجسمہ کی گلپوشی کی۔ اس موقع پر مجسمہ کے قریب دو منٹ کی خاموشی منائی گئی ۔ پی سی سی کے دفتر میں سجائے گئے مجسمہ پر پھول کی پتیاں نچھاور کی گئیں۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں