ترقی نظم و نسق و دیگر معاملات میں آندھرا کے بالمقابل تلنگانہ بہتر - سروے رپورٹ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2016-04-16

ترقی نظم و نسق و دیگر معاملات میں آندھرا کے بالمقابل تلنگانہ بہتر - سروے رپورٹ

حیدرآباد
منصف نیوز بیورو
ریاست تلنگانہ کی سال2014میں تشکیل عمل میں آنے کے بعد نئی ریاست تلنگانہ اور مابقی ریاست آندھرا پردیش کے درمیان ترقی، نظم و نسق اور عوامی بہبود اقدامات پر عمل آوری میں مسابقت کا سلسلہ شروع ہوا ہے ۔ حالیہ عرصہ میں نئی دہلی کی ایک غیر سیاسی تنظیم سنٹر فارمیڈیا اسٹیڈیز کی جانب سے مارچ کے دوسرے ہفتہ میں ریاست آندھرا پ ردیش کے مختلف شہروں اور ٹاؤنس میں مسلسل دس یوم تک نظم و نسق ترقی اور فلاح و بہبود کے معاملہ میں کون سی ریاست آگے ہے، یہ معلوم کرنے سروے منعقد کیا ۔ اس سروے کے مطابق آندھر اپردیش کے عوام کی اکثریت کی رائے کے مطابق نظم و نسق ، ترقی اور بہبود کاموں میں آندھرا پردیش کے مقابل تلنگانہ بہت آگے ہے۔ سروے میں حصہ لینے والوں کی ایک بڑی تعداد کا احساس ہے کہ ترقی کے لئے حکومت آندھرا پردیش سے زیادہ حکومت تلنگانہ فعال کردار ادا کررہی ہے ۔ اس کے علاوہ پڑوسی ریاست کے عوام کا ماننا ہے کہ نظم و نسق(ایڈ منسٹریشن) کے معاملہ میں چیف منسٹر تلنگانہ کے چندر شیکھر راؤ کی زیر قیادت حکومت چندرا بابو نائیدو کی زیر قیادت تلگو دیشم حکومت سے کہیں زیادہ بہتر ہے ۔ گزشتہ روز نئی دہلی میں منعقدہ ایک تقریب میں چیف منیجنگ ڈائرکٹر سنٹر فارمیڈیا اسٹیڈیز ڈاکٹر این بھاسکر راؤ، اور ڈائرکٹر جنرل پی این وسنتی نے سروے رپورٹس جاری کئے تھے ۔ اس موقع پر انہوں نے بتایا کہ آندھرا پردیش میں دو مرحلوں میں سروے کیا گیا تھا ۔ پہلے مرحلہ میں ضلع سطح پر دانشوروں اور ماہرین سے ایک مکمل سوالنامہ حوالہ کرتے ہوئے ان سے رائے حاصل کی گئی ۔ جن افراد کی رائے لی گئی ان کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں تھا ۔ ان افراد کا انتخاب سماج کے مختلف شعبہ حیات سے کیا گیا تھا ۔ دوسرے مرحلہ میں عام رائے دہندگان، مزدوروں سے ملاقات کرتے ہوئے ان کے جوابات راست حاصل کئے گئے ۔ دوسرے مرحلہ کے سروے کا انعقاد دیہی علاقوں اور چھوٹے ٹاؤنس میں کیا گیا ۔ یہ سروے شمالی اور ساحلی آندھرا پردیش کے علاوہ رائلسیما کے13کے منجملہ 10اضلاع میں کیا گیا ۔ آندھرا پردیش کے شہری علاقوں کے42فیصد عوام نے تلنگانہ حکومت کی کارکردگی کو بہترین قرار دیا جب کہ صرف29فیصد عوام نے حکومت آندھرا پردیش کی کارکردگی پر اظہار اطمینان کیا ۔24فیصد افراد کا ماننا تھا کہ دونون حکومتوں کی کارکردگی میں کوئی زیادہ فرق نہیں ہے جب کہ5فیصد عوام نے رائے دینے سے انکار کردی ا۔ دوسری طرف45فیصد دیہی عوام نے حکومت تلنگانہ کی کارکردگی کو اور40فیصد عوام نے حکومت آندھرا پردیش کی کارکردگی کو بہتر قرار دی جب کہ 9فیصد عوام نے دونوں حکومتوں کی کارکردگی میں زیادہ فرق نہ ہونے کے متعلق رائے دہی تو مابقی چھ فیصد عوام نے کوئی رائے قائم نہیں کی ۔ سروے میں شہری اور دیہی علاقوں کے45فیصد مرد نے حکومت تلنگانہ کی کارکردگی کو بہتر قرار دیا جب کہ صرف32فیصد مرد، حکومت آندھرا پردیش کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے پائے گئے ۔ اسی طرح39فیصد خواتین حکومت تلنگانہ اور37فیصد خواتین نے حکومت آندھرا پردیش کی کارکردگی کو بہتر قرار دیا ۔ سروے رپورٹ کے مطابق پچا س سال سے زائد عمر کے48فیصد افراد( مرد و خواتین ، شہر ی و دیہی) نے حکومت تلنگانہ کی اور35فیصد نے حکومت آندھرا پردیش کی کارکردگی کی ستائش کی ۔14فیصد افراد کا احساس تھا کہ دونوں حکومتوں کی کارکرددگی یکساں ہے، اور تین فیصد کی کوئی رائے نہیں تھی ۔ جملہ43فیصد افراد نے حکومت تلنگانہ اور35فیصد افراد نے حکومت آندھر اپردیش کی کارکردگی کو بہترین قرار دیا ۔ ایک دوسرے سروے میں جو اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے چیف منسٹر آندھرا پردیش این چندرا بابو نائیڈو پر عوامی سرمایہ کو ضائع کرنے کے متعلق لگائے جارہے الزامات کے متعلق تھا۔ جس میں56فیصد عوام نے ہاں میں جواب دیا اور44فیصد عوام نے اس الزام کو بے بنیاد قرار دیا ۔ 18سال سے پچاس سال عمر کے56فیصد عوام کا ماننا ہے کہ چندر ا بابو نائیڈو عوامی رقومات کو غیر ضروری خرچ کررہے ہیں جب کہ47فیصد عوام کا احساس ہے کہ شخصی طور پر چندرا بابو نائیڈو پر بھروسی میں کمی آئی ہے۔ چندرا بابو نائیڈو کی دو سالہ حکمرانی پر49فیصد عوام کی رائے مثبت ہے ۔ ہر ضلع کی یکساں ترقی کے موضوع پر54فیصد عوام خوش ہیں تو وہیں46فیصد عوام حکومت سے نالاں نظر آرہے ہیں ۔ حکومت میں بد عنوانیوں میں کمی ہونے کی بات پر39فیصد عوام نے نفی میں رائے دی ہے ۔ دوسری طرف آندھر اپردیش کے67فیصد عوام کا ماننا ہے کہ موجودہ حالات میں آندھرا پردیش کے چیف منسٹر کے لئے چندرا بابو نائیڈو وہی بہترین شخص ہیں ۔ جب کہ33فیصد عوام کی رائے اس کے برعکس ہے ۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں