طارق اور خالد مقدمہ واپس لینے کی حکومتی عرضداشت خارج - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-05-11

طارق اور خالد مقدمہ واپس لینے کی حکومتی عرضداشت خارج

ضلع جیل میں بنائی گئی خصوصی عدالت میں استغاثہ کے ذریعہ دہشت گردی کے مبینہ ملزمان محمد طارق قاسمی اور خالد مجاہد کے خلاف چل رہے مقدمہ کو واپس لئے جانے کیلئے گذشتہ 3مئی کو پیش کی گئی عرضداشت کو مقدمہ کی سماعت کررہی ایڈیشنل سیشن جج ایس سی ایس ٹی ایکٹ کی خصوصی جج مسز کلپنا مشرا نے آج یہ کہتے ہوئے خارج کردیا کہ استغاثہ کے ذریعہ مقدمہ واپسی کیلئے جو حقائق پیش کئے گئے ہیں ان سے عدالت اس نتیجہ ہر پہنچتی ہے کہ مقدمہ واپسی سے نہ تو مفاد عامہ کا کوئی معاملہ اور ہی فرقہ وارانہ ہم آہنگی قائم کرنے میں کوئی مدد ملنے والی ہے نہ ہی مقدمہ واپس لینا قانونی مفاد میں ہے اس لئے مقدمہ واپسی کی یہ درخواست خارج کی جارہی ہے۔ فاصل جج نے اپنے فیصلے میں لکھا ہے کہ استغاثہ کے وکیل نے عدالت میں جو عرضداشت پیش کی ہے اس میں کہا گیا ہے کہ حکومت چاہتی ہے کہ مفاد عامہ میں یہ مقدمہ واپس لے لیا جائے۔ استغاثہ نے اپنی عرضداشت کی حمایت میں کوئی حلف نامہ داخل نہیں کیا ہے نہ ہی حکومت کا خط جو کہ مہر بند لفافے میں عدالت میں پیش ہونا چاہئے تھا پیش کیا گیا ہے۔ ساتھ ہی اس سلسلہ میں عوام نے بھی مقدمہ واپسی کی مخالفت کی ہے۔ انہوں نے اپنے فیصلے میں لکھا کہ مقدمہ واپسی کا کوئی بھی جواز عدالت میں پیش نہیں کیاگیا ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ حکومت کیا قانون اور مفاد عامہ میں اس طرح کا مقدمہ واپس لے سکتی ہے؟ اس مقدمہ کو واپس لینے سے کس طرح امن وامان قائم رہے گا اور کس طرح مفاد عامہ متاثر ہوگی۔ انہوں نے لکھا ہے کہ عدالت مذکورہ عرضداشت کی سماعت کے بعد اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ عرضداشت عزت مآب سپریم کورٹ کے ذریعہ بنائے گئے ضابطوں کے مطابق نہیں ہے۔ حکومت کے ذریعہ پیش کئے گئے حکم نامہ میں کسی بھی حقائق کا ذکر نہیں کیا گیاہے‘ جس سے یہ ثابت ہوسکے کہ مفاد عامہ‘ مفاد قانون‘ سلامتی اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی قائم رکھنے کیلئے یہ مقدمہ واپس لیا جانا ضروری ہے۔ فاضل جج نے اپنے فیصلے میں یہ بھی لکھا ہے کہ سماج کے خلاف کوئی بھی جرم جو کہ ملزم کے ذریعہ کیا جاتا ہے سماج چاہتا ہے کہ اسے سزا یاب کیا جائے۔ امن و قانون قائم رکھنے کیلئے ضروری ہے کہ جرم کرنے والے کو سزا یاب کیا جائے۔ چونکہ زیر غور معاملہ دہشت گردی سے تعلق رکھتا ہے جس کی چارج شیٹ بھی عدالت میں داخل ہوچکی ہے۔ ایسے معاملے کو واپس لینا عدالت کی سمجھ سے بالاتر ہے۔ دوسری طرف اترپردیش حکومت نے مقدمہ واپس لینے کی عرضی کو خارج کرنے کے بارہ بنکی کے ایک عدالت کے فیصلے کے خلاف اپیل کرنے کی بات کہی ہے۔ ریاست کے وزیر برائے شہری ترقیات اعظم خان نے کہاکہ وہ فیصلہ دینے والی کوئی آخری عدالت نہیں ہے۔

Court rejects UP's move to set free terrorism accused

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں