حمد :
نظم جس میں اللہ کی تعریف ہو
نعت :
رسول اکرم (صلی اللہ علیہ وسلم) کی تعریفی نظم
قصیدہ/منقبت :
کسی بھی شخصیت کی توصیفی نظم
مثنوی :
چھوٹی بحر کی نظم جسکے ہر شعر کے دونوں مصرعے ہم قافیہ ہوں اور ہر شعر کا قافیہ الگ ہو۔
مرثیہ :
موت پہ اظہارِ رنج کی شاعری کی نظم
غزل :
عورتوں کی شاعری عشق، حسن و جمال و ہجر و فراق پہ شاعری
نظم:
ایک ہی مضمون والی مربوط شاعری
قطعہ:
بغیر مطلع کے دو یا دو سے ذیادہ اشعار جس میں ایک ہی مضمون کا تسلسل ہو
رباعی:
چار مصرعوں کی نظم جسکا پہلا دوسرا اور چوتھا مصرعہ ہم قافیہ ہوں۔
مخمس:
وہ نظم جسکے بند پانچ پانچ مصرعوں کے ہوں
مسدس:
وہ نظم جسکے ہر بند کے چھے مصرعے ہوں
داستان:
کہانی کی قدیم قسم
ناول:
مسلسل طویل قصہ جس کاموضوع انسانی زندگی ہو اور کردار متنوع ہوں
افسانہ:
مختصر کہانی
ڈرامہ :
کہانی جسکو اسٹیج پہ کرداروں کی مدد سے پیش کیا جائے
انشائیہ:
ہلکا پھلکا مضمون جس میں زندگی کے کسی موضوع کو لکھا جائے
خاکہ:
کسی شخصیت کی مختصر مگر جامع تصویر کشی
مضمون:
کسی معین موضوع پہ خیالات و محسوسات
آپ بیتی:
خود نوشت و سوانح عمری
سفر نامہ:
سفری واقعات و مشاہدات
مکتوب نگاری:
خط لکھنا
سوانح عمری:
کسی عام یا خاص شخص کی حیات کا بیانیہ بتفصیل۔۔۔۔۔۔۔
***
اسم نکرہ کا مفہوم:
وہ اسم جو غیر معین شخص یا شے (اشخاص یا اشیا) کے معانی دے اسم نکرہ کہلاتا ہے ــ
یا
وہ اسم جو کسی عام جگہ، شخص یا کسی چیز کے لئے بولا جائے اسم نکرہ کہلاتا ہے اس اسم کو اسم عام بھی کہتے ہیں۔
اسم نکرہ کی اقسام
- اسم ذات
- اسم حاصل مصدر
- اسم حالیہ
- اسم فاعل
- اسم مفعول
- اسم استفہام
(1)
اسم ذات:
اسم ذات اُس اسم کو کہتے ہیں جس کے ذریعے کسی چیز کی تمیزدوسری چیزوں سے کی جائے۔
یا
وہ اسم جس میں ایک چیز کی حقیقت یا اصلیت کو دوسری چیز سے الگ سمجھا جائے اسم ذات کہلاتا ہے۔
اسم ذات کی مثالیں
1۔ قلم، دوات 2۔ صبح، شام 3۔ ٹیلی فون، میز 4۔ پروانہ، شمع 5۔ بکری، گائے 6۔ پنسل، ربڑ 7۔ مسجد، کرسی 8۔ کتاب، کاغذ 9۔ گھڑی،دیوار 10۔ کمپیوٹر، ٹیلی ویژن وغیرہ
اشعارکی مثالیں
زندگی ہو میرے پروانہ کی صورت یارب علم کی شمع سے ہومجھ کو محبت یارب
صبح ہوتی ہے شام ہوتی ہے
عمر یوں ہی تمام ہوتی ہے
اسم ذات کی اقسام
1۔ اسم تصغیر 2۔ اسم مکبر 3۔ اسم ظرف 4۔ اسم آلہ 5۔ اسم صوت
1۔اسم تصغیر ( اسم مصغرکا مفہوم)
وہ اسم جس میں کسی نام کی نسبت چھوٹائی کے معنی پائے جائیں اسم تصغیر یا اسم مصغر کہلاتا ہے۔
یا
اسم تصغیر وہ اسم ہے جس میں چھوٹا ہونے کے معنی پائے جائیں تصغیر کے معنی چھوٹا کے ہیں۔
یا
اسم تصغیر وہ اسم ہے جس میں کسی چیز کا چھوٹا ہونا ظاہرہو۔
اسم تصغیر یا اسم مصغرکی مثالیں
گھر سے گھروندا، بھائی سے بھیا، دُکھ سے دُکھڑا، صندوق سے صندوقچہ، پنکھ سے پنکھڑی، دَر سے دَریچہ وغیرہ
2۔اسم مکبر
وہ اسم ہے جس میں کسی چیز نسبت بڑائی کے معنی پائے جائیں اسم مکبر کہلاتا ہے۔
یا
اسم مکبر وہ اسم ہے جس میں بڑائی کے معنی پائے جائیں، کبیر کے معنی بڑا کے ہوتے ہیں۔
یا
اسم مکبر اس اسم کو کہتے ہیں جس میں بڑائی کے معنی ظاہر ہوں۔
اسم مکبر کی مثالیں
لاٹھی سے لٹھ، گھڑی سے گھڑیال، چھتری سے چھتر، راہ سے شاہراہ، بات سے بتنگڑ، زور سے شہ زور وغیرہ
3۔اسم ظرف
اسم ظرف اُس اسم کو کہتے ہیں جو جگہ یا وقت کے معنی دے۔
یا
ظرف کے معنی برتن یا سمائی کے ہوتے ہیں، اسم ظرف وہ اسم ہوتا ہے جو جگہ یا وقت کے معنی دیتا ہے۔
اسم ظرف کی مثالیں
باغ، مسجد، اسکول۔ صبح، شام، آج، کل وغیرہ
اسم ظرف کی اقسام
اسم ظرف کی دو اقسام ہیں
اسم ظرف زماں
اسم ظرف مکاں
1۔اسم ظرف زماں
اسم ظرف زماں وہ اسم ہوتا ہے جو کسی وقت (زمانے) کو ظاہر کرے
یا
ایسا اسم جو وقت یا زمانے کے معنی دے اسم ظرف زماں کہلاتا ہے۔
اسم ظرف زماں مثالیں
سیکنڈ، منٹ، گھنٹہ، دن، رات، صبح، شام، دوپہر، سہ پہر، ہفتہ، مہینہ، سال، صدی، آج، کل، پرسوں، ترسوں وغیرہ
2-اسم ظرف مکاں
اسم ظرف مکاں وہ اسم ہے جو جگہ یا مقام کے معنی دے۔
یا
وہ اسم جو کسی جگہ یا مقام کے لئے بولا جائے اُسے اسم ظرف مکاں کہتے ہیں۔
اسم ظرف مکان کی مثالیں
مسجد، مشرق، میدان، منڈی، سکول، زمین، آسمان، مدرسہ، وغیرہ
4۔اسم آلہ
اُس اسم کو کہتے ہیں جو کسی آلہ یا ہتھیار کا نام ہو۔
یا
اسم آلہ وہ اسم ہے جو کسی آلہ یا ہتھیار کے لئے بولا جائے۔
یا
اسم آلہ اُس اسم کو کہتے ہیں جو کسی آلہ یا ہتھیار کا نام ہو، آلہ کے معنی اوزار یا ہتھیار کے ہوتے ہیں۔
اسم آلہ کی مثالیں
گھڑی، تلوار، چُھری، خنجر، قلم، توپ، چھلنی وغیرہ
5۔اسم صوت
وہ اسم جو کسی انسان، حیوان یا بے جان کی آواز دے اسم صوت کہلاتا ہے۔
یا
اسم صوت وہ اسم ہے جو کسی جاندار یا بے جان کی آواز کو ظاہر کرے۔
یا
ایسا اسم جو کسی جاندار یا بے جان کی آواز کو ظاہر کرے اسم صوت کہلاتا ہے، صوت کے معنی آواز کے ہوتے ہیں۔
اسم صوت کی مثالیں
کُٹ کُٹ مرغی کی آواز، چوں چوں چڑیا کی آواز، غٹرغوں کبوتر کی آواز، ککڑوں کوں مرغے کی آواز، کائیں کائیں کوے کی آواز وغیرہ
(2)
اسم حاصل مصدر:
ایسا اسم جو مصدر سے بنا ہو اور جس میں مصدر کے معانی پائے جائیں اسم حاصل مصدر کہلاتا ہے۔
یا
وہ اسم جو مصدرنہ ہو لیکن مصدر کے معنی دے حاصل مصدر کہلاتا ہے۔
یا
وہ اسم جس میں مصدر کے معانی پائے جائیں یعنی جو مصدر کی کیفیت کو ظاہر کرے اسم حاصل مصدر کہلاتا ہے۔
اسم حاصل مصدر کی مثالیں
مثلاً: چہکنا سے چہک، ملنا سے ملاب، پڑھنا سے پڑھائی، چمکنا سے چمک، گبھرانا سے گبھراہٹ، پکڑنا سے پکڑ، چمکنا سے چمک، سجانا سے سجاوٹ وغیرہ۔
(3)
اسم حالیہ
اسم حالیہ اُس اسم کو کہتے ہیں جو کسی فائل یا مفعول کی حالت کو ظاہر کرے۔
اسم حالیہ کی مثالیں
ہنستا ہوا، ہنستے ہنستے، روتا ہوا روتے روتے، گاتا ہوا، ٹہلتا ہوا، مچلتا ہوا، دوڑتا ہوا،
(4)
اسم فاعل
ایسا اسم جو کسی کام کرنے والے کو ظاہر کرے اسم فائل کہلاتا ہے۔
یا
وہ اسم جو کسی کام کرنے والے کی جگہ استعمال ہو اسم فائل کہلاتا ہے۔
یا
وہ اسم جو کسی کام کرنے والے کو ظاہر کرے اور مصدر سے بنے اسم فائل کہلاتا ہے۔
اسم فاعل کی مثالیں
لکھنا سے لکھنے والا، دیکھنا سے دیکھنے والا، سننا سے سننے والا، پڑھنا سے پڑھنے والا، رونا سے رونے والا وغیرہ۔
عربی کے اسم فاعل
اُردو میں عربی کے اسم فاعل استعمال ہوتے ہیں، جو عربی کے وزن پر اتے ہیں۔
عربی کے اسم فاعل کی مثالیں:
عالم (علم والا)، قاتل (قتل کرنے والا)، حاکم (حکم دینے والا) وغیرہ۔
فارسی کے اسم فاعل کی مثالیں
باغبان، ہوا باز، کاریگر، کارساز، پرہیز گار وغیرہ۔
اسم فائل کی اقسام
اسم فائل کی مندرجہ ذیل اقسام ہیں
اسم فاعل مفرد
اسم فائل مرکب
اسم فائل قیاسی
اسم فائل سماعی
1۔ اسم فائل مفرد
اسم فائل مفرد وہ اسم ہوتا ہے جو لفظِ واحد کی صورت میں ہو لیکن اُس کے معنی ایک سے زیادہ الفاظ پر مشتمل ہوں۔
مثالیں
ڈاکو( ڈاکا ڈالنے والا)، ظالم (ظلم کرنے والا)، چور (چوری کرنے والا)، صابر (صبر کرنے والا)۔ رازق (رزق دینے والا) وغیرہ
2۔ اسم فائل مرکب
ایسا اسم جو ایک سے زیادہ الفاظ کے مجموعے پر مشتمل ہو اسے اسم فائل مرکب کہتے ہیں۔
مثالیں
جیب کترا، بازی گر، کاریگر، وغیرہ
3۔ اسم فائل قیاسی
ایسا اسم جو مصدر سے بنے اُسے اسم فائل قیاسی کہتے ہیں۔
مثالیں
کھانا سے کھانے والا، سونا سے سونے والا، آنا سے آنے والا، دوڑنا سے دوڑنے والا وغیرہ
4۔ اسم فائل سماعی
ایسا اسم فائل جو مصدر سے کسی قاعدے کے مطابق نہ بنا ہو، بلکہ اہلِ زبان سے سننے میں آیا ہو، اُسے اسم فائل سماعی کہتے ہیں۔
مثالیں
شتربان، فیل بان، گویا، بھکاری، جادو گر، گھسیارا، پیغامبر، وغیرہ
فاعل اور اسم فاعل میں فرق
1-فاعل
فاعل ہمیشہ جامد اور کسی کام کرنے والے کا نام ہوتا ہے
مثالیں
حامد نے اخبار پڑھا، عرفان نے خط لکھا امجد نے کھانا کھایا، اِن جملوں میں حامد، عرفان اورامجد فاعل ہیں۔
2-اسم فاعل
اسم فاعل ہمیشہ یا تو مصدر سے بنا ہوتا ہے۔
مثالیں
لکھنا سے لکھنے والا، پڑھنا سے پڑھنے والا، کھانا سے کھانے والا، سونا سے سونے والا یا پھر اس کے ساتھ کوئی فاعلی علامت پائی جاتی ہے۔ مثلا پہرا دار،باغبان، کارساز، وغیرہ
(5)
اسم مفعول
ایسا اسم جو اُس شخص یا چیز کو ظاہر کرے جس پر کوئی فعل (کام) واقع ہوا ہو اسم مفعول کہلاتا ہے۔
یا
جو اسم کسی شخص، چیز یا جگہ کی طرف اشارہ کرے جس پر کوئی فعل یعنی کام واقع ہوا ہو اُسے اسم مفعول کہا جاتا ہے۔
اسم مفعول کی مثالیں
دیکھنا سے دیکھا ہوا، سونا سے سویا ہوا، رونا سے رویا ہوا، جاگنا سے جاگا ہوا، پڑھنا سے پڑھا ہوا، سُننا سے سُنا ہوا، وغیرہ۔
اللہ مظلوم کی مدد کرتا ہے، وقت پر بویا گیا بیج آخر پھل دیتا ہے، رکھی ہوئی چیز کام آجاتی ہے، اِن جملوں میں مظلوم، بویا ہوا، رکھی ہوئی اسم مفعول ہیں۔
عربی کے اسم مفعول
عربی میں جو الفاظ مفعول کے وزن پر آتے ہیں، اسم مفعول کے طور پر استعمال ہوتے ہیں۔
مثالیں
مظلوم، مقتول، مخلوق، مقروض، مدفون وغیرہ
اسم مفعول کی اقسام
اسم مفعول کی دو اقسام ہیں
اسم مفعول قیاسی
اسم مفعول سماعی
1۔ اسم مفعول قیاسی
ایسا اسم جو قاعدے کے مطابق مصدر سے بنا ہو اسم مفعول قیاسی کہلاتا ہے۔
یا
ایسا اسم جو مقررہ قاعدے کے مطابق بنایا جائے اُسے اسم مفعول قیاسی کہتے ہیں اور اِس اسم کے بنانے کا طریقہ یہ ہے کہ ماضی مطلق کے بعد لفظ ”ہوا“ بڑھا لیتے ہیں۔
مثالیں
کھانا سے کھایا ہوا، سونا سے سویا ہوا، جاگنا سے جاگا ہوا، رکھنا سے رکھا ہوا، پڑھنا سے پڑھا ہوا، وغیرہ
2۔ اسم مفعول سماعی
ایسا اسم جو مصدر سے کسی قاعدے کے مطابق نہ بنے بلکہ اہلِ زبان سے سننے میں آیا ہو اُسے اسم مفعول سماعی کہتے ہیں۔ سماعی کے معنی سنا ہوا کے ہوتے ہیں۔
یا
ایسا اسم جو کسی قاعدے کے مطابق نہ بنا ہو بلکہ جس طرح اہلِ زبان سے سنا ہو اسی طرح استعمال ہو اسے اسم مفعول سماعی کہتے ہیں۔
مثالیں
دِل جلا، دُم کٹا، بیاہتا، مظلوم، وغیرہ
فارسی کے اسم مفعول سماعی
دیدہ (دیکھا ہوا)، شنیدہ (سنا ہوا)، آموختہ (سیکھا ہوا) وغیرہ
عربی کے اسم مفعول سماعی
مفعول کے وزن پر، مقتول، مظلوم، مکتوب، محکوم، مخلوق وغیرہ
مفعول اور اسم مفعول میں فرق
1-مفعول
مفعول ہمیشہ جامد ہوتا ہے اور اُس چیز کا نام ہوتا ہے جس پر کوئی فعل (کام) واقع ہوا ہو۔
مثالیں
عرفان نے اخبار پڑھا، فصیح نے خط لکھا، ثاقب نے کتاب پڑھی، اِن جملوں میں اخبار، خط اور کتاب مفعول ہیں۔
2-اسم مفعول
اسم مفعول ہمیشہ قاعدے کے مطابق مصدر سے بنا ہوتا ہے۔
مثالیں
سونا سے سویا ہوا، کھانا سے کھایا ہوا، پڑھنا سے پڑھا ہوا وغیرہ،
عربی میں مفعول کے وزن پر آتا ہے: مظلوم، مخلوق، مکتوب وغیرہ،
یا پھر
فارسی مصدر سے بنتا ہے جیسے شنیدن سے شنیدہ، آموختن سے آموختہ وغیرہ
(6)
اسم استفہام
اسم استفہام اُس اسم کو کہتے ہیں جس میں کچھ سوال کرنے یا معلوم کرنے کے معنی پائے جائیں۔
اسم استفہام کی مثالیں
کون، کب، کہاں کیسے، کیوں، وغیرہ۔
Some definitions of Urdu grammar
فایدہ مند
جواب دیںحذف کریں