ہند میانمار سیکوریٹی تعاون بڑھانے کا عہد - سوچی اور مودی مشترکہ میڈیا کانفرنس - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2017-09-07

ہند میانمار سیکوریٹی تعاون بڑھانے کا عہد - سوچی اور مودی مشترکہ میڈیا کانفرنس

نیپی تا
آئی اے این ایس
ہندوستان نے چہار شنبہ کے دن راکھین کی صورتحال پر میانمار کے ساتھ اپنی تشویش کا اظہار کیا جہاں فوج نے روہنگیا مسلمانوں کے خلاف کارروائی شروع کی ہے جس کے نتیجہ میں روہنگیا جان بچانے بھاگ رہے ہیں۔ وزیر اعظم ہند نریندر مودی نے میانمار کی اسٹیٹ کونسلر آنگ سان سوچی کے ساتھ میڈیا سے مشترکہ خطاب میں کہا کہ ہم ریاست راکھین میں انتہا پسند تشدد پر آپ کی تشویش میں شریک ہیں ۔ سوچی پر بین الاقوامی دباؤ ہے کہ وہ روہنگیا مسلمانوںکے خلاف انسانی حقوق کی مبینہ پامالی روکیں جنہیں میانمار کی شہریت نہیں دی جارہی ہے ۔ ہزاروں روہنگیا، بنگلہ دیش میں داخل ہورہے ہیں جہاں اکی محدود تعداد کو ہی پناہ گزیں کا درجہ مل رہا ہے ۔ یو این ایچ سی آر کی خاتون ترجمان کے حوالہ سے میڈیا میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ چند دن میں کم از کم ایک لاکھ23ہزار روہنگیا، بنگلہ دیش میں داخل ہوئے ہیں ۔ اسی دوران ہندوستان نے کہا ہے کہ وہ ملک میں غیر قانونی طور پر مقیم تمام روہنگیا مسلمانوں کو میانمار واپس بھیج دیگا لیکن سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ11ستمبر کو ایک درخواست کی سماعت کرے گی۔ وزیر اعظم مودی نے کہا کہ ہندوستان کے آئندہ کے پراجکٹس میانمار کی ضرورت اور ترجیحات کے مطابق ہوں گے ۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان، میانمار کے تمام شہریوں کو جو ہندوستان کا دورہ کرنا چاہتے ہوں ویزا جاری کرے گا۔ انہوں نے اعلان کیا کہ ہندوستان کی جیلوں میں بند چالیس میانماری شہری رہاکردئیے جائیں گے ۔ پی ٹی آئی کے بموجب ہندوستان نے آج کہا کہ وہ ریاست راکھین میں انتہا پسند تشدد پر میانمار کی تشویش میں شریک ہے ۔ اس نے تمام فریقین سے خواہش کی کہ وہ ایسا حل تلاش کریں جس میں ملک کا اتحاد ملحوظ رہے ۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے اسٹیٹ کونسلر آنگ سان سوچی سے ملاقات کی ۔ دونوں قائدین نے دہشت گردی سے نمٹنے اور سیکوریٹی تعاون بڑھانے کابھی عہد کیا۔ مودی نے زور دیا کہ دونوں ممالک کی بری اور بحری سرحد پر استحکام برقرار رکھنا اہم ہے ۔ مودی کا دورہ ایسے وقت ہورہا ہے جب نوبل انعام یافتہ آنگ سان سوچی کی حکومت میانمار پر ایک لاکھ25ہزار روہنگیا پناہ گزینوں کے مسئلہ پر بین الاقوامی دباؤ بڑھتا جارہا ہے ۔ ریاست راکھین میں میانماری فوج کی کارروائی کے بعد صرف دو ہفتوں میں روہنگیا ریفیوجیوں کا بنگلہ دیش کی سرحد پر سیلاب آگیا ہے ۔ مودی نے بات چیت کے بعد سوچی کے ساتھ مشترکہ صحافتی بیان میں کہا کہ ہندوستان، میانمار کو در پیش مسائل سمجھتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان، ریاست راکھین میں انتہا پسند تشدد پر میانمار کی تشویش میں شریک ہے۔ مودی نے کہا کہ ہم امید کرتے ہیں کہ تمام فریقین مل جل کر ایسا حل ڈھونڈیں گے جس میں میانمار کا اتحاد اور علاقائی یکجہتی ملحوظ رہے گی۔ اسی کے ساتھ یہ حل سبھی کے لئے امن انصاف وقار اور جمہوری اقدار لے آئے ۔ مودی نے سیکوریٹی تعاون بڑھانے پر زور دیا۔ دہشت گردی پر سخت موقف اختیار کرتے ہوئے سوچی نے کہا کہ ہم مل جل کر یقینی بنائیں گے کہ دہشت گردی ہمارے یا پڑوسی ممالک کی زمین میں جڑ نہ پکڑے ۔ حکومت ہند بھی روہنگیا امیگرنٹس کے تعلق سے پریشان ہے ۔ وہ انہیں میانمار واپس بھیجنے پر غور کررہی ہے ۔ کہاجاتا ہے کہ تقریبا چالیس ہزار روہنگیا، غیر قانونی طور پر ہندوستان میں رہ رہے ہیں ۔
آئی اے این ایس کے بموجب نئی دہلی کا ایکٹ ایسٹ پالیسی پر زیادہ زور ہے ، ایسے میں ہندوستان اور میانمار نے چہار شنبہ کے دن گیارہ معاہدوں پر دستخط کئے ۔ ان معاہدوں میں بحری سلامتی تعاون کا معاہدہ بھی شامل ہے ۔ وزیر اعظم نریندر مودی اور میانمار کی اسٹیٹ کونسلر آنگ سان سوچی کی زیر قیادت وفد سطح کی بات چیت کیے بعد یہ معاہدے طے پائے ۔

Modi in Myanmar: Connectivity, security cooperation

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں