93 ممبئی دھماکے کیس - ابوسالم کو عمر قید - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2017-09-08

93 ممبئی دھماکے کیس - ابوسالم کو عمر قید

ممبئی
پی ٹی آئی
ممبئی کی ایک عدالت نے1993ء سلسلہ وار بم دھماکے کیس میں آج انڈرورلڈ ڈان ابو سالم کو عمر قید کی اور طاہر مرچنٹ اور فیروز عبدالرشید خان کو سزائے موت سنائی۔ سالم کے علاوہ عدالت نے اس کیس میں کریم اللہ خان کو بھی عمر قید کی سزا سنائی جب کہ پانچویں مجرم ریاض صدیقی کو دس سال کی سزائے قید دی گئی۔ ابو سالم کو پرتگال کے ساتھ تحویل مجرمین معاہدے کے سبب سزائے موت نہیں سنائی گئی ۔ خصوصی ٹاڈا عدالت نے جون میں چھ افراد کو خاطی قرار دیا تھا جن میں سلسلہ وار بم دھماکے کیس کے اصل سازشی مصطفی دوسہ اور سالم بھی شامل تھے۔ یہ فیصلہ ملک کے تجارتی دارالحکومت میں بم دھماکوں کے چوبیس سال بعد صادر کیا گیا ۔ ان دھماکوں میں257افراد ہلاک ہوئے تھے۔ بہر حال عدالت نے ناکافی ثبوتوں کی بنا پر ایک ملزم عبدالقیوم کو بری کردیا ۔ یہ اس مقدمہ کا دوسرا مرحلہ تھا۔ تمام سات ملزمین پر متعدد الزامات تھے جن میں مجرمانہ سازش، حکومت ہند کے خلاف جنگ چھیڑنا اور قتل کے الزامات شامل ہیں۔ عدالت نے16جون کو اپ نی رولنگ میں چھ ملزمین کو خاطی قرار دیا تھا اور کہا تھا کہ استغاثہ نے یہ ثابت کردیا ہے کہ ابو سالم اصل سازشیوں میں شامل تھا اور اس نے اداکار سنجے دنت کو تین اے کے56رائفلس، اسلحہ و گولہ بارود اور ہینڈ گرینڈس سربراہ کئے تھے ۔ (سنجے دت کو اس مقدمے کے پہلے مرحلہ میں آرمس ایکٹ کے تحت خاطی قرار دیا گیا تھا۔) ابو سالم نے جو(مفرور ملزم داؤد ابراہیم کے بھائی) انیس ابراہیم اور مصطفی دوسہ کا قریبی تھا، ڈیکھی سے ممبئی تک اسلحہ لانے کا ذمہ اپنے سر لیا تھا ۔ عدالت نے مزید کہا تھا کہ سازش کی کامیابی کے لئے یہ کام ضروری تھا ، تاکہ بے قصور ہندوستانی شہریوں کو دہشت زدہ کرنے اور اذیت پہچانے ہتھیاروں کا استعمال کیاجاسکے ۔ ابو سالم، مصطفی دوسہ ، کریم اللہ خان، فیروز عبدالرشید خان، ریاض صدیقی، طاہر مرچنٹ اور عبدالقیوم کے مقدمہ کو اصل مقدمہ سے علیحدہ کردیا گیا تھا کیونکہ انہیں یکے بعد دیگرے گرفتار کیا گیا تھا۔ دوسہ، خاطی قرار دئیے جانے کے چند دن بعد ہی28جون کو قلب پر حملہ کے سبب ممبئی کے جے جے ہاسپٹل میں فوت ہوگیا۔ عدالت نے کہا تھا کہ طاہر مرچنٹ اصل سازشیوں میں شامل تھا۔ اس نے مفرور سازشی ٹائیگر میمن کے ساتھ مل کر کام کیا تھا اور دوبئی میں کئی سازشی میٹنگس میں شرکت کی تھی۔ طاہر نے سفری انتظامات کئے تھے ، قیام و طعام کے لئے مالیہ فراہم کیا تھا اور کئی شریک ملزمین کی پاکستان میں تربیت کی راہ ہموار کی تھی ۔ عدالت نے کہا کہ اس سازش میں طاہر نے اہم رول ادا کیا ۔ وہ اس سازش کی شروعات کرنے والوں میں شامل تھا ۔ عدالت نے16جون کو اپنی رولنگ میں فیروز کی اس صفائی کو مسترد کردیا تھا کہ وہ فیروز خان نہیں بلکہ حمزہ ہے ۔ استغاثہ نے ثابت کیا کہ وہ دوسہ گینگ کا اہم اور با اعتماد رکن تھا اور اس نے ضلع رائے گڑھ میں دوسہ برادری کی جانب سے لائے گئے تمام ہتھیاروں کی وصولی میں حصہ لیا تھا۔ فیروز، اسلحۃ گولہ بارود کی بہ آسانی منتقلی کے سلسلہ میں کسٹم عہدیداروں کے ساتھ بات چیت کے دوران موجود تھا ۔ آئی اے این ایس کے بموجب خصوصی وکیل استغاثہ دیپک سالوے نے بتایا کہ خصوصی جج جی اے سناپ نے محمد طاہر مرچنٹ اور فیروز خان کی سزائے موت کا اعلان کیا۔ خصوصی جج نے مجرمین پر مختلف رقومات کے جرمانے بیھ عائد کئے ۔ واضح رہے کہ ممبئی میں12مارچ1993ء کو سلسلہ وار بم دھماکے ہوئے تھے اور اس فیصلہ کا گزشتہ چوبیس سال سے انتظار کیا جارہا تھا۔ عدالت نے16جون کو ملزمین کو خاطی قرار دینے کے تقریبا 80دن بعد سزاؤں کا اعلان کیا ہے۔ ان دھماکوں میں ایر انڈیا کی عمارت، بمبئی اسٹاک ایکسچینج ، زاویری بازاور اور اس وقت کی فائیو اسٹار ہوٹلوں، ہوٹل سی راک اور ہوٹل جوہو سینٹور کو نشانہ بنایا گیا تھا تاکہ27کروڑ روپے مالیتی عوامی و خانگی املاک کو نقصان پہنچایاجاسکے ۔

1993 Mumbai serial blasts: Abu Salem gets life term

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں