اروناچل پردیش میں کانگریس پھر اقتدار سے محروم - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2016-09-17

اروناچل پردیش میں کانگریس پھر اقتدار سے محروم

ایٹا نگر
آئی اے این ایس
ڈرامائی پیشرفت میں کانگریس، جمعہ کے دن اس وقت ارونا چل پردیش میں اپنی حکومت سے محروم ہوگئی جب چیف منسٹر پیاکھنڈو42ارکان اسمبلی کے ساتھ انحراف کرکے پیپلز پارٹی آف ارونا چل[پی پی اے] میں شامل ہوگئے جو بی جے پی کی حلیف ہے ۔ کھنڈو کی زیر قیادت کانگریس حکومت کی تائید کرنے والے دو آزاد ارکان بھی پی پی اے میں شامل ہوگئے ۔ کانگریس سے بڑے پیمانہ پر تخلیہ کے بعد پی پی اے کے ارکان کی تعداد اب 45ہوگئی ہے۔ علاوہ ازیں بی جے پی کے گیارہ ارکان اسمبلی ہیں۔ چیف منسٹر پیما کھنڈو اور42کانگریس ارکان اسمبلی نے کانگریس چھوڑ دی اور انحراف کرکے بی جے پی کے حلیف پیپلز پارٹی آف ارونا چل میں شامل ہونے کا فیصلہ کرلیا۔ کنڈو نے اخباری نمائندوں کو بتایا کہ انہوںنے اسپیکر کو بتادیا ہے کہ ہم کانگریس کو پی پی اے میں ضم کررہے ہیں۔ صدر نشین پی پی اے کامنگ رنگو نے کہا کہ کانگریس ارکان اسمبلی کو ان کی پارٹی میں شامل ہونا ہی تھا ۔ یہ عارضی جلا وطنی کے بعد گھر واپسی جیسا ہے ۔ ارونا چل پردیش میں حیرت انگیز سیاسی پیشرفت کے بعد انہوں نے آئی اے این ایس سے یہ بات کہی۔60رکنی ایوان میں کانگریس کے 44ارکان اسمبلی ہیں ۔ انحراف کرنے والے کانگریس کے واحد رکن اسمبلی سابق چیف منسٹر نبام ٹو کی ہیں ۔ انہیں جولائی میں چیف منسٹری سے ہٹا دیا گیا تھا کیونکہ کانگریس میں بغاوت ہوگئی تھی اور پارٹی نے کھنڈو کو ریاستی حکومت کا سربراہ بنایا تھا۔ حساس سرحدی ریاست گزشتہ برس دسمبر سے سیاسی بحران کا شکار ہے ۔ اس وقت گورنر راج کھووا نے اسمبلی اجلاس کی تاریخ14جنوی سے گھٹا کر 16دسمبر کردی تھی ۔ اس پر سیاسی بے چینی پھیل گئی تھی اور آخر کار26جنوری کو صدر راج نافذ ہوگیا تھا ۔ پیما گھنڈو جو آنجہانی چیف منسٹر ڈرورجی کھنڈو کے لڑکے ہیں، ریاست کے9ویں چیف منسٹر بنے ۔ جولائی میں سپریم کورٹ نے کانگریس حکومت بحال کردی تھی۔ بنام ٹو کی حکومت اس وقت ڈھیر ہوگئی تھی جب کانگریس باغیوں نے کھلیکو پل کی قیادت میں بی جے پی سے ہاتھ ملا لئے تھے ۔ چند ماہ کے صدر راج کے بعد بی جے پی کی تائید سے کھلیکو پل فروری میں چیف منسٹر بنے تھے۔ پیما کھنڈو17جولائی کو کانگریس لیجسلیچر پارٹی کے متفقہ قائد منتخب ہوئے تھے ۔
نئی دہلی
یو این آئی
کانگریس نے آج وزیر اعظم نریندر مودی اور حکمراں بی جے پی کے صدر امیت شاہ پر الزام عائد کیا کہ انہوں نے عوام کی رائے کا احترام نہیں کیا اور پ ارٹی کے ارونا چل پردیش یونٹ میں انحران کرنے کے لئے مرکزی فنڈس کا استعمال کیا، جہاں پر حکمراں کانگریس پارٹی کے 44 میں43ارکان اسمبلی نے جن میں چیف منسٹر پی کھنڈو بھی شامل ہیں، وفاداری بدل دی اور بی جے پی کی حلیف جماعت پیپلز پارٹی آف ارونا چل پردیش میں شمولیت اختیار کرلی ۔ اے آئی سی سی کے جنرل سکریٹری سی پی جوشی جو شمال مشرقی ریاستوں میں پارٹی امور کے انچارج ہیں اور اے آئی سی سی کے ترجمان رندیپ سنگھ سرجے والا نے قومی دارالحکومت دہلی میں واقع پارٹی ہیڈ کوارٹرز میں اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ مودی کی زیر قیادت این ڈی اے حکومت اور شاہ کی زیر قیادت بی جے پی کی جانب سے شمال مشرق کے اس علاقہ میں اس کی جمہوری انداز میں منتخبہ حکومت کو اقتدار سے بے دخل کرنے کے لئے ایک لمبے عرصے سے سازش کی جارہی تھی تاکہ زعفرانی اتحاد کے نظریے کے لئے جگہ پیدا کی جاسکے ۔ کانگریس قائدین نے الزام عائد کیا ان کی جانب سے ہمارے ارکان اسمبلی پر دباؤ ڈالنے کے لئے مرکزی ترقیاتی فنڈ کو ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کیا گیا۔ انہوں نے کہا آج ارونا چل پردیش میں جو کچھ ہوا ہے وہ شمال مشرقی علاقہ کی دوسری ریاستوں میں بھی ایک لمبے عرصہ سے اختیار کی جانے والی ان کی حکمت عملی کا ایک حصہ ہے ۔ جوشی نے کہا سپریم کورٹ کے فیصلوں کے باوجود آج یہ جرم کیا گیا جو ہندوستان کی جمہوریت کے لئے کافی نقصان دہ ہے ۔ انہو ں نے پرزور الفاظ میں کہا شمال مشرقی علاقہ میں بی جے پی کے نظریہ کے لئے کوئی جگہ نہیں ہے ، جو ملک کا ایک حساس سرحدی حصہ ہے ۔ ان کی جانب سے ان کے نظریہ کو آزمانے اور مسلط کرنے کی کوششوں کے خطرناک نتائج برآمد ہوں گے۔ جوشی نے انتبادہ دیا ہم جموں و کشمیر میں کیا ہوا[ایک لمبے عرصے سے] دیکھ رہے ہیں۔ ہمیں اس بات کی فکر لاحق ہے کہ آنے والے دنوں میں شمال مشرقی علاقہ میں بھی ایسی ہی صورتحال پیدا ہوسکتی ہے ۔

Congress loses Arunachal Pradesh again as 43 MLAs join regional party

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں