ترقی کے لئے ممالک کا ایک دوسرے پر انحصار - وزیر اعظم مودی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2016-08-27

ترقی کے لئے ممالک کا ایک دوسرے پر انحصار - وزیر اعظم مودی

نئی دہلی
یو این آئی
وزیر اعظم نریندر مودی نے ٹرانسفارمنگ انڈیا پر مبنی نیتی آیوگ کی لکچر سیریز کی آج یہاں شروعات کرتے ہوئے کہا کہ کوئی بھی ملک الگ تھلگ رہ کر ترقی نہیں کرسکتا ہے کیونکہ تمام ممالک ایک دوسرے سے منسلک ہیں اور ایک دوسرے پر انحصار کرتے ہیں ۔ مودی نے مغربی یونیورسٹیوں اور مفکرین کے تصورات پر مبنی اس لکچر سیریز کے افتتاح کے موقع پر کہا کہ ہر ملک میں وسائل، تجربہ اور صلاحیتیں ہوتی ہیں ۔موجودہ وقت میں ممالک ایک دوسرے سے منسلک اور ایک دوسرے پر منحصر ہیں ۔ ایسی صورت میں کوئی بھی ملک الگ تھلگ رہ کر ترقی نہیں کرسکتا ہے ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ہندوستان میں جامع ردو بدل انتظامیہ میں بڑی تبدیلی کے بغیر ممکن نہیں ہوسکتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں قوانین میں تبدیلی لانے ، غیر ضروری ضوابط کو ختم کرنے اور کارروائیوں میں تیزی لانے کے لئے ٹکنالوجی کا استعمال کرنے کی ضرورت ہے ۔ اس سالانہ لکچر سیریز کی تجویز مودی نے ہی پیش کی تھی جس میں بین الاقوامی شخصیات کو اپنے تجربات اور خیالات کو ہندوستان کے تناظر میں پیش کرنے کا موقع دیا جاتا ہے ۔ مودی نے اس کا افتتاح کیا اور سنگا پور کے نائب وزیر اعظم تھارمن سہومورو تھنم نے عالمی معیشت میں ہندوستانی موضوع پر لکچر دیا اس میں مرکزی وزراء، چیف منسٹرس اور سینئر عہدیدار سمیت تقریبا1400نمائندے شرکت کررہے ہیں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ایک ایسا وقت تھا جب یہ سمجھاجاتا تھا کہ ترقی سرمایہ اور محنت پر منحصر ہے لیکن آج یہ اداروں کے معیار اور ان کے خیالات پر منحصر ہوتا ہے ۔ گزشتہ سال کے شروع میں ایک نیا ادارہ نئی پالیسی تشکیل دی گئی تھی ۔ پالیسی کی تشکیل ہندوستان کے ٹرانسفارمیشن کی رہنمائی کے لئے کی گئی تھی ۔ نیتی آیوگ کے مقاصد کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت اور ریاستی حکومتوں کے مابین طویل انتظامی روایت رہی ہے ۔ یہ روایت ملک اور غیر ملکی نظریات کا مجموعہ ہے۔ اس روایت نے ہندوستان کو بہتر طور پر آغے بڑھنے میں مدد دی ہے ۔ اس نے جمہوریت اور وفاقیت ، اتحاد اور سالمیت اور ملک کی گونا گونی اور تنوع کو بچائے رکھا ہے ۔ یہ چھوٹی حصولیابیاں نہیں ہیں حالانکہ ہم ایسے دور میں جی رہے ہیں، جہاں تبدیلی جامد اور ہم بدلتے رہتے ہیں ۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں