گجرات میں دلتوں پر مظالم - لوک سبھا میں ہنگامہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2016-07-21

گجرات میں دلتوں پر مظالم - لوک سبھا میں ہنگامہ

نئی دہلی
پی ٹی آئی
لوک سبھا میں آج گجرات میں بعض دلتوں پر حملہ کے مسئلہ پر ہنگامہ برپا ہوا ۔ کانگریس نے بی جے پی اور آر ایس ایس پر دلت مکت بھارت کے لئے کام کرنے کا الزام عائد کیا ۔ اس پر حکومت نے سخت رد عمل ظاہر کیا اور کانگریس دورِ اقتدار میں دلتوں پر مظالم کے اعدا د و شمار گنوائے۔ اپوزیشن نے جب مسئلہ اٹھایااور ہنگامہ برپا کیا تو وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے واقعہ کو نہایت بدبختانہ قرا ر دیا اور اُنا( گجرات) میں ایک مردہ گائے کی کھال اتارنے پر بعض دلتوں سے مار پیٹ کی سخت الفاظ میں مذمت کی ۔ انہوں نے کہا کہ آنندی بین پٹیل حکومت نے فوری اور موثر کارروائی کی۔9ملزمین کو گرفتار کرلیا گیا اور ان کے خلاف کارروائی کے لئے خصوصی عدالت قائم ہورہی ہے ۔ ریاستی حکومت، متاثرین کو طبی امدا د اور معاوضہ بھی فراہم کررہی ہے۔ وقفہ صفر میں مسئلہ اٹھانے والے سریش کانگریس، نے واقعہ کی تحقیقات کے لئے مشترکہ پارلیمانی کمیٹی قائم کرنے کا مطالبہ کیا۔ پوری اپوزیشن اس واقعہ کے خلاف احتجاج کرنے اپنی نشست سے اٹھ کھڑی ہوئی تھی اور کانگریس ارکان، ایوان کے وسط میں پہنچ چکے تھے۔ سریش نے کہا کہ تشدد آر ایس ایس کا ایجنڈہ ہے۔ آر ایس ایس دلت مکت بھارت کی کوشش میں ہے ۔ حکومت پوری طرح ناکام ہوچکی ہے ۔ یہ بی جے پی کی سرپرستی میں کیا گیا حملہ تھا۔ ہو کیا رہا ہے ؟ کیا یہ گجرات ماڈل ہے ؟ اس پر بی جے پی ارکان نے سخٹ رد عمل ظاہر کیا۔ سریش نے دعویٰ کیا کہ بی جے پی کا ایجنڈہ آئندہ سال منعقد ہونے والے ریاستی اسمبلی الیکشن سے قبل لوگوں کو فرقہ وارانہ خطوط پر بانٹنا ہے ۔انہوں نے الزام عائد کیا کہ بھگوا جماعت ان تمام ریاستوں میں جہاں اس کا اقتدار ہے، یہی کررہی ہے ۔ اپنے جواب میں وزیر داخلہ نے اپوزیشن پر بازی الٹنے کی کوشش کرتے ہوئے کہا کہ گجرات میں کانگریس اقتدار میں دلتوں کے خلاف مظالم کے کیسس نریندر مودی کے چیف منسٹر بننے کے بعد کے دور سے کہیں زیادہ ہوئے تھے۔ اعدا د و شمار کے حوالہ سے انہوں نے دعویٰ کیا کہ2001ء میں مودی کے چیف منسٹر بننے کے بعد دلتوں کے خلاف مظالم کے کیسس گھٹ گئے ۔ وہ تاہم ایسا لگتا ہے کہ کیشو بھائی پٹیل کی زیر قیادت بی جے پی حکومت کو بھول گئے ۔ راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ دلتوں کے خلاف جرائم سماجی برائی ہیں اور تمام جماعتوں کو اس کے خاتمے کے لئے متحد ہوجانا چاہئے ۔ کانگریسس اور ٹی ایم سی ارکان، وزیر داخلہ کے جواب سے مطمئن نہیں ہوئے اور انہوں نے واک آؤٹ کیا۔ قبل ازیں سریش نے دلتوں کے بڑے پیمانہ پر احتجاج کا حوالہ دیا تھا اور کہا تھا کہ بی جے پی زیر اقتدار ریاستوں کے بعض حصوں میں ایمر جنسی جیسی صورتحال ہے ۔ اس پر سرکاری بنچس نے کڑا اعتراض کیا تھا۔ کانگریس رکن نے الزام عائد کیا تھا کہ کئی دلتوں نے خود کشی کی کوشش کی کیونکہ انہیں ریاستی حکومت پر بھروسہ نہیں ۔ آئی اے این ایس کے بموجب راجیہ سبھا اجلاس چہار شنبہ کے دن کئی مرتبہ درہم برہم ہوا کیونکہ اپوزیشن ارکان، گجرات کے انا ٹاؤن میں دلتوں کے ساتھ زیادتیوں پر بحث کا مطالبہ کررہے تھے۔ منگل کے دن گجرات میں علیحدہ واقعات میں پانچ دلتوں نے خود کشی کی کوشش کی تھی جن میں ایک کی جان گئی۔ ایوان بالا میں دن بھر اجلاس ملتوی ہوتا رہا۔ وزیر سماجی انصاف تھا ورچند گہلوت نے وضاحت کی کوشش کی۔بعد ازاں مملکتی وزیر پارلیمانی امور مختار عباس نقوی نے یہ کہتے ہوئے اپوزیشن کی برہمی دور کرنے کی کوشش کی کہ جمعرات کو بحث ہوگی۔ اجلاس کی کارروائی جیسے ہی شروع ہوئی مختلف جماعتوں بشمول بہوجن سماج پارٹی، ترنمول کانگریس اور کانگریس نے مسئلہ اٹھایا اور کہا کہ وہ بحث کے لئے نوٹس دے چکے ہیں ۔ نائب صدر نشین پی جے کورین نوٹسوں کا جائزہ لے ہی رہے تھے کہ اپوزیشن ارکان، صدر نشین کے پوڈیم کے قریب جمع ہوگئے اور حکومت کے خلاف نعرہ بازی کرنے لگے۔ اس پر اجلاس پہلی مرتبہ دس منٹ کے لئے ملتوی ہوا ۔ کارروائی دوبارہ شروع ہونے پر وزیر گہلوت نے کہا کہ حکومت گجرات نے خاطیوں کے خلاف کارروائی کی ہے۔ انہوں نے زہر پینے والے دلت کی موت پر دکھ کا اظہار کیا ۔ انہوں نے کہا کہ مسئلہ کو سیاسی رنگ نہیں دینا چاہئے ۔ اپوزیشن ٹس سے مس نہیں ہوئی اور اس نے نعرہ بازی جاری رکھی۔ کورین کو اجلاس دوپہر بارہ بجے تک ملتوی کردینا پڑا ۔ دوپہر میں جب وقفہ سوالات کے لئے اجلاس پھر شروع ہوا تو منظر وہی تھا ۔ صدر نشین حامد انصاری کو پہلے بارہ تیس اور بعد میں دو بجے تک اس ملتوی کردینا پڑا ۔ لنچ کے بعد بھی منظر مختلف نہیں تھا ۔ اپوزیشن کا احتجاج جاری رہنے پر نقوی نے کہا کہ جمعرات کے دن مختصر بحث ہوگی۔انہوں نے وزیر اعظم نریندر مودی کے خلاف اپوزیشن ارکان کی نعرہ بازی پر اعتراض کیا اور کہا کہ آپ لوگ وزیر اعظم سے استعفیٰ کا مطالبہ کررہے ہیں ۔ وہ آپ کی بدولت وزیر اعظم نہیں بنے ہیں۔ عوام کے خط اعتماد نے انہیں وزیر اعظم بنایا ہے ۔

Uproar in LS over Gujarat dalit issue

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں