وزیراعظم مودی پر انتقامی سیاست کا الزام - دہلی وزیراعلیٰ کجریوال - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2016-06-15

وزیراعظم مودی پر انتقامی سیاست کا الزام - دہلی وزیراعلیٰ کجریوال

نئی دہلی
پی ٹی آئی
منافع بخش عہدہ کے قاعدہ سے اے اے پی کے 21ارکان اسمبلی کو بچانے کے لئے دہلی بل کو منظوری سے انکار سے آج ایک بڑا تنازعہ پیدا ہوگیا ۔ چیف منسٹر اروند کجریوال نے وزیر اعظم نریندر مودی پر انتقامی سیاست کا الزام عائدکیا جب کہ بی جے پی اور کانگریس نے انہیں فوری نااہل قرار دینے کا مطالبہ کیا۔ پارلیمانی سیکریٹریوںکے عہدہ پر فائز ارکان اسمبلی کو نا اہل قرار دیا جاتا ہے تو تازہ انتخابات کے امکان بڑھ جاتے ہیں ۔ کجریوال نے کہا کہ صدر جمہوریہ پرنب مکرجی کا فیصلہ مرکز کی سفارش پر مبنی ہے اور تعجب ظاہر کیا کہ کوئی گجرات، راجستھان اور پنجاب جیسی ریاستوں میں ایسے ہی عہدوں پر فائز ارکان اسمبلی کی بات کیوں نہیں کرتا ۔ صدرجمہوریہ کے فیصلہ پر سوال اٹھانے پر کجریوال پر تنقید کرتے ہوئے کانگریس اور بی جے پی نے کہا کہ ارکان اسمبلی قانون سے بالاتر نہیں ہیں اور انہیں عاجلانہ طور پر نا اہل قرار دیاجانا چاہئے۔ کجریوال نے کہاکہ ہریانہ، پنجاب اور گجرات، مغربی بنگال اور ملک بھر میں پارلیمانی سکریٹریز موجود ہیں۔ پنجاب میں انہیں ماہانہ ایک لاکھ روپے ، کار اور بنگلہ بھی دیا جاتا ہے لیکن انہیں نا اہل نہیں قرار دیا گیا ہے تو دہلی ہی کیوں؟ کیونکہ وہ( مودی) عام آدمی پارٹی سے خوفزدہ ہیں ۔ کجریوال نے الزام عائد کیاکہ مودی ان کی حکومت کو باربار نشانہ بنارہے ہیں ۔ کیونکہ بی جے پی ، دہلی انتخابات میں اپنی شکست کو ہضم نہیں کرپائی ہے۔ الیکشن کمیشن فی الحال ارکان اسمبلی کو نااہل قرار دینے کی درخواستوں کا جائزہ لے رہا ہے ۔ کمیشن نے مذکورہ ارکان اسمبلی سے جوابات طلب کئے ہیں ۔ اگر21ارکان اسمبلی کو منافع بخش عہدہ پر فائز ہونے پر نا اہل قرار دیاجاتا ہے تو تازہ انتخابات منعقد ہوں گے ۔70رکنی اسمبلی میں اے اے پی کے67ارکان اسمبلی ہین مابقی تین بی جے پی کے ارکان ہیں ۔ دیگر ریاستوں مین ایسے ہی عہدوں پر برقرار ارکان اسمبلی کے کجریوال کے تذکرہ کو مستردکرتے ہوئے صدر دہلی کانگریس اجئے ماکن نے کہا کہ ان ریاستوں میں تقررات کی اجازت کے لئے اپنے قوانین میں ترمیم کی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کی کسی ریاست میں21پارلیمانی سکریٹریز نہیں ہیں ۔ بی جے پی کی ترجمان مینا کشی لیکھی نے مذکورہ ارکان اسمبلی کو نا اہل قرار دینے کا مطالبہ کیا اور کجریوال کو قواعد کی پابندی کے بغیر عہدوں رپ ان کے تقرر کے فیصلہ کی مدافعت کرنے پر انہیں نئے دور کا تغلق قرار دیا۔ الیکشن کمیشن نے جیہ بچن کی نا اہلیت کی سفارش کرتے ہوئے رائے ظاہر کی تھی کہ کوئیع ہدہ جیسے وہ مشاورتی رتبہ کا ہی کیوں نہ ہو، منافع بخش عہدہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو عاجلانہ طور پر نا اہلیت کے مسئلہ پر قطعی فیصلہ کرنا چاہئے ۔ 21پارلیمانی سکریٹریوں کا تقرر غیر قانونی ہے کیونکہ دہلی میں اس طرح کے تقرررات کے حد صرف ایک ہے ۔ کانگریس ترجمان پی ایل پینیا نے کجریوال کو اس پورے مسئلہ کی اخلاقی ذمہ داری قبول کرتیہ وئے استعفیٰ دینے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ منافع بخش عہدہ پر سپریم کورٹ کے احکام نہایت واضح ہیں چنانچہ اے اے پی ایم ایل ایز کو نا اہل قرار دیاجانا چاہئے ۔21ارکان اسمبلی کے پارلیمانی سکریٹریز کی حیثیت سے تقرر کے وقت دہلی حکومت کی جانب سے جاری کردہ اعلامیہ کو پڑھتے ہوئے انہوں نے یاد دلایا کہ انہیں سہولتیں دی گئی تھیں۔ فیصلہ کی مدافعت کرتے ہوئے کجریوال نے کہا کہ انہیں کوئی اضافی مراعات ادا نہیں کی جارہی ہیں ۔ انہیں برقی سربراہی ، سربراہی آب ، ہاسپٹلس اور اسکولوں کی کارکردگی کا جائزہ لینے کے لئے کہا گیا ہے۔ کجریوال نے اخباری نمائندوں کو بتایا کہ ہم نے ہمارے ارکان اسمبلیوں کو زائد ذمہ داریاں دی ہیں، وہ مفت کام کررہے ہیں۔ ہمارے اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ وہ کسی معاوضہ ، مراعات ، سہولتوں یا حکومت کی خدمات کے مستحق نہیں ہیں ۔ چیف منسٹر نے کہا کہ اگر ارکان اسمبلی مفت میں کام کررہے ہیںتو وزیر اعظم کو کس بات کی پریشانی ہے ۔ اگر نہیں نا اہل قرار دیاجاتا ے اور گھر پر بیٹھے رہنے دیاجاتا ہے تو اس سے مرکز کو کیا حاصل ہوگا ۔ مودی جی دہلی میں شکست کو ہضم نہیں کرسکے ہیں اور اسی لئے ہمین کام نہ کرنے دینے کے لئے یہ سب کچھ کررہے ہیں ۔ ذرائع نے بتایا کہ دہلی حکومت اس پورے مسئلہ پر قانونی رائے حاصل کرسکتی ہے ۔

Stop indulging in politics of vendetta: AAP tells PM Modi

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں