بیس ہزار کروڑ روپے کی عوامی رقم ضائع کرنے مودی پر کانگریس کا الزام - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2016-04-06

بیس ہزار کروڑ روپے کی عوامی رقم ضائع کرنے مودی پر کانگریس کا الزام

نئی دہلی
یو این آئی
کانگریس نے وزیر اعظم نریندر مودی پر یہ الزام عائد کرتے ہوئے کہ انہوں نے2005ء تا2015ء کے دوران چیف منسٹر گجرات کی حیثیت سے اپنے دورے میں کے جی بیسن گیس بلاکس میں19,716کروڑ روپے کی عوامی رقم ضائع کی، جب کہ وہاں گیس کی کوئی تجارتی پیداوار نہیںتھی اور نہ ہی تجارتی فوائد حاصل ہوئے۔ کانگریس نے اس معاملہ کی مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کے ذریعہ تحقیقات کا مطالبہ کیا۔ کمپٹرولرو آڈیٹر جنرل آف انڈیا( سی اے جی) کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا کہ گجرات اسٹیٹ پٹرولیم کارپور ریشن نے یہ گھٹالہ کیا تھا ۔ آل انڈیا کانگریس کمیٹی کے ترجمان آنند شرما اور اے آئی سی سی کے میڈیا انچارج رندیپ سرجے والا نے یہاں نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ جون 2005ء میں گجرات کے اس وقت کے چیف منسٹر نریندر مودی نے کے جی بیسن میں جی ایس ٹی کی جانب سے بیس ٹریکین کیوبک فیٹ گیس کی دریافت کا اعلان کیا تھا اور اس کی مالیت50بلین ڈالر( دو لاکھ 20ہزار کروڑ روپے)بتائی تھی ۔ بہر حال سی اے جی کی رپورٹ میں نشاندہی کی گئی ہے کہ جی ایس پی سی نے جوکھم، تعمیری ٹکنالوجی ، قدرتی گیس کے ذخائر یا گیس کی قیمت کا تخمینہ کیے بغیر31مارچ2015ء تک کے جی بیسن گیس بلاکس میں19576کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کی ۔ اس کے باوجود آج تک وہاں پر گیس کی تجارتی پیداوار یا تجارتی فائدہ حاصل نہیں ہوسکا ہے، جب کہ20ٹریلین کیوبک فیٹ گیس کا ذخیرہ ہونے کا اعلان کیا گیا تھا ۔ دونون قائدین نے کہا کہ عوامی رقم کے19576کروڑ مکمل طور پر ضائع ہوگئے۔ شرما نے کہا کہ یہ رپورٹ اس وقت کی نریندر مودی حکومت(2011-12تا2014-15ٌ) نریندر مودی حکومت کے خلاف سنگین فردم جرم ہے ، جس سے اعتماد شکنی ، سوٹ بوٹ پہنے ہوئے سرمایہ کار وں کو غیر قانونی طور پر دولت مند بنانے، بد نیتی سے سرکاری خزانہ کو نقصان پہنچانے کا پتہ چلتا ہے ۔ مودی کو چاہئے کہ وہ سرکاری خزانہ کو بیس ہزار کروڑ روپئے کا نقصان پہنچانے کی ذمہ داری قبول کریں ۔ انہیں اسی پیمانے کے ذریعہ جوابدہ بنایاجانا چاہئے جو دوسروں پر لاگو ہوتا ہے اور اپنے آپ کو مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کے سامنے پیش کرنا چاہئے تاکہ وہ سی اے جی کی رپورٹ کی بنیاد پر جی ایس پی سی اسکام کی تحقیقات کرسکے ۔ شرما نے مزید کہا کہ گجرات اسمبلی میں31مارچ کو پیش کی گئی سی اے جی کی رپورٹ نے گجرات ماڈل اوربرانڈ نمو کے جھوٹ کو آشکارا کردیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس یہ مسئلہ پارلیمنٹ میں اٹھائے گی ۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ گجرات ماڈل جس کی حد سے زیادہ تشہیر کی گئی ، کو حد سے زیادہ فروخت کرنے کی کیا تلافی ہوسکتی ہے؟ کیا یہ رقم کی عدم وصولی ، اقرباء پروری اور خانگی شراکت داروں سے رقم کی وصولی میں مالیاتی طور پر جوابدہ بنانے کا واضح معاملہ نہیں ہے؟

Congress raps Modi for KG basin fiasco

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں