پی ٹی آئی، یو این آئی
ریزروبینک آف انڈیا نے توقع کے مطابق مختصر مدتی قرض کی شرح سود میں آج0.25فیصد کی کمی کردی ہے جس کی وجہ سے آئندہ دنوں میں مکانات ، آٹو اور دیگر قرض دہندگان کو کم شرح پر قرض ملنے کی توقع ہے ۔ ریزروبینک کے گورنر رگھو رام راجن نے رواں مالی سال کی پہلی دو ماہی قرض اور مالیاتی پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے ریپوریٹ کو0.25فیصدکم کرکے6.50فیصد کردیا ہے۔ گورنر آر بی آئی نے کہا کہ بینکس میں پہلے ہی سود کی شرح کو0.5فیصد سے گھٹا کر 0.25فیصد کردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ26سر کردہ بینکوں کے حساب کتاب کا جائزہ لیا گیا جو تین سال سے قرض کی شرح کو0.5فیصد تک کم کردیا اور اس سود میں مزید0.25فیصد کی کمی کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ پالیسی پر عمل آوری آج اہمیت کی حامل ہے کیوںکہ ریپو میں 0.25فیصد کی کمی کردی گئی ہے ۔ جس کے پیش نظر قرض کم شرح سود پر حاصل ہوگا ۔ اور یہ سلسلہ جاری رہے گا ۔ انہوں نے اس بات کا ارادہ کیا کہ اگر افراط زر پر قابو رہا تو آر بی آئی مزید آگے بڑھے گا ۔ دیہی ترقی سے افراط زر پر پڑھنے والے اثرات کے متعلق راجن نے کہا کہ ہمیں دیہی معیشت کے تعلق سے فکر مند نہیں ہونا چاہئے کیونکہ مسلسل قحط سالی کی وجہ سے دیہی معیشت مشکل حالت سے گزر رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ دیہی علاقوں میں اجرتیں اب بھی اعتدال پر جب کہ شہری علاقوں میں افراط زر دیہی افراط زر سے کم ہے۔ آر بی آئی کے اقدام کا خیر مقدم کرتے ہوئے مملکتی وزیر فینانس جینت سنہا نے کہا کہ شرح سود میں کمی معیشت کے لئے بہتر ہے ۔ انہوں نے کہا کہ آر بی آئی کے تال میل کے ساتھ ہم حقیقی طو رپر مالیاتی اور رقمی سطح پر مزید اقدامات کریں گے۔ جو اب ہم آہنگ ہوگئے ہیں ۔ ہم معیشت کو فروغ دیں گے جس کی اس کو ضرورت ہے ۔ معاشی امور کے سکریٹری شکتی کنتاداس نے امید ظاہر کی کہ آر بی آئی کے اقدام کے بعد بینک اپنی شرح سود میں مزید کمی لائیں گے۔ رقمی پالیسی کے جائزہ میں راجن نے مجموعی گھریلو پیداوار کے اندازہ کو7.6فیصد پر برقرار رکھا ہے ۔ مرکزی بینک نے اس سال معمول کے متعلق مانسون اور 7ویں پے پینل کی سفارشات پر عمل آوری کے ذریعہ کھپت میں اضافہ کا اندازہ کرتے ہوئے اعداد و شمار برقرار رکھیں۔ آڑ بی آئی کے ڈپٹی گورنر اور یجت پاٹل نے بتایا کہ ساتویں پے پینل رپورٹ پر عمل آوری کی وجہ سے ایک اندازہ کے مطابق افراط زر میں1-1.5فیصد اضافہ ہوگا ۔ آر بی آئی نے سی آر آر کو چار فیصد پر برقرار رکھا ہے ۔
RBI policy 0.25% rate cut
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں