یو این آئی
کانگریس پر تنقید کرتے ہوئے مرکزی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے آج لوک سبھاکو بتایا کہ یو پی اے حکومت نے پہلے عدالت کو بتایا تھا کہ عشرت جہاں ایک دہشت گرد ہے لیکن بعد میں وزیر داخلہ کی ایما پر بیان کو یہ کہتے ہوئے تبدیل کیا گیا کہ ایسا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ وہ دہشت گرد تھیں ۔ راجناتھ سنگھ نے ایوان میں پیش کردہ ایک بیان میں کہا کہ حکومت اپنے پہ لے کے موف سے منحرف ہوئی کہ وہ ایک دہشت گرد تھیں۔ انہوں نے کہا کہ وزارت اخلہ کی جانب سے گجرات ہائی کورٹ میں6اگست2009اور29ستمبر2009کو متضاد حلف نامے داخل کئے گئے تھے ۔ عشرت کی والدہ شمیمہ کوثر کی داخل کردہ درخواست پر اپنے موقف کی مدافعت کی گئی تھی۔ انہوں ے انکاؤنٹر کی سی بی آئی تحقیقاتکا مطالبہ کیاتھا ۔ مرکزی وزیر داخلہ کی منظوری کے بعد چھ اگست2009کو ہائیکورٹ میں پہلا حلف نامہ داخل کیا گیا تھا ۔ مذکورہ حلف نامہ میں کہا گیا تھا کہ حکومت ہند کو ایسی خصوصی اطلاعات موصول ہوئی ہیں جن سے پتہ چلتا ہے کہ لشکر طیبہ، ملک کے مختلف حصوں بشمو ل گجرات میں دہشت گرد سر گرمیاں انجام دینے کا منصوبہ بنارہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ بھی کہا گیا تھا کہ حکومت ہند ان اطلاعات سے باخبر ہے کہ لشکر طیبہ چند قومی سطح کے اعلیٰ قائدین اور ریاستی قائدین کا قتل کرنے کا منصوبہ رکھتا ہے ۔ اس سلسلہ میں لشکر طیبہ نے ہندستان میں اپنے کیڈر کو ان کی نقل و حرکت کی نگرانی کرنے کی ہدایت دی تھی ۔ یہ بھی کہا گیا تھا کہ حکومت ہند کو پتہ چلا ہے کہ لشکر طیبہ نے اپنے کیڈر کو گجرات میں خصوصی دہشت گرد کارروائی انجام دینے کی ہدایت دی تھی ۔ حکومت اور اس کی ایجنسیاں متعلقہ ریاستی حکومتوں کے ساتھ اس طرح کی اطلاعات کا باقاعدہ تبادلہ کررہی تھیں۔ حلف نامہ میں جاوید شیخ ، امجد علی، ذیشان جوہر اور عشرت جہاں کے درمیان روابط اور ان کے پس منظر کے بارے میں معلومات فراہم کی گئی تھیں۔ وزیر داخلہ نے ایوان کو بتایا کہ15جون2004ء کو احمد آباد پولیس سے ایک انکاؤنٹر میں چار افراد جاوید شیخ ، ذیشان جوہر، امجد علی اور عشرت جہاں ہلاک ہوئے تھے ۔ مسٹر سنگھ نے بتایا کہ متعلقہ فائل پر دوسرا حلف نامہ داخل کرنے کی کوئی وجہ نہیں بتائی گئی ۔ وزیر داخلہ نے مزید کہا کہ26/11ممبئی دہشت گرد حملہ کے ملزم ڈیوڈ کول مین ہیڈلی نے کیس میں گواہ معافی یافتہ بننے کی خواہش ظاہر کی تھی۔ عدالت نے انہیں معافی دیدی۔اس کے بعد ہیڈلی پر ممبئی دہشت گرد حملہ سے متعلق ایک مقدمہ میں گواہ کے طور پر استغاثہ کی جاب سے جرح کی گئی تھی۔ ہیڈلی نے تذکرہ کیاتھا کہ اسے اپنے ساتھیوں سے پتہ چلا تھا کہ ایک خاتون دہشت گرد نے ہندوستان میں ایک آپریشن تیار کیاتھاجو پولیس انکاؤنٹر میں ہلاک ہوگئی ۔ سرکاری وکیل نے خاتون دہشت گرد کی شناخت کے لئے اس کے سامنے تین نام رکھے تھے جس میں ہیڈلی نے عشرت جہاں کی نشاندہی کی تھی۔
UPA 'conspired' to defame ex-Gujarat CM Modi in Ishrat Jahan case: Rajnath Singh
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں