یو این آئی
مرکزی مملکتی وزیر رام شنکر کٹھیریا کی آگرہ میں کی گئی مبینہ اشتعال انگیز تقریر پر گہرے صدمہ کا اظہار کرتے ہوئے سابق ججوں ، بیورو کریٹس اور سائنس دانوں کے بشمول ممتاز شخصیات نے آج چیف جسٹس آف انڈیا سے اپیل کی کہ دستوری عہدے رکھنے والے افراد کی جانب سے نفرت انگیز تقریروں کا از خود نوٹ لیتے ہوئے کارروائی کریں ۔ جسٹس راجیندر سچر، جسٹس پی ڈی ساونت اور سابق آئی پی ایس عہدیدار جولیوریبرو، چیف جسٹس آف انڈیا کو موسومہ ایک مکتوب پر دستخط کرنے والوں میں شامل ہیں جس میں انہوں نے کہا کہ اس طرح کے بیانات ملک کو تباہی کے دہانے کی طرف ڈھکیل رہے ہیں ۔ انہوں نے سپریم کورٹ سے اپیل کی کہ محروم طبقہ پر حملوں اور نفرت پر مبنی اشتعال انگیزی کی روک تھام کے لئے ایسے تمام پروگراموں کی نگرانی کرنے ایک مستقل اور بر سر خدمت کمیشن قائم کیاجائے۔ یہ کمیشن ایسے اجلاس میں ہونے والی تقاریب کے لئے ویڈیو ٹیپ ، ریکارڈ اور دستاویز کی جانچ کرے ۔ اس مکتوب میں کئی تقاریر کا حوالہ دیا گیا ، جس میں بی جے پی قائدین اور وی ایچ پی اور بجرنگ دل جیسی انتہا پسند ہندو تنظیموں کے لیڈروں نے کھلے عام اقلیتی طبقہ کے خلاف تشدد کرنے کی دھمکی دی ۔ مکتوب میں دستخط کرنے والے دیگر افراد میں جسٹس بی جی کولسے پاٹل (ریٹائرڈ) جسٹس ایچ سریش(ریٹائرڈ)، اقبال چاگلہ(سینئر ایڈوکیٹ) سائرس گزدر( برنسمین()، پی ایم بھارگوا (سائنسداں) ، ڈاکٹر سید ظفر محمود( دانشور) ، پادری فار ڈاکٹر پی ٹی سیمویل، نندن ملوستے( مالیاتی تجزیہ نگار) جانک دوارکاداس( سینئر وکیل) این ایچ سروائی(سینئر وکیل) ، انل دھارکر( سینر صحافی)، آئی ایم قادری( آرکیٹکٹ) ، اور ایس ایم مشرف( سابق آئی جی پی) شامل ہیں۔ دادری واقعہ کے بعد ملک میں اقلیتوں کے خلاف جاری لہر اور حکمراں جماعت اور ہندو انتہا پسند تنظیموں کے لیڈرس کی اشتعال انگیز تقریروں پر اس سے قبل بھی ماہرین تعلیم، دانشوروں اور سماج کے مختلف طبقات کی ممتاز و معروف شخصیات نے بے چینی کا اظہار کیا تھا۔ عدم رواداری کے مسئلہ پر کئی ادیبوں نے بھی ایوارڈ واپس کردئیے تھے۔
SC urged to set up panel to monitor hate speeches
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں