حیدرآباد بلدیاتی انتخابات - ٹی آر ایس کی فقید المثال کامیابی - مجلس کو دوسرا مقام - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2016-02-06

حیدرآباد بلدیاتی انتخابات - ٹی آر ایس کی فقید المثال کامیابی - مجلس کو دوسرا مقام

حیدرآباد
ایس این پی
جی ایچ ایم سی انتخابات میں150نشستوں کے منجملہ 99نشستیں حاصل کرتے ہوئے بر سر اقتدار ٹی آر ایس نے بلدی انتخابات میں فقید المثال کامیابی کے ذریعہ نئی تاریخ رقم کی ہے۔ بلدی انتخابات میں شائد یہ پہلا موقع ہوگا جب کسی بر سر اقتدار جماعت نے تقریبا ایک تہائی اکثریت حاصل کرتے ہوئے ایک نیا ریکارڈ قائم کیا ہے ۔ جس کے ساتھ ہی ٹی آر ایس پارٹی کے میئر اور ڈپٹی میئر کے عہدہ پر قبضہ کے دعوے حقیقت میں تبدیل ہوچکے ہیں ۔ مجلس اتحاد المسلمین جس کی مجلس بلدی حیدرآباد اور عظیم تر مجلس بلدیہ حیدرآباد پر بالادستی برقرار رہی ہے اور جس نے60امید واروں کو میدان مقابلہ میں لایا تھا اس مرتبہ بھی عظیم تر مجلس بلدی حیدرآباد کی44نشستوں کے حصول کے ذریعہ دوسرا مقام حاصل کرنے میں کامیاب رہی۔ مجلس اتحاد المسلمین نے جسے پانچ مرتبہ میئر کے عہدہ پر قبضہ کا اعزاز حاصل رہا ، نا مساعد حالات کے باوجود ایچ ایم سی کونسل میں دوسرا مقام حاصل کرنے میں کامیاب رہی ہے ۔ اس طرح مجلس کو گزشتہ کے مقابلہ ایک نشست کا اضافہ ہوا ہے ۔ ٹی آر ایس پارٹی جس نے پہلی مرتبہ جی ایچ ایم سی انتخابات میں حصہ لیتے ہوئے انتخابی میدان میں150امید واروں کو اتار اتھا، نا قابل تسخیر کامیابی حاصل کی ہے ، تلنگانہ ریاست کے9اضلاع کے ساتھ حیدرآباد میں پارٹی کی مقبولیت کے اپنے دعوے کو سچ کردکھانے میں کامیاب رہی ہے ۔ دوسری جانب ملک کی سب سے قدیم و تاریخی جماعت کانگریس پارٹی ، ٹی آری ایس کی مقبولیت کے آگے ٹک نہیں پائی، چنانچہ حیدرآباد میں کانگریس پارٹی جس نے تقریبا100امید وار کھڑے کئے تھے عبرتناک ہزیمت سے دوچار ہوئی ہے جس کہ وہ ایک ہندسی تعداد پر محدود ہوکر رہ گئی ۔ پرانا شہر میں مجلس کے ساتھ انتہائی سخت مقابلہ کے باوجود کانگریس کو کوئی خاطر خواہ کامیابی حاصل نہیں ہوئی ہے ۔ اگرچیکہ کانگریس پارٹی قائدین ترقیاتی ایجنڈہ کے ساتھ میدان میں تھے اور حیدرآباد میں گزشتہ د و دہوں کے دوران ہوئی ترقی کو کانگریس دور حکومت کی مرہون منت قرار دے رہے تھے ۔ تلگو دیشم ، بی جے پی اتحاد جس نے حیدرآباد کی ترقی کا سہرا اپنے سر باندھتے ہوئے عوامی اعتماد کے بلند بانگ دعوے کئے تھے ، انتہائی بری شکست سے دوچار ہونا اور یہ اتحاد دو ہندسی تعداد پر سمٹ گیا۔ چندرا بابو نائیڈو جنہوں نے حیدرآباد کی ترقی کے تعلق سے دعوؤں کی دوڑ میں اس قدر آگے نکل گئے تھے کہ انہوں نے نظام دور حکمرانی کو بھی نظر انداز کرتے ہوئے تلگو دیشم دور اقتدار میں شہر کی مجموعی ترقی کا دعویٰ کیا تھا ۔ جن حلقوں میں تلگو دیشم، بی جے پی اتحاد کو کامیابی حاصل ہوئی ہے وہ حلقہ یا تو آندھرائی غلبہ والے حلقہ ہیں یا پھر وہاں دونوں جماعتوں کے مضبوط کیڈر کی محنت شامل رہی ہے ۔ بیشترمقامات پر تینوں جماعتوں کے امید واروں کی ضمانتیں بھی ضبط ہوگئی ہیں ۔ اس طرح تلگو دیشم، بی جے پی اور کانگریس کا بلدی کونسل میں عملا صفایا ہوگیا ہے ۔ ایم بی ٹی جس نے20امید واروں کو میدان میں اتار تھا کے منجملہ اس کی دو نشستیں اعظم پورہ اور اکبر باغ پر شہر کے عوام اور سیاسی حلقوں کی نظریں مرکوز تھیں، تاہم ایم بی ٹی کو اس کی اس جدو جہد میں ناکامی کامنہ دیکھنا پڑا ۔ نائب وزیر اعلیٰ محمد محمود علی جو پرانا شہر میں کیمپ کئے ہوئے تھے کہ نگرانی میں ٹی آر ایس نے سر گرم مہم چلائی تھی اور حلقہ اسمبلی ملک پیٹ کے بلدی حلقوں اولڈ ملک پیٹ، اعظم پورہ، اکبر باغ، موسی رام باغ اور سعید آباد میں ٹی آر ایس نے ماضی سے کہیں زیادہ بہتر مظاہرہ کیا ہے اور مجلسی امید واروں کے ساتھ کانٹے کا مقابلہ رہا ہے اور ملک پیٹ اسمبلی حلقہ کے تین بلدی حلقوں پر ٹی آر ایس نے اپنا قبضہ جمایا ہے ۔ ٹی آر ایس پارٹی جس نے تلنگانہ اسمبلی اور کونسل میں پارٹی کی ارکان کی تعداد میں اضافہ کے ساتھ جہاں پارٹی کو مستحکم کیا ہے وہیں بلدی کونسل میں بھی ٹی آر ایس نے اپنا قبضہ جمایا ہے اور وزیر اعلیٰ کے سی آر اور وزیر آئی ٹی کے ٹی آر کے مطابق حیدرآباد کو ترقی کی نئی جہت عطاء کرنے کے لئے بلدی کونسل میں ٹی آر ایس کو اقتدار کی فراہمی ناگزیر ہے ۔ چنانچہ اب ٹی آر ایس بلدیہ میں اقتدار پر آچکی ہے اور شہر کی ہمہ جہتی ترقی کے عزم کے ساتھ پارٹی کے تمام قائدین، ارکان پارلیمان، ارکان اسمبلی کونسل اور کارپوریٹرس کو عوامی خدمت کے لئے ہر وقت تیار رہنے کا وزیر اعلیٰ کے چندر شیکھر راؤ نے مشورہ دیا ہے ۔ ایس این بی کی ایک علیحدہ اطلاع کے بموجب صدر کل ہند مجلس اتحاد المسلمین ور کن پارلیمان حیدرآباد بیرسٹر اسد الدین اویسی نے جو مجلسی امید واروں کی کامیابی پر مسرت سے سرشار نظر آرہے تھے ۔ کہا کہ سازشوں کے باوجود اللہ نے پارٹی کی لاج رکھ لی ۔ انہوں نے اس سلسلہ میں بارگاہ الٰہی میں اظہار تشکر کیا اور نو منتخب امید واروں کوہدایت دی کہ وہ عوامی خدمت کے سلسلہ میں پوری فرض شناسی کا مظاہرہ کریں ۔ بیرسٹر اویسی نے کہا کہ وہ ہر ایک کو خدمات کی کسوٹی پر پرکھیں گے ۔ نو منتخب کارپوریٹرس کو بد عنوانیوں سے دور رہنے اور پوری نیک نیتی سے غریب عوام کی خدمت کرنے کی تلقین کی اور بتایا کہ اگر آپ نیک نیتی کے ساتھ غریب عوام کی خدمت کریں گے تو آپ کے اس عمل سے جہاں پارٹی کی نیک نامی ہوگی وہیں اللہ کی خوشنودی بھی حاصل ہوگی ۔ تمام کارپوریٹرس نے صدر مجلس سے وعدہ کیا کہ وہ ان کے اس اعتماد کو برقرار رکھیں گے جس کے تحت انہوں نے انہیں پارٹی کا تکٹ دیا تھا اور ہر حال میں ایک فرض شناس اور وفادار سپاہی کی حیثیت سے خدمات انجام دیں گے ۔ دارالسلام کا علاقہ جشن کا منظر پیش کررہ اتھا ۔ فضاؤں میں نعرے تکبیر کی گونج سے دارالسلام کا وسیع و عریض گراؤنڈ گونج رہا تھا ۔ محبان مجلس کی کثیرتعداد کی دارالسلام میں آمد کے باعث دارالسلام کے اطراف و اکناف ٹریفک نظام مفلوج ہوکر رہ گیا تھا۔

TRS sweeps Hyderabad municipal polls

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں