جموں و کشمیر میں تشکیل حکومت کے ہنوز کوئی آثار نہیں - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2016-02-11

جموں و کشمیر میں تشکیل حکومت کے ہنوز کوئی آثار نہیں

سری نگر، جموں
یو این آئی
جموں و کشمیر میں گورنر راج کے نفاذ کے ایک ماہ بعد بھی نئی حکومت کی تشکیل کے حوالے سے کوئی آثار نظر نہیں آرہے ہیں جہاں سیاسی مبصرین اور سیاسی حلقوں کی جانب سے اٹکلیں لگائی جارہی ہیں کہ پی ڈی پی کشمیری عوام کو خوش کرنے کے لئے اپنی اتحادی جماعت بی جے پی سے رشتے ناطے منقطع کرکے جاری تعطل کو ہمیشہ کے لئے ختم کرے گی ۔ ریاست میں گورنر راج کو نافذ ہوئے کل ایک ماہ گزر گیا لیکن باوجود اس کے نئی حکومت کی تشکیل کا عمل ٹریک پر نہیں آیا ہے کیونکہ محبوبہ مفتی ریاست میں نئی حکومت کی باگ ڈور سنبھالنے سے قبل مرکز سے اعتماد سازی کے کچھ اقدامات چاہتی ہیں جن کا انہوں نے ابھی تک عوامی سطح پر خلاصہ نہیں کیا ہے ۔ اگر چہ مقامی میڈیا کی رپورٹوں کے مطابق بی جے پی جموں و کشمیر امور کے انچارج اور قومی جنرل سکریٹری رام مادھوا گلے ہفتے سری نگر آرہے ہیں جہاں وہ ان رپورٹوں کے مطابق محبوبہ مفتی کے ساتھ حکومت سازی کے معاملے پر بات چیت کریں گے ۔ جموں و کشمیر کے گورنر نے2فروری کو پی ڈی پی اور بی جے پی کی لیڈر شپ کو حکومت سازی کے معاملے پر اپنا اپنا موقف پیش کرنے کے لئے مدعو کیا تھا ۔ بی جے پی لیڈر شپ نے گورنر سے ملاقات کے دوران حکومت سازی کے معاملے پر کوئی بھی حتمی فیصلہ لینے کے لئے موصوف سے دس دنوں کی مہلت مانگی تھی جب کہ پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی نے واضح کردیا تھا کہ جب تک مرکزی حکومت اعتماد سازی کے کچھ اقدامات کا اعلان نہیں کرتی ہے، حکومت سازی کا عمل تب تک شرو ع نہیں ہوگا ۔ چونکہ دس روزہ مہلت کا دورانیہ12فروری کو ختم ہورہا ہے بی جے پی کی ریاستی اکائی کے صدر ست شرما ، سابق نائب وزیر اعلیٰ ڈاکٹر نرمل سنگھ اور ممبرپارلیمنٹ جگل کشور شرما کل پارٹی کی ہائی کمان سے ملاقات کے لئے نئی دہلی روانہ ہوئے ۔ بی جے پی لیڈروں نے گزشتہ چند دنوں کے دوران ریاست کی موجودہ صورتحال پر تبادلہ خیال کرنے کے لئے متعدد میٹنگوں کا انعقاد کیا ۔ جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ اور نیشنل کانفرنس کے کارگزار صدر عمر عبداللہ نے اتوار کے روز پی ڈی پی کی صدر محبوبہ مفتی سے کہا کہ اگر وہ ریاست میں نئی حکومت تشکیل دینے کے موڈ میں نہیں ہیں تو وہ بی جے پی کے ساتھ اتحاد کو ختم کرنے کے معاملے میں جرات مندی کا مظاہرہ کرے ۔ ساتھ ہی محترمہ محبوبہ سے یہ بھی کہا کہ وہ بتائیں کہ بی جے پی کو پھر سے اپنی اتحادی جماعت بنانے کے لئے وہ اس جماعت سے اعتماد سازی کے کون سے اقدامات چاہتی ہیں۔ عمر عبداللہ نے یہ بھی کہا تھا کہ ان کی جماعت نیشنل کانفرنس کے دروازے بی جے پی کے لئے بہت پہلے بند ہوچکے ہیں ۔

J&K govt formation: To BJP or not to BJP, the ifs and buts

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں