بنگلہ دیش میں دو اپوزیشن قائدین کی سزائے موت برقرار - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-11-19

بنگلہ دیش میں دو اپوزیشن قائدین کی سزائے موت برقرار

ڈھاکہ
پی ٹی آئی
بنگلہ دیش سپریم کورٹ نے اپوزیشن کے دو قائدین کی سزائے موت برقرار رکھنے کا فیصلہ سنایا ہے ۔ ان قائدین کو1971ء میں پاکستان سے علیحدگی کے وقت پیش آنے والے واقعات کے تناظر میں سزائے موت سنائی گئی تھی۔ بنگلہ دیش کی سپریم کورٹ نے یہ فیصلہ علی حسن محمد مجاہد اور صلاح الدین قادر چوہدری کی طرف سے اپنی سزائے موت کے خلاف دائر کی جانے والی آخری اپیل پر دیا ہے ۔ اس فیصلہ کے بعد اگر صدر بنگلہ دیش کی طرف سے ان کی جان بخشی نہ کی گئی تو ان دونوں افراد کو آئندہ ہفتہ کے آغاز تک تختہ دار پر لٹکا یاجاسکتا ہے ۔ بنگلہ دیش کے اٹارنی جنرل محبوب عالم کے مطابق، اس فیصلے نے پوری قوم کی خواہشات کی تکمیل کی ہے۔ اب ان لوگوں کو سزائے موت دیے جانے میں کوئی قانونی رکاوٹ نہیں ہے۔ قبل ازیں دو دیگر اپوزیشن قائدین کی طرف سے بھی سزائے موت کی حتمی عدالتی اپیل خارج کیے جانے کے فوری بعد ان کی سزائے موت پر عملدرآمد کردیا گیا تھا ۔ ان قائدین نے صدر سے رحم کی اپیل کرنے سے بھی انکار کردیا تھا ۔ کیونکہ ان کا کہنا تھا کہ وہ شیخ حسینہ واجد کی حکومت کو تسلیم نہیں کرتے ۔ 67سالہ علی حسن محمد مجاہد بنگلہ دیش کی مذہبی سیاسی پارٹی جماعت اسلامی کے دوسرے سینئر ترین رہنما ہین جب کہ66سالہ چوہدری بنگلہ دیش میں مرکزی اپوزیشن رہنما خالدہ ضیا کی سیاسی جماعت کے سینئر رہنما ہیں۔ یہ دونوں رہنما ان درجن بھر سے زائد اپوزیشن قائدین میں شامل ہیں جنہیں ملک میں2010ء میں قائم کئے جانے والے جنگی جرائم کے متنازعہ ٹریبونل کی طرف سے سزاے موت سنائی جاچکی ہے ۔ ان سزاؤں کے رد عمل میں ملک میں آزادی کے بعد کے بد ترین فسادات ہوئے۔ زیادہ تر جماعت اسلامی اور پولیس کے درمیان ہونے والی جھڑپوں کے نتیجے میں500سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے ۔ اے ایف پی کے مطابق بنگلہ دیشی سپریم کورٹ کی طرف سے اپیل خارج کئے جانے کے بعد اس بات کے خدشات پائے جاتے ہیں کہ ملک میں دوبارہ بد امنی کا آغاز ہوسکتا ہے۔ سپریم کورٹ کی طرف سے فیصلہ سنائے جانے سے قبل دارالحکومت ڈھاکہ میں اضافی طو رپر سینکڑوں پولیس عہدیداروں کو تعینات کیا گیا تھا ۔ ڈھاکہ پولیس کے ترجمان منتصر الاسلام نے اے ایف پی کو بتایا ہم نے تشد د روکنے کے لئے اچھی خاصی تعداد میں سیکوریٹی عہدیداروں کو تعینات کردیا ہے۔ ہم پورے شہر میں چوکس رہیں گے ۔ یہ عدالتی فیصلہ ایک ایسے وقت پر سامنے آیا ہے جب آج ہی نامعلوم افراد نے ایک اطالوی پادری کو فائرنگ کرکے شدید زخمی کردیا۔ ابھی تک اس حملے کی ذمہ داری کسی نے قبول نہیں کی ۔ اس سے قبل غیر ملکیوں پر ا س طرح کے حملوں کی ذمہ داری عسکریت پسند گروپ داعش کی طرف سے قبول کی گئی تھی ۔ تاہم وزیر اعظم شیخ حسینہ کی حکومت کا اصرار ہے کہ بنگلہ دیش میں داعش کا کوئی وجود نہیں ہے ۔

death sentence for two bangladesh leaders maintained

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں