ہندوستان جاپان اور امریکہ کی مشترکہ بحری مشقیں - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-10-14

ہندوستان جاپان اور امریکہ کی مشترکہ بحری مشقیں

واشنگٹن
رائٹر
ہندوستان، جاپان اور امریکہ ہر سال مشترکہ بحری مشقوں کا انعقاد کریں گے ۔ تینوں ممالک نے8سال میں پہلی مرتبہ ہونے والی یہ مشقیں خلیج بنگال میں شروع کردی ہیں اور ان سے چین میں تشویش پیدا ہونے کا اندیشہ ہے ۔ آخری مرتبہ نئی دہلی نے2007ء میں اپنے جزائر میں کثیر القومی جنگی مشقیں منعقد کی تھیں ۔ جس سے چین میں تشویش پیدا ہوئی تھی اور جہاں کچھ لوگ اسے امریکی قیادت میں نیٹو طرز کا سیکوریٹی اتحاد سمجھ رہے تھے۔و زیر اعظم نریندر مودی نے بر سر اقتدار آنے کے بعد مزید فعال سیکوریٹی پالیسی کا اشارہ دیا ہے جس میں امریکہ اور جاپان کے ساتھ مضبوط اسٹریٹیجک تعلقات اور چین کے ساتھ سرحدی تنازعہ کو قابو کرنا شامل ہیں۔ ہفتہ بھر جاری رہنے والی مشقوں کے لئے امریکہ کی طرف سے طیارہ بردار جہاز یو ایس ایس تھیوڈورروز ویلٹ اور جوہری توانائی سے چلنے والی آبدوز بھی شامل ہیں ۔ ہندوستانی بحریہ کے مطابق ان جنگی مشقوں میں ہر قسم کے داؤ پیچ کی مشق کی جائے گی ۔ ہندوستانی بحریہ کے ترجمان کیپٹن ڈی کے شرما نے کہا کہ ان مشقوں میں سب کچھ شامل ہے ۔ یہ ایک آپریشن سے شروع ہوکر دیگر آپریشنز تک جائیں گی جن میں انسداد بحری قذاقی ، جہازوں پر چڑھنا ، تلاشی لینا اور قبضہ کرنا اور انسانی امداد اور آفات میں امداد کے آپریشنز شامل ہیں۔ مالا بار جنگی مشقیں ہر سال منعقد کرانے کے اعلان سے چند دن قبل ہی پنٹگان کے ایک عہدیدار نے کہا تھا کہ وہ جنوبی چینی سمندر میں چین کے مصنوعی جزائر کے قریب جنگی جہاز روانہ کرنے پر غور کررہا ہے ۔ گزشتہ ہفتہ وی فینانشیل ٹائمس اخبار نے اعلیٰ امریکی عہدیداروں کے حوالہ سے بتایا تھا کہ اگلے دو ہفتوں کے دوران امریکی جہاز12بحری میل کے فاصلہ سے ان علاقوں کا سفر کریں گے جن پر چین کا دعویٰ ہے ۔ ہندستان اب تک جنوبی چینی سمندر کے تنازعہ سے علیحدہ رہا ہے مگر اس نے علاقہ میں بحری جہازوں کی آزادانہ نقل و حمل کی حمایت کی ہے ۔ ٹوکیو حالیہ برسوں میں بحر الکاہل میں ہونے والی بحری مشقوں میں وقتا فوقتا شریک رہا ہے مگر ہندوستانی دفاعی ذرائع کے مطابق اب تین ممالک نے ان مشقوں کو باضابطہ بنانے پر اتفاق کیا ہے ۔

India, US, Japan kick off naval drills likely to annoy China

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں