نوٹ برائے ووٹ اسکام - وزیر اعلیٰ نائیڈو کا اعلیٰ عہدیداروں کے ساتھ اجلاس - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-06-17

نوٹ برائے ووٹ اسکام - وزیر اعلیٰ نائیڈو کا اعلیٰ عہدیداروں کے ساتھ اجلاس

حیدرآباد
یو این آئی
آندھرا پردیش کے وزیر اعلیٰ این چندرا بابو نائیڈو نے جوبلی ہلز میں واقع اپنی قیامگاہ پر آج ایک اعلٰی سطح کا اجلاس منعقد کیا اور دیگر مسائل کے علاوہ تلنگانہ کے اپنے ہم منصب کے چندر شیکھر راؤ کے خلاف فون ٹیاپنگ کی شکایت کے معاملے مین آئندہ اقداماتپر بھی تبادلہ خیال کیا۔ اجلاس میں ریاستی وزیر فینانس ینا ملا رام کرشنوڈو اور مرکزی وزیر سوجناچودھری کے علاوہ ریاستی ڈائرکٹرجنرل آف پولیس سمیت دیگراعلیٰ عہدیداروں نے شرکت کی۔ یہاں یہ تذکرہ بیجا نہ ہوگا کہ مقامی تلگو ٹی وی چینلوں کی جانب سے اس ماہ کے اوائل میں نامزد رکن اسمبلی ایلویس اسٹیفنس کے ساتھ نائیڈو کی مبینہ ٹیلی فون گفتگو کا آڈیو ٹیپ نشر کیے جانے کے ایک دن بعد ٹی ڈی پی لیڈرس اور ہمدردوں کی جانب سے راؤ، وزیر داخلہ این نرسمہا ریڈی اور اے سی بی کے خلاف آندھرا پردیش کے مختلف پولیس اسٹیشنوں میں متعددشکایات درج کرائی گئیں۔ ٹی ڈی پی ایم ایل اے ریونت ریڈی نے یکم جون کو منعقدہ ریاستی قانون ساز کونسل کے انتخابات میں ٹی ڈی پی امید وار کو وٹ دینے کے لئے کو50لاکھ روپیوں کی پیشکش کی تھی ۔ ریڈی کو دیگر دو ساتھیوں کے ساتھ گرفتار کرلیا گیا تھا۔ اس کیس کو عام طور پر نوٹ برائے ووٹ اسکام کہاجارہا ہے ۔ اس کیس کے تینوں ملزمین فی الحال عدالتی تحویل میں ہیں۔9 جون کو اپنے اجلاس میں آندھرا پردیشکابینہ نے قرار دادا منظور کرتے ہوئے مرکز سے خواہش کی تھی کہ وہ تلنگانہ حکومت کی جانب سے نائیڈ و اور دیگر کی مبینہ فون ٹیاپنگ کی تحقیقات کا حکم دے۔ 10جون کو اپنے دورہ دہلی کے دوران نائیڈو نے وزیر اعظم نریند ر مودی سے ملاقات کر کے اس معاملے پر شخصی نمائندگی کی تھی ۔ مقامی ٹی وی چینل پر نشر کردہ آیڈو ٹیپس کی صداقت کو مسترد کرتے ہوئے ٹی ڈی پی قائدین اس موقف پر قائم ہیں کہ فون ٹیاپنگ اس کیس (نوٹ برائے ووٹ) سے زیادہ بڑا جرم ہے جو ٹی ڈی پی کے خلاف تلنگانہ حکومت کی جانب سے بنایاجارہا ہے ۔ دریں اثناء تلنگانہ اے سی بی کے ڈائرکٹر جنرل اے کے خان اور حیدرآبادسٹی پولیس کمشنر مہندر ریڈی نے وزیر اعلیٰ سے ملاقات کر کے نوٹ برائے ووٹ معاملے پر تبادلہ خیال کیا۔

دریں اثنا حیدرآباد سے منصف نیوز بیورو کی علیحدہ اطلاع کے بموجب نوٹ برائے ووٹ اسکام نے آج اس وقت نیاموڑ اختیار کرلیا جب افواہوں کا بازار گرم ہوا کہ تلنگانہ اینٹی کرپشن بیورو کے عہدیداروں کی جانب سے چیف منسٹر آندھرا پردیش این چندرا بابو نائیڈو اور ٹی ڈی پی کے ایک رکن پارلیمنٹ کو نوٹس جاری کی جائے گی ۔ اس افواہ کے عام ہوتے ہی تلگو دیشم پارٹی ہیڈ کوارٹرس این ٹی آرٹرسٹ بھون، چیف منسٹر آندھرا پردیش آندھرا پردیش چندرا بابو نائیڈو کی جوہلی ہلز میں واقع قیامگاہ اور آندھرا پردیش سکریٹریٹ میں آندھرا پردیش پولیس کے جوانوں کی بڑی تعداد کو تعینات کیا گیا ہے ۔ دوسری طرف اے سی بی عہدیداروں نے واضح کردیا کہ ووٹ برائے نوٹ اسکام میں چندرا بابو نائیڈوکی آواز میں مبینہ آڈیو ٹیپس کے متعلق فارنسک لیاب رپورٹ ابھی موصول نہیں ہوئی ہے اور جب تک رپورٹ حاصل نہیں ہوتی چندرا بابو نائیڈو کو نوٹس جاری نہیں کی جاسکتی ۔ اسی دوران چندرا بابو نائیڈو کی قیادت میں آندھرا پردیش کابینہ کا ہنگامی اجلاس منعقد ہوا جسمیں ووٹ برائے نوٹ اور حکومت تلنگانہ کے اختیار کردہ رویہ پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا ۔ بتایاجارہاہے کہ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ ریاست آندھرا پردیش میں چیف منسٹر تلنگانہ کے خلاف درج87مقدمات کی تحقیقات اور قانونی کارروائی اسپیشل انوسٹی گیشن ٹیم کے حوالے کیا جائے گا۔ یہاں اس بات کا تذکرہ ضروری ہے کہ نوٹ برائے ووٹ اسکام میں چوتھے ملزم جیرو سلم متیا نے حکومت تلنگانہ پر اس اسکام میں چندرا بابو نائیڈو کا نام لینے کے لئے تشدد کرنے کا الزام عائد کیا تھا۔ وجئے واڑہ میں سیتا پورم پولیس اسٹیشن میں کے چندر شیکھر راؤ کے خلاف شکایت داخل کی گئی تھی جس پر پولیس نے ایک مقدمہ درج کرلیا۔آندھرا پردیش کے مختلف وزرا نے کھلے عام اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ حکومت تلنگانہ اور تلنگانہ اے سی بی کو چیف منسٹر آندھرا پردیش کو نوٹس جاری کرنے کا اختیار نہیں ہے اور اس حقیقت کے باوجود اگر نوٹس جاری کی جاتی ہے تو حکومت آندھرا پردیش بھی جوابی اقدام کے طور پر چیف منسٹر تلنگانہ کو نوٹس جاری کرے گی۔ وزیر فینانس وائی رام کرشنوڈو نے یہاں تک کہہ دیا کہ چندر شیکھر راؤ کو یاد رکھنا چاہئے کہ ان کے خلاف آندھرا پردیش میں87مقدمات درج ہیں ۔ دریں اثناء حیدرآباد میں حکومت آندھرا پردیش میں اے پی پولیس کی تعیناتی کا سخت نوٹ لیتے ہوئے ڈی جی پی انوراگ شرما اور کمشنر پولیس حیدرآباد مہندر ریڈی نے راج بھون پہنچ کر ای ایس ایل نرسمہن سے ملاقات کی اور ان پر واضح کیا گیا کہ حیدرآباد کو تلنگانہ کا جغرافیائی اٹوٹ حصہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ شہر میں امن و امان کی برقراری ، پڑوسی ریاست کے سیاسی قائدین کو تحفظ فراہم کرنے کی ذمہ داری تلنگانہ پولیس پر عائد ہے ۔ اس طرح پڑوسی ریاست کی پولیس کو تعینات کرنا ہمارے کاموں میں مداخلت کے مترادف ہے ۔ ملاقات کے دوران پولیس عہدیداروں نے گزشتہ چند روز سے جاری سیاسی صورتحال پر مشتمل رپورٹ گورنر کے حوالے کی۔ حالات کو دیکھتے ہوئے محسوس ہوتا ہے کہ دونوں تلگو ریاستوںکی حکومتیں ایک دوسرے سے ٹکرانے تیار ہیں۔ دوسری طرف ماہرین کا احساس ہے کہ بغیر شواہد کے چندرا بابو نائیڈو کونوٹس جاری نہیں کرسکتے تو چند کا خیال ہے کہ انسداد رشوت ستانی کی دفعہ 41کے تحت نوٹس جاری کی جاسکتی ہے ۔

Cash-for-vote scam: Telangana govt closes in on Naidu as AP plans counter measures

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں