روہنگیا مسلمانوں سے بہتر سلوک کا مطالبہ کیا جائے گا - سینئر امریکی سفارتکار - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-05-22

روہنگیا مسلمانوں سے بہتر سلوک کا مطالبہ کیا جائے گا - سینئر امریکی سفارتکار

واشنگٹن
رائٹر
ایک سینئر امریکی سفارتکار میانمار روانہ ہورہے ہیں جہاں وہ ملک کے روہنگیا اقلیت سے بہتر سلوک کا مطالبہ کریں گے ۔ اس سے ایک دن قبل واشنگٹن نے اشارہ دیا تھاکہ وہ اس نسلی گروہ سے تعلق رکھنے والے سمندر میں پھنسے ہزاروں افراد کو پناہ فراہم کرنے کے لئے تیار ہے۔ امریکہ کے نائب وزیر خارجہ اینٹونی بلنکن نے کہا کہ وہ میانمار کے رہنماؤں سے رخائن ریاست میں حالات بہتر کرنے کی حکومتی ذمہ داریوں پر بات کریں گے تاکہ وہاں کے لوگ یہ نہ محسوس کریں کہ ان کے پاس اس کے سوا کوئی راستہ نہیں کہ وہ ملک چھوڑ جائیں اور سمندر میں اپنی زندگیوں کو خطرے میں ڈالیں ۔ گزشتہ10دنوں کے دوران بنگلہ دیش اور میانمار سے3ہزار تارکین وطن اور پناہ گزینوں کوجن کی اکثریت روہنگیا افرادپر مشتمل ہے ۔ جنوب مشرقی ایشیا کے ممالک کے ساحلوں سے بچایا گیا انہوں نے تیر کر اپنی جان بچائی ۔ انسانی اسمگلرس نے انہیں سمندر میں بے یارومددگار چھوڑ دیا تھا ۔ خیال رہے کہ ہزاروں اب بھی کم ہوتی ہوئی اشیائے خوردونوش کے ساتھ سمندر میں ادھر ادھر بھٹک رہے ہیں ۔ ابتدا میں مدد سے انکار کے بعد انڈونیشیا اور ملائشیا نے7,000کے لگ بھگ افراد کو انسانی بنیادوں پر امداد اور عارضی پناہ دینے پر رضا مندی اس شرط پر ظاہر کی تھی کہ انہیں ایک سال کے اندر اندر بین الاقوامی برادری کی مدد سے کہیں اور آباد کیاجائے گا۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک پر شائع کی گئی ایک اطلاع کے مطابق ملائشیا کے وزیر اعظم نجیب رزاق نے رائل ملائشین نیوی اورمیری ٹائم انفورسمنٹ ایجنسی کو بھی حکم دیا کہ وہ روہنگیا کشتیوں کی تنعش اور بچاؤ کی کوشش کریں ۔ اس حکم نامہ میں زور دیا گیا تھا کہ ہمیں جانوں کا نقصان روکنا ہے ۔ ملائیشیا کے وزیر خارجہ عنیفاہ آہمان اور انڈونیشیا کے وزیر خارجہ رتنومرسوڈی جمعراتکو میانمار کے دارالحکومت نیپیداو میں حکام سے بات کریں گے ۔ اس سلسلہ میں ایک علاقائی سربراہ اجلاس اگلے جمعہ کو منعقد کیاجائے گا ۔ امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان میری یارف کے مطابق امریکہ ان ممالک کے بین الاقوامی قانون کے تحت اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے کے فیصلہ کا خیر مقدم کرتا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ واشنگٹن اقوام متحدہ کو حفاظتی مراکز قائم کرنے میں مدد دینے پر غور کرے گا ۔ تارکین وطن کا بحران اس ماہ اس وقت شدت اختیار کرگیا جب تھائی لینڈ نے روہنگیا ؤں کو نشانہ بنانے والے انسانی اسمگلنگ کے نیٹ ورکس کو توڑا، جس کے بعد انسانی سمگلر ہزاروں افراد کو سمندر میں بھٹکتا چھوڑکر فرار ہوگئے ۔ ابتدا میں پناہ گزینوں کی کشتیوں کو واپس سمندر میں دھکیلنے پر ملائیشیا انڈونیشیا اور تھائی لینڈ کی حکومتوں کی شدید مذمت کی گئی ۔ ان ممالک کو ڈر تھا کہ اگر انہوں نے ان لوگوں کو اترنے دیا تو ان کے ساحل غربت زدہ پناہ گزینوں سے بھرجائیں گے ۔ میانمار کوبھی اس بحران میں اس کے کردار پر بین الاقوامی مذمت کا سامنا کرنا پڑا ۔ بدھ مت اکثریتی ملک میانمار مسلمان رہنگیا آبادی کو شہریت اور کئی بنیادی انسانی حقوق دینے سے انکار کرتا ہے ۔ بغیرملک کے اس گروہ کی حالت اس وقت مزید خراب ہوگئی جب2013میں میانمار میں مذہبی فساد پھوٹ پڑا جس میں200 روہنگیا ہلاک ہوگئے ۔ اس کے بعد سے ہزاروں روہنگیا افراد مغربی رخائن ریاست میں تنگ اور غلیظ جیل نما کیمپوں میں زندگی بسر کرنے پر مجبور ہین ۔ میانمار جسے برما بھی کہاجاتا ہے، اس گروہ سے تعلق رکھنے والوں کو روہنگیا کہنے سے احتراز کرتا ہے ۔ اس کی بجائے وہ انہیں بنگالی کہتا ہے اور انہیں بنگلہ دیش سے آنے والے غیر قانونی تارکین وطن کے طو ر پر دیکھتا ہے ۔ اقوام متحدہ نے میانمار سے بارہا مطالبہ کیا ہے کہ وہ روہنگیا آبادی کو شہریت اور مکمل حقوق دے۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں