کراچی میں حقوق انسانی کی کارکن سبین محمود کا قتل - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-04-26

کراچی میں حقوق انسانی کی کارکن سبین محمود کا قتل

Human-rights-activist-Sabeen-Mahmud-murdered
کراچی
پی ٹی آئی
پاکستانی انسانی حقوق کی اہم کارکن کا نامعلوم بندوق برداروں نے یہاں گولی مار کر ہلاک کردیا جب کہ وہ انسانی حقوق کی جانب سے بلو چستان صوبہ میں ہونے والی خلاف ورزیوں پر منعقدہ اس سمینار میں شرکت کے بعد وطن واپس ہورہی تھیں۔ پولیس نے آج یہ بات بتائی ۔ سبین محمود ڈائرکٹر آف سکنڈ فلور(T2F) کیفے جس نے مباحث اور آرٹ ایونٹس کا اہتمام کیا تھا ان پر بندوق برداروں نے اس وقت حملہ کردیا تھا جب وہ اپنی کار سے اتر کر اپنی ماں کے ہمراہ واپس ہورہی تھیں۔ وہ ہاسپٹل جاتے وقت راستے میں جانبر نہ ہوسکی ۔ ڈاکٹروں نے بتایا کہ انہیں پانچ گولیان لگی تھیں ۔ ان کی ماں بھی گولیوں سے شدید زخمی ہوئیں ، ماں کی حالت بھی تشویشناک بتائی جاتی ہے ۔ اخبار ڈان نے یہ اطلاع دی ۔T2Fنے کلو بلوچی شہری اور قوم پرستوں کے لئے ایک مذاکرہ کا اہتمام کیا تھا ، جو اکثر ملک کے جنوب مغربی بلو چستان صوبہ میں لا پتہ ہوجاتے ہیں ۔ وزیر اعظم نواز شریف نے واقعہ کی مذمت کی اور تحقیقات کا حکم دیا۔ رائٹر کے بموجب پاکستانی فوجی انٹلی جنس ایجنسیاں، حقوق انسانی کی خاتون کارکن کے قتل کی تحقیقات کریں گی ، جسے صوبہ بلو چستان میں ہلاکتوں اور افراد کے لا پتہ ہونے پر ایک مذاکرہ کی میزبانی کی پاداش میں گولیوں کا نشانہ بنایا گیا تھا ۔ فوج نے یہ اطلاع دیتے ہوئے یادہانی کرائی کہ سبین محمود کراچی میں اپنے کیفے سے باہر نکل رہی تھیں کہ موٹر سائیکل پر سوار ایک بندوق بردار نے انہیں اور ان کی والدہ کو نشانہ بنایا۔ پولیس نے وضاحت کی کہ سبین محمود کی والدہ زخمی ہوگئیں۔ فوجی ترجمان آثم بجوال نے اپنی ٹوئٹر سائٹ پر اس قتل کی مذمت کی اور یہ وضاحت بھی کی کہ انٹلی جنس ایجنسیوں کو تحقیقات اور ذمہ داروں کی گرفتاری میں تعاون کی ذمہ داریاں سونپ دی گئی ہیں ۔ وزیر اعظم نواز شریف اور اسلام آباد میں امریکی سفارتخانہ نے بھی سبین محمود کے قتل کی مذمت کی ہے ۔ سبین محمود اپنے کیفے میں اکثر نمائشوں اور ٹاک (مذاکرہ) کا اہتمام کرتی رہتی ہیں۔ انہوں نے حال ہی میں ان سائلینسنگ بلوچستان کے زیر عنوان ایک سمینار کا اہتمام کیاتھا جو جنوب مغربی صوبہ میں سینکڑوں حقوق انسانی کارکنوں کے لاپتہ ہونے پر مرکوز تھا ۔ حقوق انسانی کارکن فوجی سیکوریٹی ایجنسیز پر ماورائے عدالت ہلاکتوں کا الزام عائد کرتی ہیں۔ گزشتہ چند برسوں کے دوران سینکڑوں افراد لا پتہ ہوگئے اور پھران کی نعشیں پائی گئیں۔ فوج ، ان ہلاکتوں میں اپنے رول سے انکار کرتی ہے ۔ سبین محمودمذہبی، انتہا پسندی سے متعلق تشدد کی بھی سختی سے مخالفت کرتی تھیں ۔ فوج نے بلو چستان میں علیحدگی پسندوں کی تحریک کوکچل دینے کا عہد کررکھا ہے ۔ جہاں ان کے خلاف زبردست فوجی کارروائیاں جاری ہیں ۔ بلو چستان کے علیحدگی پسند وفاقی حکومت پر صوبہ کے معدن و گیس وسائل میں صوبہ کی حصہ داری سے متعلق نا انصافی کا الزام عائد کرتے ہوئے یہ شکایت کرتے ہیں کہ زیادہ مالدار صوبوں کو زیادہ سے زیادہ فائدہ پہنچائے جارہے ہیں ۔

Human rights activist Sabeen Mahmud murdered outside Karachi cafe

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں