عیسائی رہنما طلاق اور ہم جنس پرستی کے مسائل پر متفق نہیں - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-10-20

عیسائی رہنما طلاق اور ہم جنس پرستی کے مسائل پر متفق نہیں

ویٹیکن سٹی
یو این آئی
دو ہفتوں تک جاری رہنے والی کیتھولک مسیحیوں کے سینئر مذہبی اکابرین کا خصوصی اجلاس طلاق اور ہم جنس پرستی کے مسئلے پر متفق نہیں ہوسکا، اس صورت حال کو پوپ فرانسس کے لئے دھچکا قرار دیا گیا ہے۔ ویٹیکن سٹی میں دو ہفتوں تک جاری رہنے والی کیتھولک مشائخ کی سالانہ کانفرنس کسی بڑے فیصلے کے بغیر ہی ختم ہوگئی ہے ۔ اس کانفرنس میں پوپ فرانسس کی تمنا تھی کہ کارڈینلز طلاق اور ہم جنس پرستی کے بارے میں قدرے نرم رویہ اپنائیں لیکن ایسا نہیں ہوسکا ۔ کسی بھی بڑے فیصلے کے لئے کارڈینلز کی کل موجود تعدا د کا دو تہائی درکار ہوتا ہے ۔ ختم ہونے والے اجلاس میں دنیا بھر سے183کارڈینلز شریک تھے ۔ تجزیہ کاروں کے خیال میں یہ صورتحال پوپ فرانسس کے لئے موافق خیال نہیں کی جاسکتی ۔ ویٹیکن کے ترجمان فیڈریکولومبارڈی نے میڈیا کو بتایا کہاجلاس کے شرکاء نے ایک رپورٹ مرتب کی ہے اور اس میں لبرل اور قدامت پسند کارڈینلز کے خدشات اور تحفظات کو شامل کیا گیا ہے ۔ لومبارڈی کے مطابق حتمی ووٹنگ میں طلاق اور بعد میں دوبارہ شادی کے علاوہ ہم جنس پرستی پر مبنی تین پیراگرافوں کو منظوری کے لئے دو تہائی شرکاء کی حمایت حاصل نہیں ہوسکی۔ دو ہفتوں پر محیط کیتھولک مذہبی اکابرین کی مختلف نشستوں میں قدامت پسند سینئر بشپس اور لبرل اپروچ کے حامل رہنماؤں کے درمیان کھلا کھلم اختلافی دلائل کا بھی تبادلہ کیاجاتا رہا ۔ ان نزاعی معاملت کے حوالے سے پوپ کا کہنا ہے کہ چرچ میں گناہگاروں کے لئے نرم گوشہ پیدا کرنا ضروری ہے ۔
کیتھولک مشائخ کی اعلیٰ سطحی کانفرنس کے اختتامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پوپ فرانسس کا کہنا تھا کہ انہیں یقین ہے کہ اگلے برس طلاق اور دوسری شادی کے علاوہ ہم جنس پرستی کے حوالے سے ان کی پیش کردہ نظریات مزید افزائش پاسکیں گے اور ایسی ہی میٹنگ میں مثبت حل بھی سامنے آسکے گا ۔ پوپ کا یہ بھی کہنا تھا کہ چرچ کو اس وقت کئی چیلنجز کا سامنا ہے اور باہمی اتفاق سے صورت حال کو بہتر کرنا ممکن ہے ۔ اس اجلاس کی مرتب کردہ رپورٹ میں ان تین پیراگرافس کو بھی پوپ کی ذاتی درخواست پر شائع کرنے کے لئے شامل کیا گیا ہے ۔ ایک ارب سے زائد کیتھولک مسیحیوں کے روحانی پیشوا نے اس خصوصی اجلاس کے آغاز پر دنیا بھر سے آئے ہوئے سینئر مذہبی رہنما ؤں سے درخواست کی تھی کہ وہ غیر شادی شدہ ماؤں کے لئے رحمدل رویہ اپنائیں ۔ اسی طرح پوپ نے طلاق حاصل کرکے دوسری شادی کی اجازت کو بھی پیش کیا تھا ۔ شائع ہونے والی رپورٹ کے حوالے سے آسٹریا کے کارڈینل کرسٹوف شونبورن کا کہنا تھا کہ تجویز کردہ معاملات کے حوالے سے مختلف معاشروں کے بشپس کی جانب سے بہت زیادہ مخالفانہ دلائل سامنے آئے تھے ۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں