اوباما کی زیر صدارت سیکوریٹی کونسل کا اجلاس - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-09-26

اوباما کی زیر صدارت سیکوریٹی کونسل کا اجلاس

اقوام متحدہ
پی ٹی آئی
امریکی صدر بارک اوباما نے شاذونادر قدم اٹھاتے ہوئے اقوام متحدہ سیکوریٹی کونسل اجلاس کی صدارت کی ۔ اجلاس میں متوفقہ طور پر ایک قرار داد کو منظوری دی گئی جس میں دنیا کے تمام ممالک سے داعش جیسے دہشت گرد گروپ میں غیر ملکی جہادیوں کی شمولیت کا سلسلہ بند کرنے کے اقدامات کرنے کا مطالبہ کیا گیا ۔ اوباما نے خطاب کے دوران کہا کہ ایسے تمام دہشت گرد مشرق وسطی کے علاوہ دیگر ممالک میں بھی شورشوں کا ماحول تیار کرتے ہیں اور ان خطوں کے عوام کے لئے فوری خطرہ بنتے ہیں ۔ بعض معاملات ایسے بھی سامنے آئے ہیں کہ جنگوں سے وطن واپسی کے بعد ایسے جہادی اپنے ہی ملک میں دہشت گرد حملے کرتے ہیں ۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ انٹلی جنس ایجنسیوں کی اطلاع کے مطابق80ممالک سے15ہزار غیر ملکی جہادی ، جنگ میں شامل ہونے ، شام پہنچے جن میں سے بیشتر نے القاعدہ سے وابستہ دہشت گرد تنظیموں کے رکنیت حاصل کرلی جہاں انہیں جہادی سرگرمیوں اور ہتھیاروں کے استعمال کی باقاعدہ تربیت دی گئی ۔ اوباما نے قانونی طور پر پابند بنانے والی قرار داد کو تاریخی قرار دیتے ہوئے کہا کہ دہشت گرد سرحدیں پار کرکے ناقابل تصوروبیاں تشدد پھیلانے کی دھمکیاں دے رہے ہیں ۔ اور تاہم مربوط دنیا کے لئے چیلنج بن رہے ہیں۔ ایسے جہادیوں اور دہشت گردوں سے مقابلہ کسی ایک ملک کے بس کی بات نہیں ۔
قرار داد اس فیصلہ پر مبنی ہے کہ تمام ارکان ممالک ، دہشت گرد سرگرمیوں میں شریک ہونے کے ارادہ سے غیر ممالک کے سفر پر روازنہ ہونے والوں کو اس کی اجازت نہیں دیں گے ۔ علاوہ ازیں بھرتیوں اور ایسے افراد کو اسلحہ کی فراہمی، ان کے نقل و حمل پر روک لگانے کے علاوہ انہیں منظم ہونے کا بھی موقع نہیں دیں گے ۔ دہشت گرد سرگرمیوں کوہوا دینے والوں اور اس ارادہ سے در اندازی کرنیو الوں کے خلاف سخت کارروائی کا لزوم بھی ان پر عائد ہوگا ۔ داعش اورالنصر فرنٹ جیسے گروپس میں شامل غیر ملکی جنگجوؤں کے حوالہ سے خصوصی طور پر اس قرار داد کا فوری نفاذ لازمی ہے ۔ قرار داد میں تمام ممالک ایک ایسا قانون وضع کرنے کا مطالبہ کیاگیا جس کے تحت دہشت گرد سرگرمیوں کے ارادہ سے اپنے وطن سے دیگر ممالک کے سفر پر روانہ ہونے والوں کے خلاف مقدمہ چلایاجاسکے ۔ قرار داد میں یہ وضاحت بھی کی گء کہ تمام ارکان ممالک ایسے ناپاک عزائم کے حامل افراد کو اپنی سرزمین سے گزرنے یا مختصر وقفہ کے لئے قیام کی اجازت نہ دینے کے بھی پابند ہوں گے۔ دہشت گردوں سے متعلق حاصل اطلاعات میں شراکت داری بھی ضروری ہوگی ۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ دہشت گردی کوئی نئی حکمت عملی نہیں ہے ۔ ارکان ممالک کے اجلاس میں یہ بھی عیاں ہوا کہ ہم میں سے بیشتر ممالک کسی نہ کسی عنوان سے کسی نہ کسی نوعیت کی دہشت گردی کا شکار رہے ہیں۔
ان ظالموں نے ہمارے بے قصور شہریوں کو موت کے گھاٹ اتار ا ہے ۔ الجیریا میں فرانسیسی شہری ہر فے گورڈیل کا قتل اس سلسلہ کی تازہ ترین کڑی ہے ۔ اوباما نے قرار داد کے مکمل نفاذ کو یقینی بنانے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ قرار داد کی صرف منظوری ہی کافی نہیں ۔ تحریری وعدوں اور عہد ہماری سلامتی کی ضمانت نہیں ۔ بلند باگ بیانات اور نیک نیتی سے ہم دہشت گردوں کو ایک بھی حملے سے روک نہیں سکتے ۔ ہمارے قول و فعل میں تفریق ہمیں لے ڈوبے گی ۔ ٹھوس کارروائیاں انتہائی ضروری ہیں ۔ صرف چند روزہ کارروائیاں ناکافی ثابت ہوں گی ۔ ہمیں لائحہ عمل تیار کرکے برسوں اس پر کار بند رہنے کی ضرورت ہے ۔ دہشت گردوں کا خیال ہے کہ ہم ان کے مقابلہ میں ناکام رہیں گے ۔ ہم انہیں پیش قدمی سے روکنے کے اہل نہیں ۔ اپنے عوام کے تحفظ اور سلامتی کو یقینی بنانے کے لئے ہمیں اپنی صلاحیتوں کو فروغ دیتے ہوئے اس چیلنج سے مقابلہ اور اس کی پامالی کرنی ہوگی ۔ کونسل نے ایک بیان میں گورڈیل کے سنگین اور بزدلانہ قتل کی انتہائی سخٹ الفاظ میں مذمت کی گئی ۔ بان کیمون نے کہا کہ دنیا کے تمام اسلامی ممالک اور مسلم قائدین یہ احساس ظاہر کرچکے ہیں کہ ایسے دہشت گرد گروپوں کا نہ تو اسلام سے کوئی سروکار ہے اور نہ ہی وہ کسی مملکت کے نمائندے ہیں۔ انہیں غیر اسلامی غیر مملکت قرار دینا مناسب ہوگا۔

President Obama Chairs the UN Security Council Meeting

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں