کشمیر میں ہر سیاح کے لئے اپنی پسند کا تحفہ دستیاب ہے - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-08-04

کشمیر میں ہر سیاح کے لئے اپنی پسند کا تحفہ دستیاب ہے

سری نگر
یو این آئی
وادی کشمیر کوپوری دنیا میں ’جنت بے نظیر‘ کے نام سے جانا جاتا ہے ۔ ہر سال لاکھوں کی تعداد میں سیاح وادی کی سرسبز و شاداب نظاروں ، چھم چھم کرتے ہوئے آبشاروں، خوبصورت فضاؤں ، آسمان سے باتیں کرتے ہوئے کوہساروں اور مسکراتے ہوئے پھولوں کے چمن زاروں کو دیکھنے کے لئے آتے ہیں ۔ جو سیاح پہلی مرتبہ کشمیر آتے ہیں ان کے لئے کشمیر کے عالمی شہرت یافتہ سیاحتی مقامات جیسے گلمرگ ، پہلگام ، سونا مرگ، ویری ناگ ، کوکر ناگ، اچھہ بل ، یوسمرگ ، دودھ، پتھری ، بنگس وادی ، اہربل آبشار ، آڑو، گریز، مانسبل جھیل، ولر جھیل، سری نگر میں واقع ڈل جھیل ، مغل باغات ، بشمول شالیمار باغ ، نشاط باغ ، چشمہ شاہی ، بادام واری، پری محل، شنکر آچاریہ پہاڑی، قلع ہاری پربت اور شہر خاص کی قدیم ثقافتی عمارتوں کا قدرتی حسن وجمال جنت کے نظاروں سے کم نہیں ہوتا۔سرکاری اعداد و شمار کے مطابق سال2013میں12لاکھ کے قریب سیاحوں نے کشمیر کی سیر کی ۔ اس تعداد میں30ہزار کے قریب غیر ملکی سیاح بھی شامل ہیں۔ یہ بات یہاں قابل ذکر ہے کہ جموں و کشمیر کے محکمہ سیاحت نے سیاحوں کے رجسٹریشن کو لازمی قرار نہیں دیا ہے بلکہ محکمہ سیاحت ٹورزم کے ساتھ جڑے اداروں جیسے ٹریول ایجنسیز ، ہوٹلوں، ہاؤس بوٹو ں وغیرہ سے سیاحوں کی تعدا د اکٹھا کرکے ملک بھر میں سال بھر میں کشمیر آنے والے سیاحوں کے اعداد و شمار جاری کرتا ہے ۔ بیشتر سیاح ایسے ہوتے ہیں جو ٹریول ایجنسیز کی خدمات حاصل نہیں کرتے ، ہوٹلوں اور ہاؤس بوٹوں میں نہیں ٹھہرتے بلکہ کشمیر میں اپنی پہچان کے لوگوں کے یہاں قیام کرتے ہیں۔ کہنے کا مقصد یہی ہے کہ کشمیر کی سیر کرنے والے سیاحوں کی تعداد سرکاری اعداد و شمار سے کئی گنا زیادہ ہوتی ہے ۔12لاکھ سیاحوں کے علاوہ سال2013میں امرناتھ شرائن بورڈ کے مطابق3لاکھ54ہزار یاتری ملک کے کونے کونے سے جنوبی کشمیر میں واقع امر ناتھ گپھا کے درشن کے لئے آئے۔ امر ناتھ یاترا پر آنے والے یاتری گپھا کے درشن کے علاوہ کشمیر کی سیاحتی مقامات کی سیر بھی ضرور کرتے ہیں۔ شاید ہی کوئی ایسا یاتری ہوگا جو پوتر گپھا کے درشن کے فوراً بعد گھر واپسی اختیار کرتا ہو ۔ یہ سلسلہ پچھلی کئی دہائیوں سے جاری ہے کہ ہر سال لاکھوں کی تعداد میں سیاح کشمیر کے دورے پر سیر و تفریح کی غرض سے آتے ہیں اور یہاں کے قدرتی نظاروں سے خوب لطف اندوز ہوتے ہیں۔ سیر و تفریح کے ساتھ ساتھ ہر ایک سیاح کشمیر سے کچھ نہ کچھ اپنے عزیز و اقار ب کے لئے تحائف کے طور پر لے ہی جاتا ہے ۔کون سیاح تحفے کے طور پر کیا لے جارہا ہے۔ چند سیاحوں سے ہی دریافت کیا گیاتو جانئے کس نے کیا کہا اور کون سی چیز کی خریداری میں دلچسپی رکھتا ہے ۔ راجیش کمار جو مہاراشٹرسے اپنی بیوی اور دو چھوٹے چھوٹے بچوں کے ہمراہ کشمیر کی سیر و تفریح پر آئے ہیں نے بتایا کہ یہ گھر میں ہی طے ہواہے کہ کس کے لئے کشمیر سے کیا لے جانا ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ سب سے پہلے میں اپنی امی اور بیوی کے لئے دو عدد کشمیری شال خریدوں گا ، اپنے بچوں کے لئے قلم رکھنے کے لئے پیپر مشی کام سے خوبصورت انداز میں سجائے گئے دو باکس خریدوں گا ۔ اس کے علاوہ میں اپنے رشتہ داروں کے لئے بھی ہینڈی کرافٹ دکانوں سے ہی کچھ چیزیں ہی لینا پسند کروں گا۔ راجیش سے جب یہ پوچھا گیا کہ وہ کھانے کی چیزیں جیسے سیب، اخروٹ، بادام وغیرہ وغیرہ نہیں لیں گے تو ان کا کہنا تھا کہ میں ایسی چیزیں لینا پسند کروں گا جو یادگار کے طور پر موجود رہیں۔ راجستھان کے رہنے والے سارو سنگھ دوسری دفعہ کشمیر کی سیر پر آئے ہیں ۔ وہ یہاں اپنے دو اور دوستوں کے ہمراہ آئے ہیں۔ وہ شہر آفاق ڈل جھیل کے کناروں پر بیٹھے جھیل سے ہی متعلق کچھ باتیں اپنے دوستوں کے ساتھ کررہے تھے ۔
سارو سنگھ نے بات کرتے ہوئے کہا کہ میں2011میں اپنی پوری فیملی کو یہاں لے کر آیا تھا اور تب ہی ہم نے ڈھیر ساری شاپنگ کی تھی۔ انہوں نے بتایا کہ میں نے فیصلہ کیا ہے کہ میں اس بار اپنے ساتھ کشمیری زعفران لے جاؤں گا ۔ اس کے علاوہ چیزی اور سیب بھی لے جاؤں گا ۔ راجندر کمار نامی سیاح جو بنیادی طور پر اپنے بیٹے اور بہو کے ساتھ امرناتھ گپھا کے درشن کے لئے آئے ہوئے تھے ۔ انہوں نے بتایا کہ ہم نے پانچ دن پہلے پوتر گپھاکے درشن کئے ۔ انہوں نے بتایا کہ ہم نے گھر میں ہی طے کیا تھا کہ پوتر گپھا کے درشن کے بعد ہم وادی کے سیاحتی مقامات کی سیر کریں گے ۔ انہوں نے بتایا کہ اگرچہ وہ کود اس سے پہلے ایک بار کشمیر کی سیر کرچکے ہیں تاہم ان کے بیٹے اور بہو کے لئے یہ کشمیر کا پہلا دورہ ہے ۔ آپ یہاں سے کیا لیجانا پسند کریں گے ، پوچھنے پر انہوں نے دوسرے سیاحوں سے مختلف ہی جواب دیا ۔ انہوں نے بتایا کہ پوتر گپھا پر حاضری، پہلگام ، گلمرگ ، سونا مرگ اور خاص کر ڈل جھیل اور مغل باغات سے متعلق یادیں ساتھ لے جارہا ہوں ۔ انہوں نے مزید بتایا کہ میں1986میں کشمیر کا دورہ کیا تھا اور اس دورے متعلق یادیں آج بھی میرے دماغ میں تازہ ہیں ۔ تاہم ان کے بیٹے اور بہو نے بتایا کہ وہ جانے سے پہلے کشمیر ی خشک میوہ جات اور کشمیری پشمینہ شالوں کی شاپنگ ضرور کریں گے ۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں