ججوں کے تقرر کے لئے کالیجیم سسٹم کی برخاستگی کی تجویز - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-08-04

ججوں کے تقرر کے لئے کالیجیم سسٹم کی برخاستگی کی تجویز

نئی دہلی
پی ٹی آئی
ججوں کے تقرر کے موجودہ نظام کو برخاست کرنے ایک بل لانے کی خواہاں مرکزی حکومت کالیجیم سسٹم کو بدلنے کے لئے مجوزہ ادارہ کی نوعیت پر اس کے انتخاب کے اختیار کا جائزہ لے رہی ہے جب کہ مجوزہ عدلیہ تقررات کمیشن کے تصور میں چند قانونی پیچیدگیاں ہیں ۔ تقرررات کمیشن ، اس کے صدر نشین اور ارکان ے ساتھ ایک مستقبل ادارہ ہونا چاہئے جن کی میعاد مقرر کی جانی چاہئے۔ دیگر کا احساس ہے کہ ایک ایکس آفیشیو باڈی کافی ہے جو سابقہ یوپی اے حکومت نے اس بل میں یہ تجویز پیش کی تھی۔ پارلیمنٹ کے جاریہ اجلاس میں بل لانے کے لئے کام کرتے ہوئے حکومت معلوم ہوتا ہے کہ دونوں انتخاب کا جائزہ لے رہی ہے جب کہ ایک مستقل ادارہ کا یہ مطلب ہوگا کہ صدر نشین اور دیگر ارکان کی ایک مقررہ میعاد ہوگی ۔ ایک ایکس آفیشیو کمیشن اس کے ارکان ایک عہدہ کے حامل ہوتے ہوئے اس کا حصہ ہوں گے ۔یوپی ے بل میں تجویز رکھی گئی تھی کہ عدلیہ کے تقررات کمیشن کے صدر چیف جسٹس آف انڈیا ہوں گے اور اس میں سپریم کورٹ کے دو سینئر جج ، دونامور افراد اور وزیر قانون اس کے ارکان رہیں گے ۔
ایکس فیشیو سیٹ اپ میں ایک شخص اس وقت تک کمیشن کا حصہ رہے گا جب تک کہ وہ کسی عہدہ پر فائز رہے گا ۔ ذرائع نے کہا ہے کہ این ڈی اے حکومت نے دستور میں مجوزہ عدلیہ کے تقررات کمیشن کی ساخت اور کاک کاج کے سابقہ یوپی اے حکومت کے منصوبہ سے ناخوش نہیں ہے ۔ یوپی اے حکومت نے مجوزہ کمیشن کو دستوری موقف دینے اور اس کی ہیئت کو قطعیت دینے اور اس کو کام کاج تفویض کرنے کی تجویز رکھی تھی ۔ یوپی اے نے عدلیہ کے ان خدشات کو دور کرنے کی کوشش کی تھی کہ اس کی ہیئت اور کام کاج کو مستقبل کی کوئی حکومت کی جانب سے کمزور کیاجاسکتا ہے ۔ اس وقت بی جے پی اپوزیشن میں تھی پارٹی نے مجوزہ ادارہ کے لئے دستوری موقف کا مسئلہ بھی اٹھایا تھا جب کہ ایک دستوری ترمیمی بل کی ایک ایوان میں منظوری کے لئے دو تہائی اکثریت درکار ہوتی ہے ایک نارمل قانون سازی کے لئے صرف ایک سادہ اکثریت کی ضرورت ہوتی ہے لیکن معلوم ہوا ہے کہ این ڈی اے حکومت مجوزہ پیانل کی ہیئت کو قطعیت دینے کا منصوبہ بنارہی ہے ۔ ذرائع نے یہ بات کہی ۔ انہوں نے کہا کہ این ڈی اے حکومت نے یو پی اے بل کے متن میں چند خامیاں پائیں۔ یوپی اے نے تجویز رکھی تھی کہ کمیشن کے صدر چیف جسٹس آف انڈیا ہوں گے اور اس میں سپریم کورٹ کے دو سینئر ججس شامل ہوں گے ۔ اس کے علاوہ دو نامور افراد اور وزیر قانون اس کے ارکان ہوں گے ۔ وزارت قانون میں سکریٹری(انصاف) اس کے کنوینر ہوں گے۔ یوپی اے نے تجویز رکھی تھی کہ کمیشن کے دو نامور افرادکا ایک پیانل کی جانب سے انتخاب کیاجائے گا جو وزیر اعظم ، چیف جسٹس آف انڈیا اور لوک سبھا میں اپوزیشن پر مشتمل ہوگا۔

Collegium System Stand off

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں