عراق جنگ- بش-بلیئر بات چیت کا انکشاف رواں سال کے اواخر تک - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-06-01

عراق جنگ- بش-بلیئر بات چیت کا انکشاف رواں سال کے اواخر تک

عراق جنگ کے دوران برطانیہ کے سابق وزیر اعظم ٹونی بلیئر اور امریکی صدر جارج ڈبلیو بش کے درمیان عراق جنگ میں برطانیہ کی شمولیت کے تعلق سے جو بات چیت ہوئی تھی جلد ہی اس کا خلاصہ منظر عام پر آجائے گا ۔ اس معاملہ کی تفتیش کرنے والے انکوائری کمیشن کے حوالے سے بی بی سی نے یہ خبر دی ہے ۔ واضح رہے کہ اس وقت کے برطانوی وزیر اعظم ٹونی بلیئر نے مارچ2003میں برطانوی پارلیمنٹ کی جنگ میں شولیت کی منظوری سے پہلے ہی اس وقت کے امریکی صدر جارج بش کو ایک خط لکھ کر انہیں یہ یقین دلایا تھا کہ عراق میں جنگ کرنے کے بارے میں آپ جو بھی فیصلہ کریں گے میں آپ کے ساتھ ہوں ۔ ٹونی بلیئر کے اس خط کو بہت اہم مانا جاتا ہے کیونکہ اس خط کے ذریعہ انہوں نے امریکی صدر جارج بش کو عراق جنگ میں شامل ہونے کے لئے ایک طرح سے بلینک چیک دے دیا تھا، اس معاملہ کی تفتی سرجان چلکوٹ کررہے ہیں اور انہوں ںے ایک برطانوی کابینہ سکریٹری سرجیری ہیوڈ کو لکھے خط میں یہ انکشاف کیاہے ۔ اپنے اس خط میں جان چلکوٹ نے کابینہ سکریٹری کو بتایا ہے کہ امریکی حکومت کے ساتھ ان کا ایک معاہدہ ہوگیا ہے جس کے تحت امریکی حکومت کے ساتھ برطانوی حکومت کے کابینہ سطح کے مذاکرات اور200سے زیادہ کابینہ اور کابینہ کمیٹی کی میٹنگوں کی تفصیلات جاری کی جائیں گی ۔ اس میں سے کچھ دستاویز مکمل طور پر اور کچھ خلاصہ شائع کیاجائے گا۔ یہ انکوائری2003میں عراق پر ہونے والے امریکی اور برطانوی حملہ اور اس وقت کی ٹونی بلیئر حکومت کے رول کی تفصیلات جاننے کے لئے قائم کی گئی تھی ۔ برطانیہ کی حزب اختلاف کی جماعتوں نے حکومت پر الزام عائد کیا تھا کہ اس نے غیر ضروری طور پر امریکی حکومت کی خوشنودی کے لئے عراق جنگ میں شرکت کی اور اس جنگ میں بہت سارے برطانوی فوج مارے گئے ۔ برطانیہ کے موجودہ وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون نے تین سال کی طویل مدت کے باوجود اس انکوائری کے مکمل نہ ہونے پر ناراضگی کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ ملک کے عوام نتائج چاہتے ہیں ۔ دوسری جانب سابق وزیر اعظم ثانی بلیر نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے اس الزام کو خارج کردیا کہ ان کی وجہ سے انکوائری کمیٹی کی رپورٹ آنے میں تاخیر ہورہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ میں اس کی وجہ نہیں جانتا کیونکہ نہ تو میں اس انکوائری کا انچارج ہوں اور نہ ہی حکومت کا ۔ مجھے بھی اس انکوائری کی تفصیلات شائع ہ ونے میں اتنی ہی دلچسپی ہے جتنی کسی اور شخص کو ہوسکتی ہے اور اس کے بعد ہی میں اپنی پوزیشن واضح کرپاؤں گا اور دفاع بھی ۔ واضح رہے کہ عراق جنگ جو مارچ2003میں شروع ہوئی تھی اور دسمبر2011تک ختم نہیں ہوپائی، اس میں ہزاروں عراقی فوجی اور شہری مارے گئے تھے جب کہ امریکی، برطانوی فوجوں کے تقریباً پانچ ہزار فوج اس جنگ میں مارے گئے تھے۔

Iraq War - Blair/Bush talks to be published

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں