Special court expels Pervaiz Musharraf's Lawyer Rana Aijaz from court room for misbehaving with Judges
پاکستان کے سابق فوجی حکمراں پرویز مشرف کے ایک وکیل خصوصی عدالت کے احاطہ میں داخل ہونے پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔ مشرف کے وکیل رانا اعجاز نے عدالت کے باہر کہاکہ کمرہ عدالت میں ان کے رویہ پر ان سے کہا گیا کہ وہ معذرت خواہی کریں۔ ان کے انکار پر عدالت کے احاطہ میں ان کے داخلہ پر امتناع عائد کردیاگیا۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ وہ مشرف کے مقدمہ کی پیروی نہ کرسکیں گے۔ منگل کے دن خصوصی عدالت کے جسٹس فیصل عرب نے رانا اعجاز سے کہاکہ وہ کمرہ عدالت سے باہر چلے جائیں کیونکہ انہوں نے نامناسب الفاظ استعمال کئے ہیں۔ رانا اعجاز، مشرف کے دور حکومت میں پنجاب کے وزیر قانون تھے۔ منگل کے دن رانا اعجاز نے کہا تھا کہ لیہاری گیانگ سے ان کی جان کو خطرہ ہے اور اس کے پیچھے جسٹس فیصل عرب کا ہاتھ ہے۔ رانا اعجاز نے کہا تھا کہ ججس کرایہ کے قاتل کے طورپر کام کررہے ہیں۔ منگل کے دن جب رانا اعجاز جج کے اجلاس کی طرف بڑھ کر کچھ کہنے لگے تو جسٹس فیصل عرب نے برہم ہوکر کہا ہمیں لکچر دینے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ رانا اعجاز نے کہاکہ انہیں لیہاری گیانگ سے ایک فون کال وصول ہوا جس میں جسٹس عرب کے ساتھ بدتمیزی سے پیش آنے پر جان سے مارنے کی دھمکی دی گئی۔ اس کے بعد جسٹس فیصل عرب نے سکیورٹی عملہ ک ہدایت دی کہ وہ رانا اعجاز کو عدالت سے باہرکردیں۔ جسٹس فیصل عرب نے رانا اعجاز کو ہدایت دی کہ وہ معذرت خواہی کریں۔ رانا اعجاز نے معذرت خواہی کرنے سے انکار کردیا۔ انہوں نے کہاکہ عدالت مذبح خانہ بن گئی ہے۔ جسٹس فیصل عرب نے کہاکہ ایک وکیل کاکام ہے کہ وہ اپنے موکل کے مقدمہ کی پیروی کرے۔ انہوں نے اپنی ملازمت کے دوران اس طرح کا کوئی وکیل نہیں دیکھا۔




کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں